Sunday, June 1, 2025
homeاہم خبریںآسام کے فرضی انکاؤنٹرس کی تحقیقات کا حکم کیوں اہم ہے؟

آسام کے فرضی انکاؤنٹرس کی تحقیقات کا حکم کیوں اہم ہے؟

سرما حکومت نے تسلیم کیا تھا کہ مئی 2021 اور اگست 2022 کی مخصوص مدت کے دوران 171 پولیس مقابلے ہوئے، جس کے نتیجے میں 56 ہلاکتیں ہوئیں - جن میں چار حراستی اموات بھی شامل ہیں - اور 145 زخمی ہوئے۔

نئی دہلی:انصاف نیوز آن لائن

آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا سرماکے دور اقتدار میں171 مبینہ فرضی انکاؤنٹرس کے متاثرین کے خاندانوں کو آج سپریم کورٹ سے امید افزا خبر ملی ہے ۔ سپریم کورٹ نے ریاستی انسانی حقوق کمیشن کوان تمام مقدمات کی ’’آزادانہ اور تیز رفتار‘‘ جانچ کرنے کی ہدایت دی ہے۔

عدالت عظمیٰ نے 29 مئی کو اپنے حکم میں 2023 میں گوہاٹی ہائی کورٹ کے اس حکم نامے کو بھی خارج کر دیا ہے جس میں مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) سے اس معاملے کی جانچ کی درخواست کو مسترد کر دیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ میںسرما حکومت نے تسلیم کیا تھا کہ مئی 2021 اور اگست 2022 کی مدت کے دوران 171 پولس مڈ بھیڑ ہوئے اس کے نتیجے میں 56 ہلاکتیں ہوئیں – جن میں چار حراستی موت بھی شامل ہیں – اور 145 زخمی ہوئے۔

وزیر اعلیٰ ہمانتاسرما کے پاس وزارت داخلہ کا بھی چارج ہےمبینہ فرضی انکاؤنٹرس جی پی سنگھ کے آسام کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کے دور میں ہوئے تھے۔ اس سال جنوری میںمرکزی وزارت داخلہ نے سنگھ کو سنٹرل ریزرو پولیس فورس (CRPF) کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر فائز کردیا۔

29مئی کو سپریم کورٹ کا یہ حکم اس لئے بھی اہم کہ آسام ہیومن رائٹس کمیشن (اے ایچ آر سی) نے پہلے ہائی کورٹ میں زیر التواء سماعت کا حوالہ دیتے ہوئے اس معاملے کی جانچ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

جسٹس سوریہ کانت اور این کوٹیشور سنگھ پر مشتمل بنچ نے ایڈوکیٹ عارف محمد یاسین جوادر کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ’’شہری آزادیوں کے محافظ کے طور پر انسانی حقوق کمیشن کا کردار سب سے اہم ہے اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ آسام حقوق انسانی کمیشن موثر طریقے سے اپنا فرض ادا کرے گی۔

سپریم کورٹ کی بنچ نے کہا کہ ’’ہم مناسب سمجھتے ہیں کہ اس معاملے کی انکوائری کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے ریاستی ہیومن رائٹس کمیشن کی جانچ کی ذمہ داری سونپ دی جائے ۔ہیومن رائٹس کمیشن کو ہدایت دی جاتی ہے الزامات کی ضروری انکوائری کی جائے، قانون کے مطابق آزادانہ اورجلد سےجانچ مکمل کی جائے ۔

عدالت نے کہا کہ جانچ کے دوران وہ تمام افراد جنہیں کمیشن گواہی کیلئے مدعو کرے گی یا پھر کوئی خود سے اس معاملے میں بیان درج کرانا چاہتے ہیں تو ریاستی ہیومن رائٹس کمیشن ان کے خاندانوں یا رابطہ کرنے والے دیگر افراد کی شناخت کے حوالے سے رازداری کو یقینی بنائے گی

بنچ نے ہیومن رائٹس کمیشن کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس جانچ بنیاد’’ پیپلز یونین آف سول لبرٹیز (پی یو سی ایل) بمقابلہ ریاست مہاراشٹرا کے 2014 کے فیصلے کے مطابق ہوگی۔ ایف آئی آر کے اندراج اور ہتھیاروں کی فرانزک جانچ کے ساتھ ساتھ انکاؤنٹر میں ہونے والی اموات کے بعد مجسٹریل انکوائریوں کو لازمی کیا گیا ہے۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، درخواست گزار کے وکیل پرشانت بھوشن نے استدلال کیا کہ طریقہ کار کے تحفظات کی خلاف ورزی کی گئی ہے، متاثرین کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی، ریاست یا ضلع سے پولیس کی طرف سے تحقیقات کی گئیں، اور تمام معاملات میں بیلسٹک رپورٹس حاصل نہیں کی گئیں۔

تمام 117 مقدمات کے اہل خانہ نے معروضی جانچ کی درخواست کی تھی۔ تاہم، بنچ نے کہاکہ ’’یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ مقدمات کی محض تالیف یا جمع کرنا بذات خود ہمہ گیر ہدایات کا مطالبہ نہیں کرتا ہے…الزام ہے کہ کچھ انکائونٹر جعلی ہیں ۔ واقعی سنگین ہیں اور اگر ثابت ہو جائیں، تو یہ آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت زندگی کے حق کی سنگین خلاف ورزی کے مترادف ہوں گے، تاہم، یہ آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت، منصفانہ اور غیر منصفانہ تفتیش ممکن ہے۔ ان میں سے کچھ معاملات ضروری اور قانونی طور پر جائز ثابت ہوسکتے ہیں۔

آسام حکومت کی طرف سے پیش ہوتے ہوئےسالیسٹر جنرل تشار مہتا نے مبینہ متاثرین کو قانونی مدد کی پیشکش کرنے کے لیے عرضی گزار کو دی گئی آزادی کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ اس سے بلیک میلنگ کی حوصلہ افزائی ہو سکتی ہے۔ اس سے کچھ معمول بن سکتا ہے، جو میں کہنا نہیں چاہتا”۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جسٹس کانت نے تاہم فیصلے میں ردوبدل کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا، ’’آئیے نظام پر بھروسہ رکھیں… اگر کوئی فرد چاہے تو وہ اس سے مشغول ہوسکتا ہے۔‘‘

ریاست کی نمائندگی مہتا اور ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نلین کوہلی نے کی۔ ہندوستان ٹائمز نے کہا کہ بنچ نے ریاست کو حکم دیا کہ “ریکارڈ، فرانزک وسائل تک رسائی فراہم کرے، اور کام میں رکاوٹ بننے والی ادارہ جاتی رکاوٹوں کو دور کرے۔”سپریم کورٹ نے آسام اسٹیٹ لیگل سروسز اتھارٹی کو بھی ہدایت دی کہ وہ درخواست گزار کے علاوہ متاثرین کو قانونی مدد فراہم کرے۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین