سڈنی:
کبھی کبھی تاریخ کے بڑے لمحات کسی وردی پوش سپاہی یا تربیت یافتہ اہلکار کے نہیں، بلکہ ایک عام انسان کے ہاتھوں رقم ہوتے ہیں۔ سڈنی کے ساحلی علاقے بوندی بیچ پر پیش آنے والا حالیہ فائرنگ کا واقعہ بھی ایسا ہی ایک لمحہ ثابت ہوا، جہاں ایک عام پھل فروش احمد الاحمد نے غیر معمولی جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کئی معصوم جانیں بچا لیں۔
اتوار، 14 دسمبر کو، جب نیو ساؤتھ ویلز کے اس مصروف ساحلی مقام پر ہنوکا کا تہوار منایا جا رہا تھا، دو مسلح افراد نے اچانک فائرنگ شروع کر دی۔ خوف و ہراس کے عالم میں لوگ ادھر ادھر بھاگنے لگے، مگر اسی افراتفری کے دوران احمد الاحمد نے وہ قدم اٹھایا جس نے صورتِ حال کا رخ بدل دیا۔ اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر وہ پیچھے سے حملہ آوروں میں سے ایک پر جھپٹ پڑا، اس کی بندوق چھین لی اور اسے قابو میں کرنے کی کوشش کی۔
یہ منظر کسی فلمی سین سے کم نہ تھا۔ چند لمحوں کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے احمد الاحمد ایک عالمی ہیرو کے طور پر سامنے آ گیا۔ 43 سالہ احمد، جو سڈنی کے سدرلینڈ علاقے میں ایک معمولی سی پھلوں کی دکان چلاتا ہے، دو بچوں کا باپ ہے اور روزمرہ کی جدوجہد میں مصروف ایک عام شہری ہے۔ تاہم اس روز اس نے ثابت کر دیا کہ بہادری کسی عہدے یا پیشے کی محتاج نہیں ہوتی۔
اطلاعات کے مطابق اس واقعے میں احمد خود بھی گولی لگنے سے زخمی ہوا، مگر اس کے باوجود اس کا حوصلہ متزلزل نہ ہوا۔ اس کی جرأت نے نہ صرف موقع پر موجود لوگوں کو بچایا بلکہ دنیا بھر میں انسانیت کی ایک نئی مثال قائم کر دی۔
احمد کی بہادری کی بازگشت عالمی سطح پر سنائی دینے لگی تو معروف امریکی ارب پتی اور سرمایہ کار ولیم اک مین نے بھی اس کا نوٹس لیا۔ ابتدا میں اک مین نے سوشل میڈیا پر سوال اٹھایا کہ آسٹریلیا میں جانیں بچانے والا وہ بہادر شخص آخر کون ہے۔ شناخت کی تصدیق کے بعد انہوں نے احمد کے لیے فنڈ ریزنگ کی اپیل کی، جس کے بعد عطیات کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
فنڈ ریزنگ پلیٹ فارم GoFundMe پر احمد الاحمد کے لیے چلائی جانے والی مہم نے غیر معمولی رفتار سے کامیابی حاصل کی۔ خود ولیم اک مین نے تقریباً ایک لاکھ ڈالر کا عطیہ دیا، جبکہ اس تحریر تک مجموعی طور پر 1.25 ملین ڈالر سے زائد رقم جمع کی جا چکی ہے۔ اس مہم کا مقصد احمد اور اس کے خاندان کے لیے مالی تحفظ کو یقینی بنانا ہے، تاکہ ایک لمحے کی بہادری اسے زندگی بھر کے عدم تحفظ میں نہ دھکیل دے۔

فوربس کے مطابق، ولیم اک مین امریکہ کی معروف ہیج فنڈ کمپنی پرشنگ اسکوائر کیپٹل مینجمنٹ کے بانی اور چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیں اور دنیا کے امیر ترین افراد میں شمار ہوتے ہیں۔ تاہم اس کہانی میں اصل مرکزِ نگاہ دولت نہیں، بلکہ وہ انسان ہے جس نے دولت یا شہرت کے بغیر، صرف انسانی جذبے کے تحت جان کی بازی لگائی۔
نیو ساؤتھ ویلز پولیس کے مطابق بوندی بیچ فائرنگ کے واقعے میں 16 افراد ہلاک اور 40 زخمی ہوئے۔ مرکزی حملہ آور، 50 سالہ ساجد اکرم، ہلاک ہو چکا ہے جبکہ دوسرا حملہ آور، 24 سالہ نوید اکرم، کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
بوندی بیچ کا یہ واقعہ ایک بار پھر یاد دلاتا ہے کہ تشدد اور نفرت کے اندھیرے میں بھی انسانیت کی روشنی موجود ہے۔ احمد الاحمد جیسے لوگ ہمیں یہ یقین دلاتے ہیں کہ غیر معمولی حالات میں عام انسان بھی غیر معمولی کردار ادا کر سکتا ہے۔
