Sunday, July 13, 2025
homeاہم خبریںبنگالی مزدوروں میں حراست میں کیوں رکھا جارہا ہے؟ کلکتہ ہائی کورٹ...

بنگالی مزدوروں میں حراست میں کیوں رکھا جارہا ہے؟ کلکتہ ہائی کورٹ کا اوڈیشہ حکومت سے سوال۔

"انہیں کلکتہ ہائی کورٹ نے بنگال حکومت کو بنگالی مزدوروں کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے نوڈل افسر کی تقرری کی ہدایت دی

کلکتہ : انصاف نیوز آن لائن

کلکتہ ہائی کورٹ نے بنگالی بولنے والے تارکین وطن کارکنان کی مبینہ حراست پر اڈیشہ حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔مغربی بنگال کے چیف سکریٹری کو ہدایت دی ہے کہ وہ مزدوروں کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے اوڈیشہ حکومت کی انتظامیہ کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کے لیے ایک نوڈل افسر مقرر کرنے کی ہدایت دی ہے۔

ہائی کورٹ نے بنگالی بولنے والے تارکین وطن کارکنان کی مبینہ حراست کے بارے میں اوڈیشہ حکومت سے تفصیلی جواب طلب کیا ہے، ان کی گرفتاری کی قانونی بنیاد پر سوال اٹھاتے ہوئے عدالت نے کہا کہ کیا کوئی ایف آئی آر درج کی گئی ہے؟، ان کی حراست کے بعد سے کیا کارروائیاں کی گئی ہیں۔ اور انہیں کہاں کہاںرکھا گیا ہے۔

جسٹس تپبرتا چکرورتی اور جسٹس ریتوبرتو مترا پر مشتمل ایک ڈویژن بنچ نے مغربی بنگال کے چیف سکریٹری منوج پنت کو ہدایت دی کہ وہ اڈیشہ حکومت کے ساتھ تال میل بنانے کیلئےایک نوڈل افسر کا تقرر کریں، عدالت کے سوالات کو اوڈیشہ کے چیف سکریٹری کو بھیجیں، اور حراست میں لیے گئے افراد کی فوری مدد کو یقینی بنائیں۔ عدالت نے پیر تک سٹیٹس رپورٹ بھی طلب کی ہے۔

بنچ کے سامنے یہ معاملہ اس وقت آیا جب مرشد آباد کے ہری ہرپارہ سے تعلق رکھنے والے درخواست گزار رزاق شیخ نے کہا کہ ان کے بیٹے سمیع الاسلام کو 30 جون کو اوڈیشہ میں ’’خصوصی شناخت مہم‘‘ کے دوران گرفتار کیا گیا ہے۔ان کے وکیل نے استدلال کیا کہ گرفتاری غیر قانونی ہے کیونکہ کوئی میمو جاری نہیں کیا گیا، عدالت میں پیش نہیں کیا گیا اور خاندان کو آگاہ نہیں کیا گیا۔

سینئر وکیل کلیان بنرجی نےعدالت میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ بنگالی تارکین وطن کارکنوں کی اس طرح کی نظربندیاں صرف اڈیشہ تک ہی محدود نہیں ہے۔بلکہ آسام اور دیگر بی جے پی کے زیر اقتدار ریاستوں میں ہورہی ہے ۔یہ ایک ’’سنگین مسئلہ ہے۔ مغربی بنگال حکومت کی نمائندگی کرنے والے ایڈوکیٹ جنرل کشور دتہ نے بنچ کو یقین دلایا کہ ریاست حراست میں لیے گئے افراد کی شناخت کو واضح کرنے کے لیے مکمل تعاون کرے گی۔

رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ مالدہ، مرشد آباد اور بیر بھوم جیسے اضلاع سے متعدد کارکنان کا پتہ نہیں چل سکا ہے، اور مغربی بنگال کے چیف سکریٹری نے عدالت کی مداخلت سے پہلے ہی اپنے اڈیشہ ہم منصب کو لکھے گئے خط میں یہ مسئلہ اٹھایا ہے۔

دریں اثنا مغربی بنگال مائیگرنٹ ورکرز ویلفیئر بورڈ کے چیئرمین اور ممبر پارلیمنٹ سمیر الاسلام کے مطابق کلکتہ ہائی کورٹ کے حکم پر عمل کرتے ہوئے، بی جے پی کی حکومت والی اوڈیشہ حکومت نے بنگالی بولنے والے زیادہ افراد کو رہا کر دیا ہے۔

اڈیشہ کے بعد دہلی حکومت اب کلکتہ ہائی کورٹ سے چھ افراد بشمول ایک نابالغ کو بنگلہ دیش بھیجے جانے کے معاملے کی جانچ کی زد میں ہے۔

جمعہ کی سماعت کے دوران عدالت نے نہ صرف حراست کی قانونی حیثیت کے بارے میں بلکہ اس گروہ کو ملک بدر کرنے کی قانونی بنیاد اور جواز کے بارے میں بھی سنگین سوالات اٹھائے۔

چھ افراد سبھی مغربی بنگال کے بیر بھوم ضلع کے مررائی سے ہیں مبینہ طور پر بنگلہ دیش میں’’واپس دھکیل دیا گیاتھا‘‘ ۔عدالت نے سوال کیا کہ کس قانون کے تحت، اور کس خاص وجہ سے، ایک بچے سمیت ان افراد کو ملک بدر کیا گیا۔

بنچ نے دہلی حکومت کو بدھ تک جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے، جب اس معاملے پر دوبارہ غور کیا جائے گا۔

فیصلوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، مائیگرینٹ ورکرز ویلفیئر بورڈ (مغربی بنگال) کے چیئرمین اور اے آئی ٹی سی کے رہنما سمیر الاسلام نے نظربندیوں کو غیر قانونی، غیر آئینی، اور ایک جرم” قرار دیتے ہوئے کہا کہ بنگالی بولنے والے مہاجر مزدوروں کے حقوق کے لیے ہماری جنگ، وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی قیادت میںجاری رہے گی۔”

اطلاعات کے مطابق، اڈیشہ میں جھارسوگوڈا پولیس نے بنگلہ دیشی شہری ہونے کے شبہ میں تصدیق کے لیے 444 تارکین وطن کارکنوں کو حراست میں لیا تھا ۔ حراست میں لیے گئے افراد میں ضلع بھر میں تعمیرات، کان کنی اور مختلف صنعتی یونٹس میں کام کرنے والے کارکنان شامل ہیں۔

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)، جو 2024 میں اوڈیشہ میں برسراقتدار آئی ہے ریاست میں بنگلہ دیشی اور روہنگیا تارکین وطن کی موجودگی کا الزام لگاتے ہوئے ایک مسلسل مہم چلا رہی ہے۔ یہ مہم اسلامو فوبیا کی لپیٹ میں ہے، ہندوتوا لیڈر بار بار اپنی تقریروں میں مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہیں اور ثبوت پیش کیے بغیر انہیں “غیر قانونی شہری قراردیتے ہیں”۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین