کلکتہ: انصاف نیوز آن لائن
وقف ترمیمی بل ایکٹ کے خلاف مسلم پرسنل لا بور ڈ کی قیادت میں نئی دہلی کے جنتر منترپر13مارچ کو دھرنا کا انعقاد کیا گیا ہے۔اس دھرنے کی ملک کی تمام ملی جماعتوں اور تنظیموں نے حمایت کی ہے۔مسلم پرسنل لا بورڈ کا احتجاج کرنے کا فیصلہ بروقت قدم ہے اور یہی وجہ ہے کہ ملک کے تمام گوشے سے اس کی حمایت کی جارہی ہے۔اس درمیان کلکتہ میں مولانا ابو طالب رحمانی کی قیادت میں کل اتوار کودھرم تلہ میں گاندھی مورتی کے سامنے دھرنے کا انعقاد کیا جارہا ہے۔
مسلم پرسنل لا بورڈ کی مرکزی قیادت نے اب تک صرف جنتر منتر پر دھرنے کا اعلان کیا ہے۔بور ڈ کی جانب سے ملک کی دیگر ریاستوں میں احتجاج و دھرنے کی کوئی اپیل نہیں کی گئی ہے ایسے میں سوال یہ ہے کہ آخر مولانا طالب رحمانی کی قیادت میں کلکتہ میں احتجاج کیوں کیا جارہا ہے۔ کیاوہ بورڈ کے خلاف الگ راستہ اختیار کررہے ہیں؟ اگر نہیں تو کیاانہوں نے اپنے اس دھرنے کیلئے بورڈ کی مرکزی قیادت سے اجازت لی ہے؟۔انصاف نیوز آن لائن یہ سوال اس لئے کھڑا کررہا ہے کہ مغربی بنگال کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس نے و قف ترمیمی بل کی مخالفت کرنے کا پہلے ہی اعلان کررکھا ہے۔یہ یقین ہے کہ پارلیمنٹ میں ترنمول کانگریس کسی بھی صورت میں وقف بل کی حمایت نہیں کرے گی تو پھر کلکتہ میں احتجاج کا مقصد کیا ہے؟
مولانا ابو طالب رحمانی سوالوں کی سرگرمیاں سوالوں کی زد میں اس لئے ہیں کہ جب پارلیمنٹ میں پہلی مرتبہ وقف بل پیش کیا گیا تواس کے فوری بعد مولانا ابو طالب رحمانی جنتادل یو کے ایم ایل سی ْخالد انورکے ساتھ مل کر ایک وفد لے کر نتیش کمار سے ملاقات کی تھی اور مجوزہ ابوالکلام آزادسنٹر کیلئے زمین کے ایک ٹکرے کی مانگ کی۔اس وقت وفد نے نتیش کمار کی توجہ مبذول نہیں کرائی کہ آپ کی پارٹی کے ممبر پارلیمنٹ اور مرکزی وزیر للن سنگھ نے وقف کی حمایت کی ہے۔مولانا ابوطالب رحمانی نتیش کمار کے دربار میں مسلمانوں کے حق میں للکارنے کے بجائے زمین کا سوال کر رہے تھے۔ جب امت مسلمہ کے حقوق پامال ہو رہے تھے، جب ہمارے ادارے، ہمارے اوقاف، ہمارے مساجد اور مدارس نشانے پر تھے، تب وہ زمین کے ٹکڑوں کی بھیک مانگ رہے تھے!۔کیا اب وہ زمین واپس کریں گے؟۔حقیقت تو یہ ہے کہ زمین کے نام پر مولاناابوطالب نتیش کمار کو بچانے کے لیے کلکتہ میں احتجاج کا ناٹک کررہے ہیں
نتیش کمار سے ملاقات کے بعد مولانا ابو طالب رحمانی جنتادل یو کے ایم ایل سی خالد انور کو لے کر بورڈ کے تمام پروگراموں میں شرکت کی۔یاد رہے کہ یہ وہی خالد انور ہے جس نے امارت شرعیہ پھلواری شریف کے زیر اہتمام ”دین بچاؤ دیش بچاؤ“ کے نام پر سودا کیا اور امارت کی آبرو اور وقار کو داؤپر لگادیا۔طالب رحمانی اور خالد انور دونوں یہ تاثر دیتے رہے کہ نتیش کمار مسلمانوں کے ساتھ ہیں اور اب طالب رحمانی بے شرمی سے بول رہے ہیں کہ جے پی سی نے دھوکہ دیا۔سوال یہ ہے کہ جب جے پی سی جس میں جنتادل یو بھی شامل ہے نے دھوکہ دیا ہے تو یہ دھرنا اور مظاہرہ پٹنہ میں کیوں نہیں کررہے ہیں۔طالب رحمانی کا تعلق نتیش کمار سے رہا ہے۔ طالب رحمانی جنتادل یو ل کے اقلیتی سیل کے صدر بھی رہے ہیں۔ایک زمانے میں وہ بی جے پی اور کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ یدی روپا کیلئے ووٹ بھی مانگتے رہے۔
مولانا ابوطالب رحمانی کی دعوت پر کلکتہ میں وقف بل کے خلاف مسلم پرسنل لا بورڈ کے پروگرام میں تقریر کرتے ہوئے خالد انور۔۔خالد انور بورڈ کا ممبر نہیں ہے۔نتیش کمار کامصدقہ ایجنٹ ہے۔۔
نتیش کمار نے مسلمانوں کے ساتھ غداری اورملک کے سیکولر ڈھانچے کوجو کمزور کیا ہے وہ تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی اور ان لوگوں کو معاف نہیں کرے گی جونتیش کمار کے ساتھ رہے ہیں اور ہیں۔ضرورت اس بات کی ہے کہ پٹنہ کی سڑکوں کو ہمارے غم و غصہ کا گواہ بننا چاہیے تھا۔جب بہار میں مسلمانوں کی للکار گونجنی چاہیے تھی تب مولانا ابو طالب رحمانی اور ان کے ہمنوا کلکتہ کے دھرم تلہ میں دھرنا دینے جارہے ہیں۔کیا طالب رحمانی نتیش کمار کی غداری کے خلاف سچ میں برسرپیکار ہیں یا پھر رسمی احتجاج کاناٹک رچ رہے ہیں۔یاد رہے کہ یہ وہی لوگ ہیں جو ہر دور میں مسلمانوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کا کام کرتے ہیں۔ جو ظالموں کے دربار میں حاضری لگا کر اپنے مفادات کی سودے بازی کرتے ہیں اور پھر جب عوام میں بے چینی بڑھتی ہے، تو نمائشی احتجاج کا ڈھونگ رچانے نکل پڑتے ہیں! ابو طالب رحمانی اور اس جیسے دیگر نام نہاد رہنما ہمیں کب تک بیوقوف بنائیں گے؟ کب تک یہ قوم ان کے فریب میں آتی رہے گی؟
یہ وقت جاگنے کا ہے! وقت پٹنہ کی سڑکوں پر حق کے لیے کھڑے ہونے کا ہے! وقت اس نام نہاد قیادت کو بے نقاب کرنے کا ہے جو مسلمانوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے اپنی تجوریاں بھرنے میں لگی ہوئی ہے۔ اگر آج ہم نے ان سازشیوں کو پہچان کر مسترد نہ کیا، تو کل یہی ہماری بربادی کے سوداگر بنیں گے! فیصلہ ہمیں کرنا ہے—ہم اپنی زمین، اپنے حقوق، اپنے تشخص کے تحفظ کے لیے لڑیں گے یا پھر اسی طرح دھوکہ کھاتے رہیں گے!
یاد رکھیں جو قیادت اپنی قوم کے حقوق کا سودا کرے، جو ظالم کے در پر سوالی بنے، اسے تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی! ابو طالب رحمانی اور اس جیسے لوگ نیتیش کے ظلم میں برابر کے شریک ہیں، اور جو انہیں اپنا رہنما مانتا ہے، وہ بھی اسی جرم میں شریک ہے