کلکتہ :انصاف نیوز آن لالن
وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی سماجی انصاف اور ریاست کے تمام طبقات کی شمولیت کی بات کرتی ہیں مگر جب بھی عملی قدم اٹھانے کی بات آتی ہے تو وہ اس کا نمونہ پیش کرنے میں ناکام ہوجاتی ہیں ۔محکمہ اسکول ایجوکیشن اور حکومت مغربی بنگال کے سیکنڈری ونگ نے اسکول سروس کمیشن (SSC) کے علاقائی چیئرمین کی فہرست جاری کی ہے۔مگر اس فہرست میں ریاست کے30فیصد آبادی کا کوئی نمائندہ شامل نہیں ہے۔
28 اگست کو جاری کی گئی فہرست پر سوالات اٹھنا لازمی کیونکہ کوئی اقلیتی چہرہ نہیں ہے۔اس سے قبل 22 اگست کو مغربی بنگال حکومت کے اسکول ایجوکیشن محکمہ نے پرائمری بورڈ کے نئی ایڈہاک کمیٹی کے ممبران کی فہرست جاری کی تھی اور اس میں بھی ایک بھی اقلیتی نمائندہ شامل نہیں تھا ۔سوشل میڈیا پر اس کو لے کر بحث جاری تھی ۔
پرائمری ایجوکیشن بورڈمیں ایک بھی مسلم نمائندہ کو شامل نہیں کئے جانے پر ناراضگی کے دوران ایک بار پھر اسکول سروس کمیشن کے علاقائی چیئرمینوں کی نئی فہرست میں بھی اقلیتی نمائندہ نہیں ہے۔اس فہرست میں جادو پور یونیورسٹی کے شعبہ تعلیم کے اسسٹنٹ پروفیسر کو جنوبی علاقہ کی ذمہ داری ملی ہے۔ رامپورہاٹ کالج کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر مونی کانت پاریا کو مشرقی علاقہ کی ذمہ داری ملی ہے۔ مغربی بنگال اسٹیٹ یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر ارندم گنگوپادھیائے کو جنوب مشرقی علاقے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ سدھو کانہو-برسا یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر سومی داس کو مغربی علاقے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ پنچنن برما یونیورسٹی کے پروفیسر پیال باسو رائے کو سادھنا خاس کو، شمالی علاقہ کی ذمہ داری دی گئی ہے۔
واضح رہے ہے کہ پروفیسر عبدالوہاب 2011 سے 2015 تک سکول سروس کمیشن کے ریجنل چیئرمین کی حیثیت سے اقلیتی چہرے کے طور پر شمالی علاقہ کے انچارج تھے اور پروفیسر شیخ سراج الدین 2015 تک مغربی علاقہ کے انچارج تھے۔ اس کے بعد اسکول سروس کمیشن کے علاقائی چیرمین میں کسی بھی اقلیتی چہرہ کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔
یہ نامزد کردہ ممبران کی مدت چار سالوں کیلئے ہوتی ہے۔ایسا نہیں ہے کہ بنگال میںمسلم اسسٹنٹ پروفیسر ، ایسوسی ایٹ پروفیسر اور پروفیسر نہیں ہیں ۔بنگال میں ایک تہائی آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے۔اس نئی فہرست کے بعد یہ سوالات کھڑے ہورہے ہیں کہ آخرکب تک بی جے پی کا خوف دکھاکر ممتا بنرجی مسلمانوں کو نظرانداز کرتی رہیں گی ۔انصاف نیوز آن لائن اور بنگلہ روزنامہ اپنجن کے نمائندے نے مغربی بنگال اسکول سروس کمیشن کے چیئرمین سدھارتھ مجمدار سے سوال کیا کہ علاقائی چیرمین کی فہرست میں ایک بھی مسلم نمائندہ شامل کیوں نہیں ہے۔انہوں نے پہلے بات کرنے سے منع کردیا بعد میں انہوں نے کہا کہ میرے پاس اس بارے میں کہنے کو کچھ نہیں ہے،آپ محکمہ تعلیم سے بات کریں کیوں کہ علاقائی چیرمینوں کی تقرری محکمہ تعلیم کرتا ہے۔ وزیر تعلیم برتیا باسو سے فون پر رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔ترقی پسند دانشوروں آف بنگال نے اس پر سخت تنقید کی تنظیم کے صدر پروفیسر ڈاکٹرمناجت علی بسواس نے کہا کہ ہم اس کے خلاف منظم انداز میں آواز اٹھائیں گے۔