اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق سپریم لیڈر خامنہ ای کے دفتر کے ڈائریکٹر کی طرف سے پڑھے گئے ایک پیغام میں کہا گیا ہے کہ ’میں ایک دیانتدار، دانشمند، مقبول اور علمی شخصیت ڈاکٹر پزیشکیان کی حمایت کرتا ہوں اور انہیں اسلامی جمہوریہ ایران کا صدر مقرر کرتا ہوں۔‘
ایران میں رواں ماہ کے آغاز میں ہونے والے فوری انتخابات کے بعد اصلاح پسند مسعود پزشکیان صدر منتخب ہوئے تھے، سپریم لیڈر کو اسناد پیش کرنے کے بعد نئے صدر 30 جولائی منگل کو پارلیمنٹ کے سامنے حلف اٹھائیں گے۔
دارالحکومت تہران میں منعقد ہونے والی توثیق کی تقریب میں اعلیٰ ایرانی حکام اور غیرملکی سفارت کار موجود تھے، اس تقریب کو سرکاری ٹی وی پر نشر کیا گیا۔
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی مئی میں ہیلی کاپٹر کے حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے، جس کے بعد 5 جولائی کو منعقد ہونے والے انتخابات میں انتہائی قدامت پسند شخصیت سعید جلیلی کے مقابلے میں اعتدال پسند مسعود پیزشکیان نے کامیابی حاصل کی۔
ایران میں حالیہ انتخابات میں تقریباً تین کروڑ ووٹ ڈالے گئے جس میں 69 سالہ اصلاح پسند مسعود پیزشکیان نے تقریباً 54 فیصد ایک کروڑ 60 لاکھ سے زیادہ ووٹ حاصل کیے۔
ایران کی انتخابی اتھارٹی کے مطابق رن آف الیکشن میں ووٹوں کا ٹرن آؤٹ 49.8 فیصد رہا جو کہ پہلے مرحلے میں تقریباً 40 فیصد کی ریکارڈ کم ترین سطح سے زیادہ ہے۔
تقریب میں سعید جلیلی نے بھی شرکت کی، ان کے علاوہ سابق اعتدال پسند صدر حسن روحانی بھی شریک تھے جنہوں نے ایران کے مرکزی اصلاح پسند اتحاد کے ساتھ انتخابات میں مسعود پزشکیان کی حمایت کی تھی۔
واضح رہے کہ ایران کا صدر ریاست کا سربراہ نہیں ہوتا بلکہ حتمی اختیار سپریم لیڈر کے پاس ہے اور یہ عہدہ گزشتہ 35 برس سے خامنہ ای کے پاس ہے۔
سپریم لیڈر کی جانب سے باضابطہ توثیق کے بعد پزشکیان نے علی خامنہ ای اور ایرانی عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے صدارت کی ’بھاری ذمہ داریاں‘ اٹھانے کے عزم کا اظہار کیا۔
اکتوبر کے اوائل میں غزہ جنگ کے بعد سے بڑھی ہوئی خطے میں پائی جانے والے کشیدگی، ایران کے جوہری پروگرام پر مغربی طاقتوں کے ساتھ تنازعات اور پابندیوں سے متاثرہ معیشت کی حالت پر عدم اطمینان کے پس منظر میں حالیہ انتخابات کا انعقاد ہوا۔
انتخابی مہم کے دوران نومنتخب صدر نے امریکہ اور دیگر عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوشش کا عہد کیا تھا، واشنگٹن کے دستبردار ہونے کے بعد یہ معاہدہ 2018 میں ٹوٹ گیا تھا۔
ایرانی نو منتخب صدر مسعود پزشکیان نے اپنے ایک حالیہ مضمون میں یورپی ممالک کے ساتھ ’ تعمیری تعلقات‘ کا مطالبہ کیا ہے حالانکہ ان پر امریکی پابندیوں کے اثرات کم کرنے کے وعدوں سے انحراف کا الزام لگایا جاتا ہے۔
ڈاکٹر مسعود پزشکیان ہارٹ سرجن ہیں اور ایرانی پارلیمنٹ میں 2008 سے شمال مغربی شہر تبریز کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
علاوہ ازیں ایران کے سابق اصلاح پسند صدر محمد خاتمی کے دور حکومت میں 1997 سے 2005 تک وزارت صحت کا قلمدان سنبھالے ہوئے تھے۔