Wednesday, July 30, 2025
homeاہم خبریںاڈیشہ حکومت کا دعویٰ کسی بھی بنگالی مزدور کو گرفتار نہیں کیا...

اڈیشہ حکومت کا دعویٰ کسی بھی بنگالی مزدور کو گرفتار نہیں کیا گیا۔صرف شہریت کی تصدیق کیلئے حراست میں لیا گیا

کلکتہ: انصاف نیو ز آن لائن

بنگالی مزدوروں کو شہریت کے سوال پر اڈیشہ میں بڑے پیمانے پر گرفتاری پر آج اڈیشہ حکومت نے کلکتہ ہائی کورٹ سے کہا کہ بنگال سے کسی بھی مہاجر مزدور کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔ صرف شکوک و شبہات کو دور کرنے کے لیے حراست میں لیا گیا تھاکہ آیا وہ ہندوستانی شہری ہیں یا نہیں۔

سوال و جواب کے سیشن کے بعد جسٹس چکرورتی کی ڈویژن بنچ نے کہا کہ اڈیشہ حکومت کو اس سلسلے میں چار ہفتوں کے اندر حلف نامہ داخل کرنا ہوگا۔ ہائی کورٹ نے کہاکہ اڈیشہ کے اے جی نے زبانی طور پر جو کچھ کہا ہے، انہیں حلف نامہ کی شکل میں عدالت کو بتانا چاہیے۔کیس کی اگلی سماعت 28 اگست کو ہوگی۔

بنگال سے مہاجر مزدوروں کو کیوں حراست میں لیا گیا؟ ہائی کورٹ نے اوڈیشہ حکومت سے سوال کیا تھا کہ۔ بدھ کے روز جسٹس تپوبرتا چکرورتی اور جسٹس ریتابرت کمار مترا کی ڈویژن بنچ میں اڈیشہ کے ایڈوکیٹ جنرل (اے جی) پتامبر اچاریہ نے کہا کہ کسی بھی مہاجر مزدور کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انہیں کیوں حراست میں لیا گیا۔ اوڈیشہ اے جی نے عدالت کو بتایا کہ انہیں یہ جاننے کے لیے حراست میں لیا گیا کہ آیا وہ ہندوستانی شہری ہیں یا نہیں۔ معلومات کی تصدیق غیر ملکی قوانین کے مطابق کی گئی۔

اس کے بعد اوڈیشہ اے جی نے کہاکہ میں ذمہ داری لیتا ہوں اور کہتا ہوں کہ کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔اس کے بعد انہوں نے ریاست کے وکیل کلیان بنرجی سے کہاکہ بنگالی ہمارے پڑوسی ہیں، ہمارے دوست، بھائی، اس پر بحث نہ کریں، ہم بنگالی مخالف نہیں ہیں۔ اوڈیشہ میں بہت زیادہ بنگالی ہیں، یہی نہیں، اوڈیشہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بھی بنگال سے آئے ہیں۔

غور طلب ہے کہ مغربی بنگال کے کئی مہاجر مزدوروں کو اڈیشہ میں حراست میں لیا گیا تھا۔ مبینہ طور پر حراست میں لیے گئے افراد میں کچھ مالدہ، کچھ مرشد آباد اور کچھ بیر بھوم کے رہنے والے ہیں۔ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب ان کے اہل خانہ کئی دنوں تک ان سے رابطہ نہ کر سکے۔ ریاست کے چیف سکریٹری منوج پنت نے بھی اس سلسلے میں اوڈیشہ کے چیف سکریٹری کو خط لکھا تھا۔ کشیدگی کے درمیان کئی کارکنوں کے اڈیشہ سے ریاست لوٹنے کی خبر سامنے آئی ہے۔ لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اس ریاست میں زیر حراست تمام افراد واپس آچکے ہیں۔ ان کارکنوں کے اہل خانہ کی جانب سے عدالت میں مقدمہ دائر کیا گیا ہے۔

گزشتہ سماعت میں ہائی کورٹ نے کئی سوالات اٹھائے تھے۔ عدالت نے جاننا چاہا کہ بنگال کے مہاجر مزدوروں کو کیوں حراست میں لیا گیا؟ انہیں کس بنیاد پر حراست میں لیا گیا؟ کیا کوئی ایف آئی آر درج ہوئی؟ تارکین وطن کو حراست میں لینے کے بعد ان کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟ وہ اب کہاں ہیں؟ جسٹس تپوبرتا چکرورتی اور جسٹس ریتابرت کمار مترا کی ڈویژن بنچ نے بنگال کے چیف سکریٹری سے کہا کہ وہ اس سلسلے میں اڈیشہ کے چیف سکریٹری کو خط لکھیں۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین