انصاف نیوز آن لائن
کرناٹک کے بیلاگاوی ضلع کے سوادتی تعلقہ کے ہولیکٹی گاؤں میں واقع ایک سرکاری اسکول میں پینے کے پانی کے ٹینک میں زہر ملانے کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ چونکا دینے والا واقعہ 14 جولائی کو پیش آیا۔اس کے نتیجے میں 13 اسکول کے بچے زہریلے پانی پینے سے بیمار ہو گئے۔
بیلاگاوی کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس بھیماشنکر گولیڈ نے کرشنا مدار، ساگر پاٹل، اور نگن گؤڈا پاٹل کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔ تینوں کو عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے اور اب وہ ہندلگا جیل میں ہیں۔
پولیس کی تحقیقات میںواضح ہوا ہے کہ اس جرم کے پیچھے فرقہ وارانہ مقصد تھا۔ ملزمان نے مبینہ طور پر ہیڈ ماسٹر سلیمان گورینایک کو نشانہ بنایا، جو گزشتہ 13 سال سے سرکاری لوئر پرائمری اسکول میں کام کر رہے ہیں۔ انتظامیہ کے مطابق ساگر پاٹل اور نگن گؤڈا پاٹل ان کے ٹرانسفر کے لیے دباؤ ڈال رہے تھے اور اس مقصد کے حصول کے لیے بحران پیدا کرنے کا منصوبہ بنایا۔ اس منصوبے کے حصے کے طور پر، ساگر پاٹل، جو ایک ہندو گروپ سے وابستہ ہے، نے مبینہ طور پر کرشنا مدار کو بلیک میل کیا کہ اگر اس نے منصوبے میں مدد نہ کی تو اس کے دوسری ذات کی لڑکی کے ساتھ تعلقات کو عام کردیا جائے گا۔ساگر نے پھر کرشنا کو ایک بوتل دی جس میں تین زہریلے کیمیکلز کا مکسچر تھا۔ پولیس نے بتایا کہ کرشنا نے ایک پانچویں جماعت کے طالب علم کو دھوکہ دے کر اس زہریلے مکسچر کو اسکول کے پانی کے ٹینک میں ڈالنے پر مجبور کیا۔
ایس پی بھیماشنکر گولیڈ نے صحافیوں کو بتایاکہ ہم نے واقعے کے فوراً بعد ٹینک سے پانی کے نمونے ٹیسٹنگ کے لیے جمع کیے۔ ہماری تحقیقات سے پتہ چلا کہ یہ ہیڈ ماسٹر کو بدنام کرنے اور خوف پیدا کرنے کا دانستہ عمل تھا۔ ہیڈ ماسٹر سلیمان گورینایک نے اس واقعے پر عوامی طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، لیکن مقامی اساتذہ اور رہائشیوں نے صدمے اور غصے کا اظہار کیا ہے۔ اسکول کے ایک عملے نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کے ساتھ کہاکہ وہ یہاں برسوں سے ایک مخلص اور قابل احترام استاد رہے ہیں۔ انہیں ان کے مذہب کی وجہ سے نشانہ بنانا شرمناک ہے۔