انصاف نیوز آن لائن
مرکزی حکومت نے بیرون ملک اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے اقلیتی طلباء کے لیے مرکزی حکومت کی ”اسکالر شپ اسکیم“ ”پڑھوبدیش اسکالر شپ پروگرام“ کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔مرکزی وزیر کرن رجیجو کا دعویٰ ہے کہ اس اسکیم کامحدود فائدہ ہے۔اور دیگر جاری پروگراموں کے ساتھ اوورلیپ ہورہاہے۔
پارلیمنٹ میں ایک تحریری سوال کے جواب میں کرن رجیجو نے کہا کہ وزارت نے مشاہدہ کیا ہے کہ اقلیتی برادریوں کے طلباء کو پہلے ہی وزارت کے تحت ”قومی اقلیتی ترقی اور مالیاتی کارپوریشن (NMDFC) کے ذریعے کم سود والے تعلیمی قرضوں تک رسائی حاصل ہے۔جس سے الگ سبسڈی کے طریقہ کار کی ضرورت کو کم کیا گیا ہے۔
مرکزی وزیر کے مطابق NMDFC خاص طور پر غیر ملکی تعلیم کے لیے نسبتاً کم شرح سود پر تعلیمی قرضے پیش دیتا ہے۔اس لئے حکومت نے فیصلہ کیا گیا ہے کہ ”بددیش بڑھو“کے اثرات محدود ہیں۔اس لئے اس اسکیم کو 2022-2023سے بند کردیا گیا ہے۔
پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے حکومتی اعداد و شمار کے مطابق اسکیم کے آغاز کے بعد سے کیرالہ نے مسلسل ہر سال سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والوں میں ریکارڈ قائم کیا ہے۔ کیرالہ سال بہ سال اس اسکیم سے فائدہ حاصل کرنے میں پہلی پوزیشن پر رہا ہے۔ 2014-15 میں 415 طلباء سے 2021-22 میں 3,359 تک پہنچ گیا ہے۔
اس کے مقابلے میں، دوسری ریاستوں نے بہت کم تعداد ریکارڈ کی ہے۔
اتر پردیش میں ابتد میں 21سے 36طلبا نے استفادہ کیا۔مگر 2021-22 میں گھٹ کر 15 ہوگئے

۔بہار میں 2019-20میں صرف 12افراد نے اس اسکیم کا فائدہ حاصل کیا۔
تمل ناڈو، ایک اور جنوبی ریاست، نے بھی درمیان میں مظاہر ہ کیا۔تمل ناڈو میں سالانہ فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد 101 اور 155 کے درمیان تھی۔2021-22 میں گھٹ کر 108 ہو گئی۔
گزشتہ آٹھ سالوں میں جس کے لیے ڈیٹا دستیاب ہے (2014-15 سے 2021-22)، کل 20,365 طلباء نے اس اسکیم سے فائدہ حاصل کیا ہے۔
حکومت نے اسکیم کو بند کرنے کی جووجوہات بیان کی ہے اس کے مطابق ”محدود فوائد” اور اسکیم کے اوورلیپ ہے۔2021-22 – تقسیم کے آخری سال – استفادہ کنندگان کی سب سے زیادہ تعداد 4,622 ریکارڈ کی گئی تھی۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اسکیم فائدہ حاصل کرنے والوں کی تعداد اچھی خاصی تعداد تھی۔اس کے باوجود حکومت نے اسکیم کو بند کردیا۔
