Saturday, November 15, 2025
homeاہم خبریںالفلاح یونیورسٹی کے خلاف میڈیا ٹرائل۔ گرفتار ڈاکٹروں کی ذاتی سرگرمیوں کا...

الفلاح یونیورسٹی کے خلاف میڈیا ٹرائل۔ گرفتار ڈاکٹروں کی ذاتی سرگرمیوں کا یونیورسٹی سے کوئی تعلق نہیں ۔۔۔یونیورسٹی انتظامیہ

الفلاح یونیورسٹی کے خلاف میڈیا ٹرائل۔گرفتار ڈاکٹروںکا یونیورسٹی سے کوئی تعلق نہیں ۔۔۔یونیورسٹی انتظامیہ

نئی دہلی : انصاف نیوز آن لائن

دہلی میںلال قلعہ کے قریب بم دھماکے کے بعد میڈیا کا ایک بڑا حصہ مسلمانوں کے حوالے سے مسلسل منفی خبریںشائع کررہا ہے۔تین ڈاکٹروںکی گرفتاری کے بعد ہریانہ میںواقع الفلاح یونیورسٹی کے خلاف میڈیا میںپروپیگنڈہ مہم شروع ہوگئی ہے۔

الفلاح یونیورسٹی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے ہر طرح کے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یونیورسٹی کا ان تین ڈاکٹروں سے کوئی ادارہ جاتی تعلق نہیںہے جنہیں مبینہ ’’دہشت گرد ماڈیول‘‘کے سلسلے میں تفتیشی ایجنسیوں نے گرفتار کیا ہے۔ یونیورسٹی نے میڈیا ٹرائل کی مذمت کرتے ہوئے اسے بے بنیاد قرار دیا، کیونکہ متعدد میڈیا آؤٹ لیٹس اور ہندوتوا ہینڈلز نے گرفتاریوں اور دہلی میں حالیہ دھماکے کے بعد یونیورسٹی کے خلاف مہم شروع ہوگئی ہے۔

وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر بھوپندر کور آنند کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ یونیورسٹی ان بدقسمتی سے واقعات پر گہرے دکھ اور صدمے کا شکار ہے اور اس طرح کے واقعات کی تنقید کی ہے۔

’’ہمارے خیالات اور دعائیں ان تمام معصوم لوگوں کے ساتھ ہیں جو ان پریشان کن واقعات سے متاثر ہوئے ہیں۔ ہمیں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ہمارے دو ڈاکٹر تفتیشی ایجنسیوں کے زیر حراست ہیں۔ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ یونیورسٹی کا ان افراد سے کوئی تعلق نہیں سوائے اس کے کہ وہ یونیورسٹی میںکام کر رہے تھے‘‘۔

وائس چانسلر نے مزید کہا کہ کچھ آن لائن پلیٹ فارمز بے بنیاد اور گمراہ کن کہانیاں پھیلا رہے ہیں جن کا واضح مقصد یونیورسٹی کی ساکھ اور نیک نامی کو نقصان پہنچانا ہے۔ ہم ایسی تمام جھوٹی اور توہین آمیز الزامات کی سختی سے مذمت کرتے ہیں اور ان کی قطعی طور پر تردید کرتے ہیں۔

یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب گرفتاریوں کے بعد میڈیا ٹرائل اور سوشل میڈیا پوسٹس کی ایک لہر یونیورسٹی کو نشانہ بنا رہی ہے۔ گرفتار کیے گئے تین ڈاکٹرز میں مزل احمد گنی (32) پلوامہ سےعدیل ون پورہ کلگام سے، اور ڈاکٹر شاہین سعید (40) شامل ہیں۔

ان تینوں کو 30 اکتوبر سے 8 نومبر کے درمیان گرفتار کیا گیاہے۔جن کا تعلق پولیس کے بقول جیش محمد (جے ای ایم) اور انصار غزوۃ الہند (اے جی یو ایچ) سے منسلک ایک’’ گرد ماڈیول‘‘ سے ہے۔

اگرچہ کوئی سرکاری تصدیق نہیں کی گئی، لیکن کئی میڈیا آؤٹ لیٹس نے قیاس آرائیاں کی ہیں کہ یہ گرفتاریاںلال قلعہ بم دھماکہ کے سلسلے میںہوئی ہے ۔بہت سے ہندوتوا سے وابستہ صحافی بھی یہی دعویٰ کر رہے ہیں۔ تاہم، نہ تو حکومت اور نہ ہی کوئی تفتیشی ایجنسی نے ان الزامات کی تصدیق کی ہے۔

خطرناک مواد کے بارے میں افواہوں کا جواب دیتے ہوئے یونیورسٹی نے واضح طور پر کہا کہ یونیورسٹی کے احاطے میں کوئی ایسی کیمیکل یا مواد استعمال، ذخیرہ یا ہینڈل نہیں کیا جا رہا جس کا کچھ پلیٹ فارمز الزام لگا رہے ہیں۔ یونیورسٹی کی لیبارٹریز کا استعمال صرف اور صرف ایم بی بی ایس طلبہ اور دیگر مجاز کورسز کی تعلیمی اور تربیتی ضروریات کے لیے کیا جاتا ہے۔ ہر لیبارٹری سرگرمی قائم شدہ حفاظتی پروٹوکولز، قانونی معیارات اور ریگولیٹری اتھارٹیز کے طے کردہ اخلاقی معیارات کی سختی سے پابندی کے ساتھ کی جاتی ہے۔ ہم تمام تنظیموں اور افراد سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ذمہ داری سے کام لیں اور یونیورسٹی سے متعلق کوئی بیان دینے یا شیئر کرنے سے پہلے سرکاری ذرائع سے حقائق کی تصدیق کریں۔”

سرکاری خط کے پہلے حصے میں یونیورسٹی نے اپنی ساکھ کو اجاگر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ’’الفلاح گروپ 1997 سے مختلف اداروں کا انتظام کر رہا ہے، یہ 2009 میں خودمختار ہوا اور 2014 میں یونیورسٹی بن گیا۔ الفلاح یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے سیکشن 2(f) اور 12(B) کے تحت تسلیم شدہ ہے۔ الفلاح اسپتال 2014 سے دیکھ بھال اور خدمت کے لیے پرعزم ہے۔ الفلاح یونیورسٹی 2019 سے اپنا میڈیکل کالج چلا رہی ہے اور ایسوسی ایشن آف انڈین یونیورسٹیز کا رکن بھی ہے۔ ہماری یونیورسٹی 2019 سے مختلف تعلیمی اور پیشہ ورانہ کورسز چلا رہی ہے اور انڈر گریجویٹ ایم بی بی ایس طلبہ کو تربیت دے رہی ہے۔ ہمارے ادارے سے تربیت یافتہ اور گریجویٹ ڈاکٹرز اس وقت بھارت اور بیرون ملک نامور ہسپتالوں، اداروں اور تنظیموں میں ذمہ دارانہ اور ممتاز عہدوں پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ مزید برآں، پوسٹ گریجویٹ میڈیکل کورسز ایم ڈی/ایم ایس مختلف مضامین میں 2023 سے یونیورسٹی میں شروع ہوئے ہیں۔”

قومی سالمیت کے حوالے سے اپنے موقف کی تصدیق کرتے ہوئے یونیورسٹی نے مزید کہاکہ ’’ہم یہ بلند آواز سے واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ایک ذمہ دار ادارے کے طور پر ہم قوم کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور اپنے ملک کی اتحاد، امن اور سلامتی کے لیے اپنی غیر متزلزل وابستگی کی تصدیق کرتے ہیں۔ مزید برآں، یونیورسٹی متعلقہ تفتیشی اتھارٹیز کو مکمل تعاون فراہم کر رہی ہے تاکہ وہ قومی سلامتی سے متعلق معاملے میں منطقی، منصفانہ اور حتمی نتیجے تک پہنچ سکیں۔ مزید یہ کہ ہمارے طلبہ تعلیم حاصل کرنے میں سنجیدہ ہیں، اور یہ ضروری ہے کہ کیمپس میں امن، معمول اور تعلیمی نظم و ضبط کے ماحول میں ان کی تعلیم جاری رکھنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے۔

یونیورسٹی کا بیان میڈیا اور عوام سے غلط معلومات پھیلانے سے گریز کرنے اور قانونی عمل کو اپنا راستہ لینے دینے کی اپیل کے ساتھ اختتام پذیر ہوتا ہے۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین