Friday, December 13, 2024
homeاہم خبریںوچی: لکشدیپ سے تعلق رکھنے والی فلمساز عائشہ سلطانہ کی پیشگی درخواست...

وچی: لکشدیپ سے تعلق رکھنے والی فلمساز عائشہ سلطانہ کی پیشگی درخواست کی ضمانت جمعہ کے روز کیرالہ ہائی کورٹ سے منظور کر لی گئی۔ عدالت عالیہ نے پولیس کی جانب سے درج ملک سے غداری کے مقدمہ میں پیشگی ضمانت منظور کی۔ ماہ کے اوائل میں ہائی کورٹ سے ان کی عبوری ضمانت کی درخواست منظور کر لی گئی تھی۔ خیال رہے کہ عائشہ سلطانہ نے 7 جون کو ایک ٹی وی چینل بحث میں کہا تھا کہ ’مرکز نے لکشدویپ میں کورونا کے پھیلاؤ کے لئے حیاتیاتی ہتھیار کا استعمال کیا ہے۔‘ لکشدیپ بی جے پی یونٹ کے صدر عبد القادر نے اس بیان کی بنا پر عائشہ کے خلاف پولیس میں شکایت درج کروائی تھی۔ شکایت کنندہ کے مطابق عائشہ سلطانہ کا بیان ملک کے خلاف تھا۔ کاوارتی پولیس نے عائشہ کے خلاف غیر ضمانتی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا اور ان کو 20 جون کو پولیس کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت دی تھی۔ اس کے بعد عائشہ نے عبوری ضمانت کے لئے درخواست پیش کی تھی۔ عدالت نے ان کی عبوری ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے پولیس کو ہدایت کی تھی کہ اگر انہیں گرفتار کرنے کی بھی ضرورت پڑے تو بھی فوری طور پر ضمانت پر رہا کیا جانا چاہئے۔ اس کے بعد عائشہ سلطانہ لکشدیپ پہنچی اور خود کو پولیس کے سامنے پیش کر دیا۔ پولیس نے ان سے تین دن تک پوچھ گچھ کی۔ عائشہ سلطانہ نے کہا، ’’میں پولیس کے سامنے پیش ہوئی ہوں۔ پولیس اہلکار نے میرے ساتھ حسن سلوک کیا اور مجھے ان سے کوئی شکایت نہیں ہے۔ مجھے عدلیہ پر پورا اعتماد تھا۔ جب مجھے معلوم ہوا کہ میں نے کیا کہہ دیا ہے، تو میں نے غلطی پر فوری طور پر معافی مانگ لی۔ یہ خبر سن کر میری پیشگی ضمانت کی درخواست منظور کر لی گئی۔‘‘ سب انسپکٹر عامر بن محمد کے ذریعے سلطانہ کو جو نوٹس دیا گیا ہے اس میں سی آر پی سی کی دفعہ 124 اے اور 153 بی کے تحت الزامات عائد کئے گئے ہیں، یہ دونوں ناقابل ضمانت جرم ہیں۔ عبد القادر کے سلطانہ کے خلاف شکایت درج کرائے جانے کے بعد بی جے پی کے متعدد لیڈران اور کارکنان نے پارٹی سے استعفی دے دیا تھا۔ عائشہ سلطانہ لکشدیپ کے چیلتھ جزیرے سے تعلق رکھتی ہیں اور وہیں پر قیام پزیر ہیں۔ وہ فلمساز ہونے کے علاوہ ایک ماڈل ہیں اور ملیالم کی متعدد فلموں میں ادادکاری بھی کر چکی ہیں۔

کوچی: لکشدیپ سے تعلق رکھنے والی فلمساز عائشہ سلطانہ کی پیشگی درخواست کی ضمانت جمعہ کے روز کیرالہ ہائی کورٹ سے منظور کر لی گئی۔ عدالت عالیہ نے پولیس کی جانب سے درج ملک سے غداری کے مقدمہ میں پیشگی ضمانت منظور کی۔ ماہ کے اوائل میں ہائی کورٹ سے ان کی عبوری ضمانت کی درخواست منظور کر لی گئی تھی۔

خیال رہے کہ عائشہ سلطانہ نے 7 جون کو ایک ٹی وی چینل بحث میں کہا تھا کہ ’مرکز نے لکشدویپ میں کورونا کے پھیلاؤ کے لئے حیاتیاتی ہتھیار کا استعمال کیا ہے۔‘ لکشدیپ بی جے پی یونٹ کے صدر عبد القادر نے اس بیان کی بنا پر عائشہ کے خلاف پولیس میں شکایت درج کروائی تھی۔ شکایت کنندہ کے مطابق عائشہ سلطانہ کا بیان ملک کے خلاف تھا۔

کاوارتی پولیس نے عائشہ کے خلاف غیر ضمانتی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا اور ان کو 20 جون کو پولیس کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت دی تھی۔ اس کے بعد عائشہ نے عبوری ضمانت کے لئے درخواست پیش کی تھی۔ عدالت نے ان کی عبوری ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے پولیس کو ہدایت کی تھی کہ اگر انہیں گرفتار کرنے کی بھی ضرورت پڑے تو بھی فوری طور پر ضمانت پر رہا کیا جانا چاہئے۔ اس کے بعد عائشہ سلطانہ لکشدیپ پہنچی اور خود کو پولیس کے سامنے پیش کر دیا۔ پولیس نے ان سے تین دن تک پوچھ گچھ کی۔

عائشہ سلطانہ نے کہا، ’’میں پولیس کے سامنے پیش ہوئی ہوں۔ پولیس اہلکار نے میرے ساتھ حسن سلوک کیا اور مجھے ان سے کوئی شکایت نہیں ہے۔ مجھے عدلیہ پر پورا اعتماد تھا۔ جب مجھے معلوم ہوا کہ میں نے کیا کہہ دیا ہے، تو میں نے غلطی پر فوری طور پر معافی مانگ لی۔ یہ خبر سن کر میری پیشگی ضمانت کی درخواست منظور کر لی گئی۔‘‘

سب انسپکٹر عامر بن محمد کے ذریعے سلطانہ کو جو نوٹس دیا گیا ہے اس میں سی آر پی سی کی دفعہ 124 اے اور 153 بی کے تحت الزامات عائد کئے گئے ہیں، یہ دونوں ناقابل ضمانت جرم ہیں۔ عبد القادر کے سلطانہ کے خلاف شکایت درج کرائے جانے کے بعد بی جے پی کے متعدد لیڈران اور کارکنان نے پارٹی سے استعفی دے دیا تھا۔

عائشہ سلطانہ لکشدیپ کے چیلتھ جزیرے سے تعلق رکھتی ہیں اور وہیں پر قیام پزیر ہیں۔ وہ فلمساز ہونے کے علاوہ ایک ماڈل ہیں اور ملیالم کی متعدد فلموں میں ادادکاری بھی کر چکی ہیں۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین