Sunday, August 3, 2025
homeاہم خبریںاحمد آباد میں غیر قانونی کے نام پر 7000ہزار مکانات منہدم۔متاثرین میں...

احمد آباد میں غیر قانونی کے نام پر 7000ہزار مکانات منہدم۔متاثرین میں زیادہ تر مسلمان۔بنگلہ دیشی کے نام پر بنگالی مسلمانوں کو ہراساں کیا جارہا ہے

انصاف نیوز آن لائن:
احمد آباد میونسپل کارپوریشن (AMC) نے منگل کو چندولا جھیل کے علاقے میں بڑے پیمانے پر انہدامی مہم شروع کی، جس کے نتیجے میں تقریباً 7,000 گھروں اور املاک کو مسمار کر دیا گیا۔ متاثرین میں زیادہ تر مسلمان شامل ہیں۔ گجرات میں مسلم تنظیموں نے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔

پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد قومی سلامتی کے سوال کو جوڑتے ہوئے الزام لگایا گیا کہ اس علاقے میں غیر دستاویزی بنگلہ دیشی تارکین وطن مقیم ہیں۔ 26 اپریل کے حملے کے بعد 6,500 سے زائد افراد، جن میں اکثریت مسلمانوں کی تھی، کو شہریت کی جانچ کے لیے حراست میں لیا گیا۔

29 اپریل کو گجرات ہائی کورٹ نے چندولا جھیل کے علاقے میں انہدامی کارروائی کو جائز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سرکاری زمین پر غیر قانونی تعمیرات تھیں۔ اس فیصلے کے بعد انہدامی کارروائی عمل میں آئی۔ 28 اپریل کو سیاست نگر اور بنگالی واس میں 4,000 جھونپڑیاں مسمار کی گئیں، جس سے ہزاروں افراد بے گھر ہوئے، جن میں زیادہ تر مسلمان تھے۔

متاثرین میں زیادہ تر یومیہ اجرت پر کام کرنے والے اور رکشہ چلانے والے شامل ہیں۔ گجرات میں مقیم اقلیتی رابطہ کمیٹی کے کنوینر مجاہد نفیس نے کہا، “چندولا جھیل کے کنارے رہنے والے غریب خاندانوں کے گھروں کو مسمار کرنا غیر انسانی اقدام ہے۔ یہ لوگ یہاں 40 سال سے زائد عرصے سے رہ رہے ہیں۔”

انہوں نے مزید کہا، “پہلگام حملے کے بعد 1,000 سے زائد افراد کو ‘بنگلہ دیشی’ قرار دے کر حراست میں لیا گیا۔ بعد میں 850 افراد کو رہا کر دیا گیا کیونکہ وہ ہندوستانی شہری تھے۔ اپنی ناکامی چھپانے کے لیے انتظامیہ نے پہلے 2,000 گھروں کو مسمار کیا اور اب 6,500 مکانات کو گرا کر مسلمانوں کو بے گھر کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔” نفیس نے بتایا کہ حکومت نے متاثرین کے لیے کوئی متبادل رہائش کا بندوبست کیے بغیر یہ کارروائی کی، جو سراسر غیر انسانی ہے۔


انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر تمام متاثرین کے لیے متبادل رہائش فراہم کرے۔
جماعت اسلامی ہند گجرات کے جنرل سکریٹری واصف حسین نے کہا، “چندولا جھیل کے مکینوں کو ‘بنگلہ دیشی درانداز’ قرار دے کر ان کے گھروں کو مسمار کیا جا رہا ہے۔ یہ سب ہندوستانی شہری ہیں جن کے پاس ووٹر کارڈ، آدھار کارڈ، راشن کارڈ اور دیگر دستاویزات موجود ہیں۔”

انہوں نے مزید کہا، “اس انہدامی کارروائی میں برسوں سے مقیم خاندانوں کو بغیر کسی متبادل انتظامات کے گھر خالی کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ یہ بلڈوزر کی سیاست اتنی غیر انسانی ہو چکی ہے کہ شدید گرمی میں بزرگ، خواتین اور بچوں کے لیے کوئی سوچ نہیں کی جا رہی۔”

متعلقہ خبریں

تازہ ترین