ڈھاکہ: وزیر اعظم نریندر مودی کے دو روزہ بنگلہ دیش کے دورے کے خلاف دار الحکومت ڈھاکہ میں مظاہروں کا سلسلہ لگاتار جاری ہے۔ گزشتہ روز طلبہ سمیت شہریوں کے شدید احتجاج پر پولیس کی جانب سے ربر کی گولیاں اور آنسو گیس کا استعمال کرنا پڑا جس میں 30 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے، جبکہ جمعہ کی دوپہر ڈھاکہ کے بیت المکرم علاقہ میں بھی زبردست مظاہرہ ہوا۔ بنگلہ دیش کے روزنامہ ’ڈھاکہ ٹربیون‘ کی رپورٹ کے مطابق تازہ ہونے والے مظاہرہ میں دو صحافیوں سمیت تقریباً 50 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ بنگلہ دیش میں وزیر اعظم مودی مخالف احتجاج گزشتہ ہفتے شروع ہوا تھا جب ڈھاکہ یونیورسٹی کے طلبہ سمیت ہزاروں افراد نے مظاہرے میں شرکت کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق مظاہرے دوران زخمی ہونے والے صحافیوں کے نام اشتیاق ایمن اور پروبیر داس ہیں۔ تمام زخمیوں کو علاج کے لئے ڈھاکہ میڈیکل کالج اسپتال (ڈی ایم سی ایچ) میں داخل کرایا گیا ہے۔ متعدد اسلامی تنظیموں کے ممبران اور دیگر مظاہرین نے تازہ مظاہرہ وزیر اعظم نریندر مودی کی بنگلہ دیش آمد کے خلاف بعد نماز جمعہ شروع کیا۔ مظاہرین نماز جمعہ کے بعد جلوس کی شکل میں بیت المکرم قومی مسجد کے باہر جمع ہوئے اور مودی مخالف نعرے بازی کی۔ اس کے بعد پولیس نے مظاہرین کے خلاف کارروائی کی۔
مظاہرین کو قابو میں کرنے کے لئے پولیس نے ان پر لاٹھی چارج کر دیا، اس کے جواب میں مظاہرین نے قانون نافذ کرنے والے افسران پر اینٹ اور پتھر برسانے شروع کر دئے۔ اس کے بعد پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغ کر صورت حال کو قابو میں کیا۔ کسی بھی ناخوش گوار واقعہ کو ناکام بنانے کے لئے پولیس کی نفریاں جمعہ کی صبح سے ہی بیت المکرم علاقہ میں تعینات کی گئی تھیں۔
جمعرات کو ہونے والے مظاہرہ کے بعد پولیس افسر سید نور الاسلام کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے ربر کی گولیاں اور آنسو گیس کا استعمال مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے کیا، 300 مظاہرین تھے جن میں سے 33 افراد کو کشیدگی پھیلانے پر گرفتار کر لیا ہے’۔ مظاہرین کے ترجمان کا کہنا تھا کہ احتجاج میں 2 ہزار طلبہ بھی شامل ہوگئے تھے۔
خیال رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے دو روزہ دورہ کا مقصد بنگلہ دیش کی آزادی کی گولڈن جوبلی کے موقع پر منعقدہ جشن میں شرکت کرنا ہے۔ بنگلہ دیش میں اس جشن کے موقع پر وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے والد شیخ مجیب الرحمٰن کی سالگرہ بھی منائی جا رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سری لنکا، نیپال، بھوٹان اور مالدیپ سے بھی قائدین جشن میں شرکت کے لیے پہلے ہی بنگلہ دیش پہنچ چکے ہیں جو 17 مارچ کو شروع ہوا تھا۔