نئی دہلی،
مشہور عالم دین، مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری اور امارت شرعیہ کے امیر شریعت مولانا ولی رحمانی کاآج پٹنہ کے ایک اسپتال میں انتقال ہوگیا۔کچھ دن قبل انہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا اور وہ آئی سی یو میں داخل تھے۔ان کی عمر 77 سال تھی۔پسماندگان میں ایک بیٹا فہد رحمانی اور دو بیٹیاں ہیں۔
ذرائع کے مطابق سانس لینے میں تکلف کی وجہ سے انہیں دخل اسپتال کیا گیا تھا۔ وہ شروع سے آئی سی یو میں تھے اور طبیعت زیادہ خراب تھے اور ان کی کورونا کی رپورٹ بھی مثبت آئی تھی۔
ان کے انتقال سے مسلم پرسنل لاء بورڈ اور امارت شرعیہ کا زبردست خسارہ ہے۔ وہ ذی استعداد عالم دین اور تمام حالات پر گہری نظر رکھنے والے تھے۔ وہ شروع سے ہی اس میں پیش پیش تھے اوراپنے والد مولانا منت اللہ رحمانی کے زمانے سے دونوں اداروں سے گہری وبستگی رکھتے تھے۔ ان کے انتقال ایک بڑا خلا پیدا ہوگیا ہے۔ خاص طور پر بہار کی سرزمین کے لئے ناقابل تلافی نقصان ہے۔
مولانانے 1974 سے 1996 تک بہار قانون ساز کونسل کے ارکان کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور وہ کونسل کے ڈپٹی چیرمین بھی رہے۔۔ وہ اپنے والد ماجد حضرت مولانا منت اللہ رحمانی رحمۃ اللہ علیہ کی وفات 1991 کے بعد سے خانقاہ رحمانی مونگیر کے موجودہ سجادہ نشین اور جامعہ رحمانی مونگیر کے سرپرست ہیں، آپ کے دادا مولانا محمد علی مونگیری بانی ندوۃ العلماء ہیں۔ اس خانقاہ کے روحانی سلسلہ میں شاہ فضل الرحمن گنج مرادآبادی بہت ہی اہم کڑی ہیں۔ وہ اس وقت آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ وہ رحمانی 30 کے بانی بھی ہیں، وہ پلیٹ فارم جہاں عصری تعلیم کے متعدد شعبوں میں معیاری اعلی تعلیم و قومی مقابلاجاتی امتحانات کے لیے طلبہ کو تیار کیا جاتا ہے۔ اس ادارے سے ہر سال NEET اور JEE میں 100 سے زائد طلبہ منتخب ہوتے ہیں۔ حضرت مولانا سید ولی رحمانی عوامی تقریر، اپنی شخصیت و ملی مسائل میں جرأت صاف گویء و بیباکی اور دونوں ہی شعبوں میں تعلیم کے لیے مشہور ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ کسی کو ایک وقت میں دونوں طرح کی تعلیم حاصل کرنی چاہیے اور کسی بھی چیز سے پہلے انسان کو انسان ہی ہونا چاہیے۔ شاہ عمران حسن نے مولانا ولی رحمانی کی سوانح عمری حیات ولی (حیات ولی) لکھا ہے۔
وہ حکومت وقت کے ساتھ سخت انداز میں بات کرنے کے لئے بھی جانے تھے۔ان کے انتقال پر مسلم تنظیموں، سرکردہ شخصیات اور مختلف شعبہائے زندگی سے وابستہ لوگوں نے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اظہار تعزیت کی ہے۔