Monday, June 16, 2025
homeاہم خبریںاقوام متحدہ کے ادارے نے آسام میں بنگالی بولنے والے مسلمانوں کے...

اقوام متحدہ کے ادارے نے آسام میں بنگالی بولنے والے مسلمانوں کے خلاف مبینہ نسلی امتیاز پر تشویش کا اظہار کیا

انصاف نیوز آن لائن:
نسلی امتیاز کے خاتمے سے متعلق اقوام متحدہ کی کمیٹی (CERD) نے آسام میں بنگالی بولنے والے مسلمانوں کے خلاف مبینہ نسلی امتیاز پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ 12 مئی 2025 کو جنیوا میں ہندوستان کے سفیر کو لکھے گئے خط میں کمیٹی نے کہا کہ اسے آسام میں بنگالی بولنے والے مسلم کمیونٹی کے ساتھ نسلی اور مذہبی بنیادوں پر امتیازی سلوک کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
31 اگست 2019 کو شائع ہونے والی نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز (NRC) کی حتمی فہرست میں آسام کے تقریباً 19 لاکھ باشندوں کو شامل نہیں کیا گیا، جن میں اکثریت بنگالی بولنے والے ہندوؤں اور مسلمانوں کی ہے۔ کمیٹی نے خدشات ظاہر کیے کہ NRC کے عمل میں بے ضابطگیوں، حکام کی نااہلی، اور بنگالی بولنے والے مسلمانوں کو دستاویزات حاصل کرنے میں مشکلات کی وجہ سے خواتین اور بچوں پر غیر متناسب اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

کمیٹی کے مطابق، آسام میں آبادی کو “اصل باشندوں” اور “غیر اصل باشندوں” میں تقسیم کیا گیا، جہاں بنگالی بولنے والے مسلمانوں کو “غیر اصل باشندے” قرار دیا گیا۔ تصدیق کے عمل میں انہیں سخت معیارات کا سامنا کرنا پڑا۔ مزید برآں، شہریت ترمیمی قانون (CAA) 2019 کے تحت مخصوص مذہبی اقلیتوں (ہندو، سکھ، بدھ، جین، عیسائی، پارسی) کو شہریت دینے کا فیصلہ بنگالی بولنے والے مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا باعث بنا۔

جون 2024 میں نیشنل ٹائیگر کنزرویشن اتھارٹی کے ایک حکم سے 18 ہندوستانی ریاستوں کے 54 ٹائیگر ریزرو سے تقریباً 4.5 لاکھ قبائلی اور جنگل میں رہنے والے مقامی لوگوں کی نقل مکانی کا خطرہ ہے۔ کمیٹی نے اسے ملکی قوانین اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی معیارات کی خلاف ورزی قرار دیا، خاص طور پر متبادل رہائش اور معاوضے کی عدم فراہمی کے حوالے سے۔
آسام میں بنگالی بولنے والے مسلمانوں کو منظم جبری بے دخلیوں، نسل پرستانہ بیان بازی، اور نفرت انگیز تقاریر کا سامنا ہے۔ 2024 کے انتخابات کے دوران سیاست دانوں اور میڈیا کی جانب سے ایسی تقاریر میں اضافہ ہوا، جس سے تشدد اور دھمکیوں کے واقعات بڑھے۔
کمیٹی نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے طاقت کے بے جا استعمال، من مانی گرفتاریوں، اور بنگالی بولنے والے مسلم مذہبی اسکولوں کی بندش پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ یہ اقدامات تعلیم اور دیگر بنیادی حقوق پر منفی اثرات مرتب کر رہے ہیں۔
کمیٹی نے ہندوستان سے مطالبہ کیا کہ وہ ان الزامات کی تحقیقات کرے اور آسام میں بنگالی بولنے والے مسلمانوں کی صورتحال پر تفصیلی معلومات فراہم کرے۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین