لندن : ایجنسی
رائل کورٹس آف جسٹس میں ایک تاریخی تقریب میں رکن پارلیمنٹ شبانہ محمود نے برطانیہ کی پہلی خاتون مسلمان لارڈ چانسلر کے طور پر حلف اٹھالیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ تقریب برطانوی تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے، شبانہ محمود نے قرآن پاک پر حلف اٹھایا۔
شبانہ محمود نے حلف اٹھاتے ہی ’بین الاقوامی قانون کی حکمرانی کا دفاع اور انسانی حقوق کو برقرار رکھنے‘ کا عہد کیا، انہوں نے کہا کہ عدلیہ کو سیاسی دباؤ اور غیر ضروری اثر و رسوخ کے بغیر فیصلے کرنے چاہئیں۔
قانون کے مطابق، لارڈ چانسلر سیکرٹری آف اسٹیٹ برائے انصاف ہوتا ہے اور یہ عہدہ ایک وزیر کے برابر ہوتا ہے جو انگلینڈ اور ویلز میں عدالتوں اور قانونی معاملات کا ذمہ دار ہوتا ہے۔
تقریب کے دوارن پہلی خاتون چیف جسٹس ڈیم سو کار نے متعدد تاریخی باتوں کی نشاندہی کی، انہوں نے کہا کہ آج ایک ’ٹرپل فرسٹ‘ کا دن ہے، پہلی بار کسی لارڈ چانسلر نے قرآن پاک پر حلف اٹھایا، پہلی خاتون لارڈ چانسلر، اور پہلی بار کسی خاتون چیف جسٹس نے لارڈ چانسلر سے حلف لیا، یہ سنگ میل ہمارے آئین کے جاری ارتقا کی نمائندگی کرتے ہیں۔
اس موقع پر شبانہ محمود نے کہا کہ پہلے ہونے کی ذمہ داری استحقاق اور بوجھ دونوں ہے، اس ذمہ داری سے آنے والی نسلوں کے لیے دروازے کھل سکتے ہیں، اور اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کوئی بھی قدیم ترین ٹائٹل ہم سے دور نہیں، ہم سب کچھ حاصل کرسکتے ہیں، جب کہ میں پہلی لارڈ چانسلر ہیں جو اردو بھی بول سکتی ہوں۔
اس تقریب میں لا سوسائٹی کے صدر نک ایمرسن اور بار چیئر سیم ٹاؤنینڈ کے سی سمیت ممتاز شخصیات نے شرکت کی، جنہوں نے شبانہ محمود کی تعریف کی اور اس اقدام کی قانونی نظام پر مثبت اثرات کی توقع کی۔