نئی دہلی ،08 مارچ:۔
مسلمانوں کے خلاف نفرت اب صرف عام شدت پسند ہندوؤں تک ہی محدود نہیں رہا ۔اب وردی میں موجود پولیس اہلکار بھی اس نفرت کے شکار ہو گئے ہیں۔ورنہ کیا وجہ ہے کہ ایک طرف کانوڑیوں پر پھول برسانے والے پولیس اہلکار دو منٹ کے لئے سڑک کے کنارے نماز پڑھنے والوں پر لات گھونسوں کی بارش کرنے لگیں۔ایسا ہی ایک معاملہ آج ملک کی راجدھانی دہلی کے اندر لوک میٹرو اسٹیشن کے سامنے آیا ہے۔جہاں مسجد میں جگہ کم ہونے کی وجہ سے کچھ نمازی سڑک کے کنارے نماز ادا کر رہے تھے اور حالت نماز میں ایک دہلی پولیس کے اہلکار نے نمازیوں کو لات ماری اور ان پر گھونسے برسائے جس کے بعد وہاں موجود مسلمانوں میں زبر دست ناراضگی پیدا ہو گئی ۔پولیس اہلکار کی اس شرمناک حرکت کے خلاف مسلمانوں نے بڑی تعداد میں پولیس تھانے کے باہر احتجاج کیا اور اس کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
اس پورے واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہا ہے ۔ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد سوشل میڈیا پر لوگ دہلی پولیس کی اس شرمناک حرکت کی مذمت کر رہے ہیں اور اس کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔متعدد صارفین نے مذمت کرتے ہوئے پولیس اہلکار کو پہلی نظر میں معطل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔لوگوں نے سوال اٹھائے ہیں کہ ایک طرف یہی دہلی پولیس کانوڑیوں کے راستوں پر پھول برساتے ہیں ان کے پاؤں دھوتے ہیں اور وہیں ایک مسلمان جب چند منٹ کے لئے بغیر کسی کو تکلیف پہنچائے سڑک پر نماز پڑھ رہا ہے تو اس کو لاتوں اور گھونسوں سے مارا جا رہا ہے۔
علی سہراب نامی ایک صارف نے اپنے ایکس پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے جس میں ایک طرف پولیس سڑک پر کانوڑیوں کا استقبال کر رہی ہے اور دوسری طرف سڑک پر نمازی کو دہلی پولیس لات مار رہی ہے ، لکھا کہ دوسرے درجے کا شہری: آئینی پولیس دہلی میں نماز ادا کرنے والے مسلمانوں پر حملہ کر رہی ہے۔فرسٹ کلاس شہری: آئینی پولیس ہندوؤں (کانواڑیوں) کا پھولوں سے استقبال کر رہی ہے۔
ملت ٹائمز یو ٹیو ب چینل کے ایڈیٹر شمس تبریز قاسمی نے اپنے ٹوئٹر ایکس پر لکھا کہ دہلی پولس کی یہ نفرت ناقابل برداشت ہے، ایک کمیونٹی پوری سڑک بند کرکے پوجا پاٹ کرتی ہے ، ہائی وے کو بلاک کردیا جاتاہے ، کانوڑیوں پر پولس پھول برساتی ہے اور یہاں مسجد میں جگہ تنگ ہونے کی وجہ سے تین منت کیلئے مسلمانوں نے سڑک کنارے نماز ادا کرلی تو پولس نے نماز کے دوران ہی حملہ شروع کردیا۔