Monday, September 16, 2024
homeاہم خبریںآرجی کار عصمت دری کیس: کیا آر ایس ایس اور بی جے...

آرجی کار عصمت دری کیس: کیا آر ایس ایس اور بی جے پی گھنائوناکھیل کھیلنے میں مصروف ہے؟

’پچھم بنگا چھاتراسماج کے نوبنو مارچ سے سی پی آئی ایم اور کانگریس نے کنارہ کشی اختیارکی۔ریلی کے دوران تخریبی کارروائی کا امکان۔ترنمول کانگریس نے دو ویڈیو جاری کیا

انصاف نیوز آن لائن

آرجی کار میڈیکل کالج و اسپتال میں جونیئر ڈاکٹرکی عصمت دری اورقتل کے خلاف ’پچھم بنگا چھاتراسماج ‘نامی تنظیم نے ریاستی سیکریٹریٹ نوبنو گھیرائو کا اعلان کیا ہے۔تاہم ’پچھم بنگا چھاتراسماج ‘کون تنظیم ہے اور اس کے پیچھے کون لوگ ہیں ؟ پہلے بی جے پی ، کانگریس اور سی پی آئی ایم نے کی حمایت کا اعلان کیا تھا مگر بعد میں کانگریس اور سی پی آئی ایم یہ کہتے ہوئے مہم سے الگ ہوگئی کہ آر ایس ایس اور بی جے پی تحریک کو ہائی جیک کرکے سیاست کررہی ہے۔

اس درمیان آج ترنمول کانگریس نے پریس کانفرنس میں دھماکہ خیز الزامات عائد کرتے ہوئےدو ویڈیو جاری کئے ہیں ۔جس میں کہا جارہا ہے کہ نوبنو مارچ کے دوران لاش گرنا ضروری ہے۔اس کے بغیر تحریک کامیاب نہیں ہوگی۔

پریس کانفرنس میں ترنمول کانگریس کی سینئر لیڈر و ریاستی وزیر چندریما بھٹا چاریہ اور کنال گھوش نے دعویٰ کیا ہے نوبنو پروگرام کے ذریعہ بنگال حکومت کے خلاف سازش رچی جارہی ہے اور اس کا مقصد ریاست میں خلفشار مچانا ہے۔ دو خفیہ ویڈیو بھی جاری کیے ہیں۔اس ویڈیو کی انصاف نیوز آن لائن نے تصدیق نہیں کی ہے۔اس ویڈیو میں ایک گفتگو کی جارہی ہے جس میں کہا جارہا ہے کہ ’’مجھے جسم چاہیے‘‘۔اس کے جواب میں دوسرا شخص کہتا ہے کہ ’’جسم پڑھے گا‘‘۔ ربڑ کی گولیاں کام کریں گی‘‘۔اس ویڈیو کے جاری ہونے کے بعد ریاست کی سیاست گرما گئی ہے۔نوبنو مہم سےبائیں بازو اور کانگریس دونوں نے کنارہ کشی اختیار کرلی ہے۔ بائیں بازو اور کانگریس دونوں نے بی جے پی پر آر جی کارواقعے کوسیاسی رنگ دینے کا الزام عائد کیا ہے۔سی پی ایم کی نوجوان لیڈر دپسیتا داہر نے کہاکہ بی جے پی نوجوانوں کے جذبات کو سیاست کی روٹی پکانے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ آئیے امید کرتے ہیں کہ انصاف کے لیے بنیادی تحریک برقرار رہے گی اور جو لوگ تنگ سیاسی مفادات کو پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں وہ الگ ہو جائیں گے۔
ترنمول کانگریس کے پریس کانفرنس کے بعد مغربی بنگال پولس نے مجوزہ نوبنو پروگرام کو ’’غیر قانونی‘‘ قرار د یتے ہوئے،مغربی بنگال پولیس نے پیر کو کہا کہ وہ مارچ کے دوران امن و امان کے ممکنہ مسائل کے خدشات کے پیش نظر ضروری احتیاطی اقدامات کیے ہیں۔نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے، مغربی بنگال کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل اور انسپکٹر جنرل آف پولیس (امن و قانون) منوج ورما نے کہا کہ کسی فرد یا تنظیم نے ریاستی سکریٹریٹ گھیرائو یا پھرریلی نکالنے کی اجازت نہیں مانگی ہے۔
حکومت نے پہلے ہی بی این ایس ایس کی دفعہ 163 کے تحت نوبنوکے قریب ممنوعہ احکامات نافذ کر دیے ہیں جس سے پانچ یا اس سے زیادہ افراد کے جمع ہونے کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ورما نے نامہ نگاروں کو بتایاکہ ہمیں نوبنو ریلی کے بارے میں مختلف میڈیا چینلز اور سوشل میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا ہے۔ آج تک کسی فرد یا تنظیم نے اجازت کے لیے درخواست نہیں دی ہے۔اس لئے کل کا پروگرام مکمل طور پر غیر قانونی ہے۔انہوں نے نوبنو انتہائی حساس علاقہ ہے اس لیے وہاں کسی بھی منصوبہ بند تقریب کے لیے پولیس کی منظوری درکار ہوتی ہے۔شاذ ونادر ہی اس کی اجازت دی جاتی ہے

آر جی کارواقعہ کے بعد ریاست میں جو احتجاج شروع ہوا ہے، اس میں کانگریسی کیمپ بھی سیاست کی ملاوٹ کا الزام لگا رہا ہے۔ ریاستی کانگریس کے ترجمان آشوتوش چٹرجی نے کہاکہ’’سیاست کبھی بھی لاشوں پر مرکوز نہیں ہو سکتی۔ جو لوگ ایسا کرنا چاہتے ہیں ان کے خلاف انتظامی کارروائی کی جائے۔ انتظامیہ ان لوگوں کی حفاظت کرے جو لاش گرانے کو کہہ رہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ بی جے پی لاش کے بارے میں بات کرکے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے، اور تحقیقات قتل، عصمت دری سے بدعنوانی کی طرف بڑھ رہی ہے۔ بی جے پی اور ترنمول دونوں برابر ہیں۔
کنال گھوش نے دعویٰ کیا کہ وہ سوشل میڈیا پر لوگوں کو ناراض کرکے افراتفری پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں۔ کل کے مہم کے پیچھ کچھ ساز ش ضرور ہے ۔ ان میں بی جے پی، اے بی وی پی اور آر ایس ایس کے کچھ لوگ انہیں ہوا دے رہے ہیں۔ سی پی ایم کے کچھ جذباتی کارکنان بھی اس میںشامل ہیں ۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ریاست کے باہر سے مجرم تخریب کاری کے لیے ریاست میں داخل ہونے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ کنال کو یہ بھی خدشہ ہے کہ پولیس کی جعلی وردی پہن کر گولی مارنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔
کنال گھوش کی جانب سے جاری کردہ ان خفیہ ویڈیوز پر’مغربی بنگال چھاترا سماج‘سے وابستہ سائین لہڑینے دعویٰ کیاکہ ’’یہ سب ہمارا کام نہیں ہے۔ جعلی ویڈیوز گردش کر رہی ہیں۔ لیکن اس سے ثابت ہوتا ہے کہ حکومت اور ترنمول ہم سے خوفزدہ ہیں۔
بنگال اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شوبھندو ادھیکاری نے پہلے اعلان کیا تھا کہ وہ مغربی بنگال اسٹوڈنٹس سماج کی طرف سے بلائے گئے نوبنو ابھیان میں شامل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سیاسی شناخت کو ایک طرف رکھتے ہوئے ذاتی طور پر شرکت کریں گے۔ بی جے پی کے ریاستی صدر سوکانتا مجمدار نے بھی کہاکہ یہ ایک غیر سیاسی تحریک ہے۔ کوئی بھی ذاتی طور پر شامل ہوسکتا ہے۔
بی جے پی کے ترجمان اور راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ شیامک بھٹاچاریہ نے بھی پیر کو ایک پریس کانفرنس میں ترنمول کی طرف سے کئے گئے مطالبے کے بارے میں کہاکہ ترنمول مایوسی کا شکار ہے کیونکہ تحریک زور پکڑ رہی ہے، اس لئے اس طرح کا عجیب رویہ ہے۔
تاہم ترنمول کے ترجمان اروپ چکرورتی نے بی جے پی کو سندیش کھالی کی یاد دلاتے ہوئے کہا کہ سندیش کھالی نے بی جے پی کے بدترین سیاسی ایجنڈے کو بھی بے نقاب کیا۔ یہ واقعہ اس بار بھی پیش آیا۔ بی جے پی ممتا بنرجی پر خواتین کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانا چاہتی ہے۔ اس لیے ان کا یہ گندا سیاسی ڈیزائن۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین