کلکتہ: انصاف نیوز آن لائن
مرکزی حکومت کی ہدایت کے مطابق 5 دسمبر تک تمام وقف املاک کو ”امید پورٹل“ پر رجسٹر کرنا لازمی تھا۔ ڈیڈ لائن ختم ہونے میں اب صرف تین دن باقی ہیں، مگر مغربی بنگال میں اب تک صرف 50 فیصد وقف جائیدادیں ہی ”امید پورٹل“ پر رجسٹر ہو سکی ہیں۔ ایسے میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا باقی تین دنوں میں باقی 50 فیصد املاک رجسٹر ہو پائیں گی؟
گزشتہ 6 جون سے مرکزی پورٹل پر وقف املاک کی تفصیلات درج کرنے کا عمل شروع ہوا تھا۔ ابتدا میں ممتا بنرجی کی حکومت نے یہ تاثر دیا تھا کہ بنگال میں نیا وقف قانون نافذ نہیں ہوگا، لیکن صرف تین دن پہلے ریاستی حکومت نے واضح کر دیا کہ بنگال میں بھی نیا وقف قانون نافذ العمل ہوگا۔
وقف بورڈ کے چیئرمین اور سابق جج جسٹس شہید اللہ منشی نے کہا: ”مغربی بنگال کی وقف جائیدادوں کے 50 فیصد کو مرکزی پورٹل پر رجسٹر کر دیا گیا ہے۔ وقف جائیدادوں کی تفصیلات درج کرنے کی آخری تاریخ 5 دسمبر ہے۔“
آخری لمحات میں ریاستی حکومت نے گزشتہ جمعرات کو تمام ڈسٹرکٹ مجسٹریٹس کو ہدایت نامہ بھیجا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ 5 دسمبر تک ریاست کی تمام وقف جائیدادوں کی تفصیلات مرکز کے ”امید“ پورٹل پر ضرور درج کی جائیں۔
منگل کو ریاستی وقف بورڈ نے بتایا کہ اب تک وقف اسٹیٹس کے 50 فیصد کی رجسٹریشن مکمل ہو چکی ہے۔ لیکن باقی تین دنوں میں 100 فیصد تک پہنچنا ممکن نظر نہیں آ رہا۔ اسی لیے وقف بورڈ متبادل راستہ تیار کر رہا ہے۔
مغربی بنگال میں 8,063 وقف اسٹیٹس کے تحت کل 82,600 وقف جائیدادیں ہیں۔ بورڈ کے چیئرمین جسٹس شہید اللہ منشی نے کہا: ”اب تک 50 فیصد اسٹیٹس کی تفصیلات مرکزی پورٹل پر درج ہو چکی ہیں۔ اگر وقت پر مکمل نہ ہو سکا تو متولیوں (جو وقف کی دیکھ بھال کے ذمہ دار ہوتے ہیں) کے ساتھ ہم کھڑے رہیں گے۔“
سرکاری طور پر متبادل راستے کا ذکر نہ کرتے ہوئے بھی نجی بات چیت میں بورڈ کے عہدیدار بتا رہے ہیں کہ سپریم کورٹ نے اگرچہ ڈیڈ لائن نہیں بڑھائی، مگر ایک جگہ رعایت دے رکھی ہے کہ وقت پر رجسٹریشن نہ ہو تو ریاستی وقف ٹریبیونل میں توسیع کی درخواست دی جا سکتی ہے۔ بورڈ کو اسی میں امید کی کرن نظر آ رہی ہے۔
