عالمی شہرت یافتہ شاعر اور نوبل انعام یافتہ شخصیت ربندر ناتھ ٹیگور کے ایک خط کی نیلامی عمل میں آئی ہے۔ خط کو تقریباً 21 لاکھ روپے میں فروخت کیا گیا ہے اور اس کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ ربندر ناتھ ٹیگور نے خود اپنے ہاتھوں سے لکھا تھا۔ خط میں انھوں نے اپنی چھوٹی کہانیوں کے انگریزی ترجمہ پر اعتراض ظاہر کیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس خط کو اس کی اصل قیمت سے تقریباً 7 گنا زیادہ قیمت میں فروخت کیا گیا ہے۔ ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شروع میں اس خط کی قیمت 2 سے 3 لاکھ روپے طے کی گئی تھی۔ پھر نیلامی کے دوران یہ قیمت بڑھتے بڑھتے 21 لاکھ روپے کے پار پہنچ گئی اور 21 لاکھ 13 ہزار 212 روپے قیمت پر خط کی نیلامی کا عمل مکمل ہو گیا۔
بتایا جاتا ہے کہ یہ خط 3 جنوری 1930 میں ربندر ناتھ ٹیگور نے ستیہ بھوشن سین کو لکھا تھا۔ خط میں ربندر ناتھ ٹیگور نے لکھا تھا کہ ان کے پاس اس بات کے ثبوت ہیں کہ قارئین کو ان کی مختصر کہانیوں کے انگریزی ترجمے پسند نہیں آئے۔ ٹیگور کا کہنا تھا کہ ان کی کہانیوں کا انگریزی ترجمہ اس لیے پسند نہیں کیا گیا کیونکہ ان کا اندازِ تحریر انگریزی رائٹرس کے انداز سے بہت مختلف ہے۔