کلکتہ : انصاف نیوز آن لائن
مغربی بنگال میں نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کےنفاذ کے مطالبے کے ساتھ کلکتہ ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی (PIL) دائر کی گئی تھی۔ ہائی کورٹ نے منگل کو ریاست سے سوا ل کیاکہ کیا اس طرح کا کوئی اور معاملہ زیر التوا ہے۔
پی آئی ایل پرمیتا ڈے نے عرضی دائر کی تھی اور ان کی طرف سے وکیل فیروز ایڈولجی عدالت میںپیش ہوئے۔جسٹس سوجوئے پال اور جسٹس سمیتا داس کی ڈویژن بنچ نے کہا کہ اس معاملے کی سماعت اگلے منگل کو ہوگی۔ اسی مہینے آل انڈیا جنرل سکریٹری ابھیشیک بنرجی نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں الزام لگایا تھا کہ بی جے پی مغربی بنگال میں شہریوں کے قومی رجسٹر (این آر سی) کو پچھلے دروازے سے نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ قبل ازیں وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے الزام لگایا تھا کہ آسام میں ہندوستانیوں کو ‘غیر ملکی/غیر قانونی تارکین وطن’کا لیبل لگا کر NRC نوٹس بھیجے جا رہے ہیں۔
سپریم کورٹ کے حکم اور نگرانی میں تیار کی گئی این آر سی کی حتمی مسودہ فہرست 31 اگست 2019 کو شائع ہوئی تھی۔ آسام کے 3 کروڑ 30 لاکھ درخواست دہندگان میں سے تقریباً 19 لاکھ 7 ہزار لوگوں کے ناموں کو خارج کر دیا گیا ہے۔ حتمی فہرست شائع ہونے سے پہلے مرکز نے ایک بار پھر اس کی تصدیق کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ لیکن 12 اگست 2019 کو اس وقت کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی بنچ نے اس درخواست کو مسترد کر دیا۔ الزام ہے کہ این آر سی جام کی وجہ سے آسام میں کئی لاکھ لوگوں کو آدھار نمبر نہیں مل رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے وہ بینک اور مختلف سرکاری سہولیات سے محروم ہو رہے ہیں۔