اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ کی جانب سے جنگی کونسل کو ایرانی حملے پر اسرائیلی ردعمل کے حوالے سے فیصلے کرنے کی اجازت دینے کے اعلان کے بعد لگتا ہے کہ اس حوالے سے اسرائیلی قیادت میں اتفاق نہیں ہو سکا۔
قیادت کے اندر اختلافات
منی سکیورٹی کابینہ نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو، وزیر دفاع یوآو گیلنٹ اور اسرائیلی دفاعی کابینہ کے رکن بینی گینٹز کو اسرائیل پر آج کیے گئے ایرانی حملے کے ردعمل کے بارے میں مناسب فیصلے کرنے کی اجازت دی ہے۔
تاہم کچھ شخصیات کو بہ ظاہر یہ فیصلہ پسند نہیں آیا، کیونکہ اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گویر اور وزیر خزانہ بزلئیل سموٹریچ نے اس پر اعتراض کیا۔
اخبار نے مزید کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ جنگی کونسل کو اپنے فیصلوں کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل سے رجوع کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور اس طرح فوری فیصلے کرنے کا عمل مزید ہموار ہو جاتا ہے۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب ایران نے ہفتے کی شام دیر گئے اپنی سرزمین سے اسرائیل کی طرف درجنوں ڈرون اور میزائل داغنا شروع کر دیے۔
بین گویر اور سموٹریچ نے گیلنٹ اور گینٹز کو نیتن یاہو کے ساتھ فیصلے کرنے کا اختیار دینے پر اعتراض کیا۔
دوسری جانب اسرائیلی نشریاتی ادارے نے ہفتے کے روز ایک سکیورٹی اہلکار کے حوالے سے کہا کہ ایرانی حملے کا “بہت بڑا” جواب دیا جائے گا۔
گیلنٹ نے امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن سے ایرانی حملے کے پیش نظر اسرائیلی دفاعی کارروائیوں پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
انہوں نے ’ایکس‘ پلیٹ فارم کے ذریعے اعلان کیا کہ وہ کسی بھی دوسرے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی تیاری کا اعلان کر چکے ہیں۔
گیلنٹ نے اسرائیل کے لیے امریکی حمایت پر لائیڈ آسٹن اور امریکی انتظامیہ کا بھی شکریہ ادا کیا۔
درجنوں ڈرونز اور میزائل
قابل ذکر ہے کہ ایران نے اسرائیل میں اہداف پر درجنوں ڈرون اور میزائل داغے ہیں۔ اسرائیل تک پہنچنے میں انہیں کئی گھنٹے لگے۔
تہران نے اپریل کے شروع میں دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کے بعد اسرائیل سے بدلہ لینے کا عزم ظاہر کیا تھا جس کے نتیجے میں پاسداران انقلاب کے دو جنرلوں سمیت 16 افراد ہلاک ہوئے تھے۔