Wednesday, July 30, 2025
homeاہم خبریںایس آئی آر: بہار اسمبلی سے لے کر پارلیمنٹ تک خوب ہنگامہ...

ایس آئی آر: بہار اسمبلی سے لے کر پارلیمنٹ تک خوب ہنگامہ آرائی

کلکتہ: انصاف نیو ز آن لائن

بہار میں ووٹر لسٹ کی انتہائی خصوصی جانچ ایس آئی آر کو لے کر آج پٹنہ اسمبلی سے لے کر پارلیمنٹ تک میں ہنگامہ آرائی ہوئی ۔پارلیمنٹ میںاپوزیشن جماعتوںنے کالی پٹی باندھ کر احتجاج کیا تو پٹنہ اسمبلی میں بھی اپوزیشن کے ممبران کالی پٹی باندھ کر احتجاج کیا ۔بہار اسمبلی میں بدھ کو ووٹر لسٹ سے 52لاکھ کو ہٹائے جانے کو لے کر ہنگامہ ہوا۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو کے درمیان گرما گرم بحث ہوئی۔

دوسری جانب آج پارلیمنٹ میں نتیش کمار کی پارٹی کے ممبر پارلیمنٹ گریدھری یادو نےنامہ نگار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کی یہ مشق ایک تغلقی فرمان‘‘ ہےالیکشن کمیشن کے پاس کوئی عملی علم نہیں ہے، اسے نہ تو بہار کی تاریخ معلوم ہے اور نہ ہی جغرافیہ، اسے کچھ نہیں معلوم۔‘‘ اس بیان سے واضح ہوتا ہے کہ بہار کے حکمراں جماعت میں بھی ناراضگی ہے۔

بہار میں ووٹر لسٹ کے ‘خصوصی گہرائی سے نظرثانی پر بحث قومی سطح پر چل رہی ہے۔ اپوزیشن نے بھی اس معاملے پر پارلیمنٹ میں بحث کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ کمیشن نریندر مودی حکومت کے حکم پر بہار میں ووٹر لسٹ پر نظر ثانی کر رہا ہے۔ اصل میں مقصد ووٹ چوری کرنا ہے۔

اس صورتحال میں بی جے پی کے حلیف جے ڈی یو کے رکن پارلیمنٹ گردھاری یادو نے کمیشن کے فیصلے پر سوال اٹھائے ہیں۔ پارلیمنٹ کی عمارت میں جاتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کمیشن کو کوئی حقیقی علم نہیں ہے، وہ بہار کی تاریخ اور جغرافیہ بھی نہیں جانتے، مجھے دستاویزات جمع کرنے میں 10 دن لگے، میرا بیٹا بیرون ملک رہتا ہے، کیا اس کے لیے ایک ماہ کے اندر تمام کاغذات پر دستخط کرنا ممکن ہے؟۔

گردھاری نے یہ بھی تبصرہ کیا کہ ووٹر لسٹ کا گہرا ئی سےجائزہ بہار کے لوگوں پر تھوپا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کم از کم چھ ماہ کا وقت دینا چاہیے تھا۔ تاہم ایم پی نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا ان کا تبصرہ پارٹی کی طرف سے تھا یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنی ذاتی رائے دے رہا ہوں، پارٹی کیا کہتی ہے یہ مسئلہ نہیں ہے، یہ سچ ہے، اگر میں سچ نہیں بول سکتا تو پھر ایم پی کیوں بنا؟

منگل کے بعد، اپوزیشن نے بہار میں ووٹر لسٹ پر نظر ثانی کے خلاف بدھ کو پارلیمنٹ میں آواز اٹھائی۔ وہ پارلیمنٹ کے مکروار کے سامنے جمع ہوئے اور احتجاج کیا۔ لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہول گاندھی، کانگریس کے رکن پارلیمنٹ گورو گوگوئی، پرینکا گاندھی اور سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اکھلیش یادو موجود تھے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ووٹر لسٹ پر نظر ثانی کا کام فی الفور بند کیا جائے۔ بہار کے لوگوں کے ووٹ کا حق اس طرح نہیں چھینا جا سکتا۔

بہار اسمبلی میں بھی زبردست ہنگامہ ہوا۔ تیجسوی نے کمیشن کی کارروائی پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہاکہ ابھی بارش کا موسم ہے، لوگ فارم کیسے بھریں گے؟ آدھار کو کیوں نہیں لنک کیا جا رہا ہے؟ کیوں راشن کارڈ کو لنک نہیں کیا جا رہا ہے؟”

تیجسوی نے نتیش پر بھی حملہ کیا۔ انہوں نے کہا، “کمیشن کو غیر جانبداری سے کام کرنا چاہیے۔ ان کا یہ کہنے کا کیا مطلب ہے کہ جنہوں نے پچھلی بار ووٹ دیا تھا وہ فرضی ووٹر ہیں؟ نتیش کمار جعلی ووٹروں کے ووٹ جیت کر وزیر اعلیٰ بنے؟”

نتیش نے بھی جواب دیا۔ انہوں نے تیجسوی کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ جب آپ کے والدین وزیر اعلیٰ تھے، آپ بہت چھوٹے تھے، کیا آپ جانتے ہیں کہ اس وقت کی صورتحال کیا تھی؟ ہم نے عظیم اتحاد اس لیے چھوڑا کہ آپ اچھا کام نہیں کر رہے تھے۔ ہم نے خواتین کے لیے بہت کام کیا، آر جے ڈی نے مسلمانوں کے لیے کچھ نہیں کیا، ہم نے کیا، آپ ابھی بچے ہیں، آپ کو کیا معلوم؟”

آر جے ڈی ممبران اسمبلی نے نتیش کے تبصروں پر احتجاج کیا۔ اس وقت بہار اسمبلی میں آر جے ڈی کے ایک ایم ایل اے کی طرف سے لفظ ‘باپ کے استعمال پر اور زیادہ مشتعل ہو گیا تھا۔ حکمراں پارٹی کے اراکین اسمبلی نے اس کی سخت مخالفت کی۔ اس صورتحال میں سپیکر نے اجلاس دوپہر 2 بجے تک ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔

راہل گاندھی نے کہا کہ میں نے الیکشن کمیشن کی چور ی مہاراشٹر میں پکڑا ہے ۔کرناٹک میں بھی ایک ہیرا پھیری کو پکڑا ہے ۔بہار میں بھی ووٹر لسٹ میں نام غائب کرکے انتخاب جیتنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین