مکہ مکرمہ ،20 مارچ :۔
دنیا بھر کے مسلمانوں کے درمیان پھیلے مسلکی اختلافات کو ختم کرنے اور ایک قرآن اور ایک اللہ اور ایک کلمہ کی بنیاد پر تمام مسالک کے مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کی کوششیں بہت ہوئیں۔مسلمانوں کے درمیان مسلکی اختلافات کی بنیاد پر ملت اسلامیہ کوبہت نقصانات اٹھانے پڑ رہے ہیں۔ہر طرف رسوائی اور ذلت کا سامنا ہے۔مگر یہ اختلاف وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید سخت اور پر تشدد ہوتا جا رہا ہے۔ہر زمانے میں متعدد عالمی تنظیموں کی جانب سے اس پر غور و خوض ہوتا ہے اور متحدہ پلیٹ فارم کی تشکیل کی جاتی ہے مگر خاطر خواہ اس میں کامیابی نہیں ملتی۔ایک بار پھر سعودی حکومت نے حرم شریف کے زیر سایہ تمام مسالک کے لوگوں کوایک پلیٹ فارم پر لانے اور رابطہ کے لئے پلوں کی تعمیر کرنے کی کوشش میں کانفرنس کا انعقاد کیا ہے۔
العربیہ کی رپورٹ کے مطابق اختلافات کو ختم کرنے اور مکالمے کے تصورات کو مستحکم کرنے کی سعودی خواہش کے فریم ورک کے اندر مکہ مکرمہ میں المسجد الحرام کے قریب رابطہ عالم اسلامی کے زیر اہتمام ’’ اسلامی مسالک کے درمیان پُلوں کی تعمیر‘‘ کے عنوان سے بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس میں دنیا بھر سے تمام مسالک اور مکاتب فکر کی نمائندہ شخصیات نے شرکت کی اور کلمہ پر اتحاد کے عزم کا اظہار کیا۔
رابطہ عالم اسلامی کے بیان کے مطابق یہ کانفرنس “امت مسلمہ کے اہم مسائل میں فرقہ وارانہ تقسیم کا خاتمہ کرتی ہے” کانفرنس کے شرکا نے اسلامی فرقوں کے درمیان مشترکہ اہداف کی تکمیل کے لیے مفاہمت اور تعاون کو بڑھانے کے ارادے کا اظہار کیا۔ خاص طور پر فرقہ ورانہ انتہا پسندی پر مبنی خطابات اور نعروں کے مقابلے کی خواہش کا اظہار کیا۔
ایک سعودی صحافی اور محقق حسن المصطفیٰ نے کہا یہ کانفرنس ثقافتی تنوع اور فرقہ وارانہ تنوع کے احترام کی اہمیت کے متعلق بیداری پیدا کرنے کے وسیع منصوبے کی ایک کڑی ہے۔ یہاں فقہی یا نظریاتی اختلافات کو عام معاملات سمجھا جاتا ہے۔ یہ اختلافات ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں ۔ اس حوالے سے ایک دوسرے کے موقف کا احترام کرنے کی بات کی گئی۔ اشتعال انگیزی اور نفرت انگیز تقاریر کے دائرے سے باہر آنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ فرقہ واریت ایک حقیقی خطرہ ہے جو شہری امن کے لیے خطرہ ہے اور مذہب کو مسلح بنیاد پرستوں کے ہاتھ میں ایک آلہ بنا دیتا ہے جس کے ذریعے وہ ظلم و جبر کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
مصنف حسن المصطفیٰ کا کہنا ہے کہ کانفرنس کی سعودی سپانسرشپ اس ذمہ داری کا حصہ ہے جو مملکت اسلامی دنیا کی ایک مرکزی ریاست کے طور پر محسوس کرتی ہے۔ یہ سپانسرشپ اسلام کی اس قدر کو برقرار رکھنے کی تصدیق کرتی ہے کہ اسلام رحمت کا مذہب ہے جو متحد کرتا اور تقسیم نہیں کرتا ہے۔ یہ ایک ایسا مذہب ہے جو جنونیت اور فرقہ پرستی سے دور ہے۔
انہوں نے اپنی تقریر میں اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ مختلف فرقوں اور متعدد ممالک کے مذہبی سکالرز اور روحانی پیشواوں کی وسیع پیمانے پر شرکت اور ان کے درمیان بے تکلفانہ اور معروضی گفتگو اس بات کا ثبوت ہے کہ ایک اشرافیہ مثبت تبدیلی کی اہلیت رکھتی ہے۔
اس موقع پررابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل کے دفتر کے مشیر ڈاکٹر احمد جیلان نے کہا سعودی عرب کو لفظ اور صفوں کے اتحاد کے تناظر میں عالمی قیادت حاصل ہے۔ ’’پلوں کی تعمیر‘‘ کا لفظ مسلمانوں کو متحد کرتا ہے اور فرقوں کے درمیان فرق کو ختم کرنے کی ہماری صلاحیت کا پیغام دنیا کو پہنچا رہا ہے۔
کانفرنس کے موقع پر رابطہ عالم اسلامی اور اسلامی تعاون تنظیم کے درمیان مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے گئے۔ اس پر رابطہ کی طرف سے سیکرٹری جنرل شیخ ڈاکٹر محمد عیسیٰ اور او آئی سی کی طرف سے اس کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طہٰ نے دستخط کیے۔ یہ یادداشت کانفرنس کے نتائج کو نافذ کرنے کے لیے دونوں تنتظیموں میں تعاون کی عکاسی کرتی ہے۔