مودی حکومت کے ذریعہ نافذ کردہ زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر جاری کسان تحریک کے چار مہینے مکمل ہو گئے ہیں۔ اس موقع پر کسان یونینوں کی مشترکہ تنظیم سنیوکت کسان مورچہ نے آج (26 مارچ) بھارت بند کا اعلان کیا تھا جو اپنے وقت پر ختم ہو گیا اور پوری طرح کامیاب رہا۔ پورے ملک میں بھارت بند کرانے نکلے کسان اپنے اعلان کے مطابق چھ بجے شام کو سڑکوں سے ہٹ گئے۔ کسان لیڈروں نے آج کے بھارت بند کو پوری طرح سے کامیاب قرار دیا اور ساتھ ہی بھرپور تعاون کے لیے عوام کا شکریہ بھی ادا کیا۔
سنیوکت کسان مورچہ سے منسلک کسان یونینوں کے لیڈروں نے بھارت بند کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج کے بند میں حصہ لے کر لوگوں نے کسانوں کے ساتھ اتحاد کا مظاہرہ کیا ہے، اس طرح بھارت کا مقصد پورا ہو گیا۔ قابل ذکر ہے کہ تین زرعی قوانین کی مخالفت میں ملک کی راجدھانی دہلی کی سرحدوں پر چل رہے کسانوں کے مظاہرہ کو 26 مارچ کو چار مہینے مکمل ہونے پر سنیوکت کسان مورچہ نے جمعہ کو صبح چھ بجے سے شام چھ بجے تک ملک گیر بند کی اپیل کی تھی۔
آج بھارت بند کا سب سے زیادہ اثر پنجاب، ہریانہ اور راجستھان میں نظر آیا۔ پنجاب کے کسان لیڈر جگجیت سنگھ دلیوال نے کہا کہ ملک کے مختلف علاقوں میں لوگوں نے ’بھارت بند‘ میں حصہ لیا اور کسانوں کے ساتھ اتحاد کا مظاہرہ کیا، جس سے یہ پیغام جاتا ہے کہ کسانوں کے مطالبات جائز ہیں اور لوگ کسانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ بھارت بند کا سب سے زیادہ اثر پنجاب اور ہریانہ میں رہا، جب کہ ملک کے دیگر حصوں میں بھی لوگوں نے جگہ جگہ بند کا انعقاد کیا۔
دہلی کی سرحدوں پر چل رہی کسان تحریک کے طویل چلنے کی وجہ سے تحریک میں لوگوں کی حمایت جٹانے کے مقصد سے کسان لیڈروں نے آج بھارت بند کا اعلان کیا تھا۔ اسی لیے بھارت بند کے دوران انھوں نے اپنے دو اہم مطالبات کے ساتھ ساتھ تین مزید ایشوز کو جوڑا۔ بھارت بند کے دوران کسان کے پانچ ایشوز میں تین زرعی قوانین منسوخ کرنے، ایم ایس پی پر فصلوں کی خرید کے لیے قانون بنانے، کسانوں پر کیے گئے سبھی پولس کیس رد کرنے، بجلی بل اور آلودگی بل واپس لینے کے ساتھ ساتھ ڈیزل، پٹرول اور گیس کی قیمتوں میں تخفیف کرنے کے مطالبات بھی شامل ہیں۔
بھارتیہ کسان یونین (لاکھووال) کے جنرل سکریٹری ہریندر سنگھ لاکھووال نے بھی بھارت بند کو کامیاب قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ لوگوں نے اپنی خوشی سے اس بند میں حصہ لے کر یہ دکھا دیا کہ وہ کسانوں کےس اتھ کھڑے ہیں۔ ہریندر سنگھ نے کہا کہ ’’اب تک ملک بھر سے جو جانکاری ملی ہے، اس کے مطابق پنجاب، ہریانہ، راجستھان، اتر پردیش اور اتراکھنڈ میں لوگوں نے بڑھ چڑھ کر بند میں حصہ لیا، لیکن دیگر جگہوں کی رپورٹ بعد میں ملے گی۔‘‘