Sunday, June 1, 2025
homeاہم خبریںبہرائچ میں صدیوں پرانی نوری مسجد کے جزوی حصے کو حکومت نے...

بہرائچ میں صدیوں پرانی نوری مسجد کے جزوی حصے کو حکومت نے منہدم کردیا۔۔مقامی مسلمانوں کے مکانا ت بھی خطرے میں

لکھنو : انصاف نیوز آن لائن

اتر پردیش کے بہرائچ میں 180 سے زائد خاندان کو محکمہ جنگلات سے گھرخالی کرنے کا حکم دیا ہے۔ان میں زیادہ تر افراد گائوں کی تاریخی نوری مسجد کے آس پاس علاقے میںرہتے ہیں۔مقامی لوگوں کا دعویٰ ہے کہ ان کاخاندان برطانوی دور سے مقیم ہے۔حال ہی میں 185 سال پرانی مسجد کا کچھ حصہ منہدم کیا گیا تھا ۔ مسجد کمیٹی کا کہنا ہے کہ یہ 1839 سے موجود ہے اور عدالت میں انہدام کے خلاف لڑ رہی ہے۔

تاہم، ضلعی انتظامیہ نے اس معاملے میںصفائی پیش کرتے ہوے کہا کہ مسجد کے جس حصے کو منہدم کیا گیا ہے وہ2-3 سال قبل غیر قانونی طور پر تعمیر کیا گیا تھا اور دعویٰ کیا گیا ہے کہ سیٹلائٹ تصاویر اور تاریخی تصاویر اس دعوے کی تائید کرتی ہیں۔ دریں اثنا،مقامی آبادی نوٹس ملنے کے بعد تسلی کی امید میں سینکڑوں کلومیٹر کا سفر طے کر کے ڈویژنل فاریسٹ آفس کا رخ کیا۔

ڈویژنل افسر بی شیو شنکر نے کہا کہ مکانات خالی کے نوٹس سیکشن 61 بی کے تحت جاری کیے گئے تھے۔ انہیں معلوم ہوا کہ گاؤں والے جو رہائش کے ثبوت کے طور پر درست دستاویزات فراہم کر سکتے ہیں انہیں نہیں ہٹایا جائے گا۔

نوری مسجد بھی بے دخلی کی فہرست میں شامل ہے اس کی وجہ سے گاؤ والے مایوس ہیں۔اس علاقے میں مسجد اور ان کی زندگی نسلوں سے ان کے وجود کی بنیاد رہی ہے اور رہائش کے ثبوت پر سوال اٹھانا ان کے وجود پر سوالیہ نشان لگا رہا ہے۔

فاریسٹ ایکٹ 1927 کا سیکشن 61A ڈویژنل فارسٹ آفیسر یا رینک سے اوپر کے فاریسٹ آفیسرکے اختیارات کی تشریح کی گئی ہے۔آفیسر کو محکمہ جنگلات کی زمین خالی کرانے کا حق ہے۔ فاریسٹ آفیسر متعلقہ شخص کو تحریری نوٹس جاری کرے گا۔
مسجد انتظامیہ کمیٹی نے کہا ہے کہ وہ پہلے ہی الہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی داخل کر چکے ہیں اور اس کی سماعت 12 دسمبر کو ہونے والی ہے۔علاقے کے دیہاتی بھی اپنے آباؤ اجداد کے ذریعہ بنائے گئے زمینوں اور مکانات پر اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے اپنی طرف سے منصفانہ فیصلے کے منتظر ہیں۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین