ہلدوانی، 14 فروری ۔
اتراکھنڈ کے ہلدوانی کے بنبھول پورہ میں غیر قانونی تعمیرات کے نام پر مدرسہ اور مسجد کے خلاف انہدامی کارروائی کے بعد تشدد کا معاملہ ابھی سرد نہیں ہوا ہے۔بنبھول پورہ میں کشیدگی بر قرار ہے،پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد موجود ہے۔پولیس نے تشدد کے خلاف کارروائی کے نام پر مسلمانوں کو ٹارگیٹ کر رہی ہے۔مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس انکوائری کے نام پر گھروں میں جبراً داخل ہو رہی ہے اور لوگوں کو ہراساں کر رہی ہے۔دریں اثنا تشدد کے مبینہ طور پر مرکزی ملزم عبدالملک کی گرفتاری کے لیے یوپی، اتراکھنڈ، دہلی سمیت کئی ریاستوں میں مسلسل چھاپے مار رہی ہے۔ پولیس عبدالملک کی جائیداد پر بھی مارکنگ کر رہی ہے۔اس کے علاوہ اب پولیس جمعرات، 8 فروری کو پیش آئے تشدد اور پتھراؤ میں برقع پوش خواتین کے رول پر کارروائی شروع کردی ہے۔ پولیس کا الزام ہے کہ 8فروری کو برقع پوش خواتین نے میونسپل کارپوریشن، پولیس اور انتظامیہ کی ٹیم پر پتھراو کیا تھا ۔ برقع پوش مظاہرہ کر رہی خواتین نے خواتین پولیس اہلکاروں پر پتھراو بھی کیا جو سی سی ٹی وی فوٹیج میں نظر آرہا ہے۔ پولیس اسے بڑے ثبوت کے طور پر لے رہی ہے۔اور پولیس کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں پولیس اب بر قع پوش خواتین کو نشانزد کر رہی ہے اور ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
ایس ایس پی نینی تال پرہلاد مینا نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں کچھ خواتین پولیس اہلکاروں پر پتھراو کرتی نظر آرہی ہیں۔ پولیس ایسی کئی خواتین کی شناخت کر رہی ہے۔ ڈیٹا سرویلنس کے ذریعے ان پر بھی نظر رکھی جا رہی ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ انہیں کس نے اکسایا اور اس واقعے میں گڑبڑ کیسے ہوئی۔ ان کے پاس اسلحہ یا پٹرول بم کہاں سے آئے؟ اس کی بھی تفتیش کی جا رہی ہے۔ پولیس جلد بڑی گرفتاری کرے گی۔
واضح رہے کہ بنبھول پورہ میں تشدد اور آتشزدگی میں اب تک 6لوگوں کی موت ہو چکی ہے ،3سو سے زیادہ افراد زخمی ہو گئے ہیں ۔سیکڑوں افراد کی گرفتاری ہو چکی ہے ۔پولیس مزید گرفتاری کی تیاری کر رہی ہے۔