کلکتہ:انصاف نیوز آن لائن
مغربی بنگال میںسرکاری مدارس میں 2010سےتقرری نہیں ہونے پر کلکتہ ہائی کورٹ نےحکومت کی سخت سرزنش کی ہے۔سرکاری مدراس میں 3000ہزار آسامیاں خالی ہیں ۔ گزشتہ 14 برسوں سے ان خالی آسامی پر تقرری نہیں کئے جانے کے خلاف کلکتہ ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔ جمعرات کو اس معاملے میںدو ججوں کی ڈویژن بنچ نے سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت کو بھرتی کے عمل میں تاخیر کے لیے کوئی اضافی وقت نہیں دیا جائے گا۔ ان تین ہزار آسامیوں پر بھرتی کا عمل آئندہ تین ماہ میں مکمل ہونا چاہیے۔ اس کے علاوہ تقرری کے عمل میں تاخیر برتنے پر عدالت نےمدرسہ سروس کمیشن کو جرمانہ بھی ادا کیا ہے۔
جمعرات کو جسٹس ہریش ٹنڈن اور جسٹس پروسین جیت بسواس کی ڈویژن بنچ میں اس معاملے کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل نے گزشتہ 14 سالوں سے خالی اسامی پر تقرری میں مدرسہ سروس کمیشن کی لاپرواہی کی نشاندہی کی دوسری جانب کمیشن نے کہا کہ وہ بھرتی کے عمل کو منسوخ کرکے نئے امتحان سے بھرتی شروع کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن اس تجویز کو ہائی کورٹ کے دو ججوں نے مسترد کر دیا۔ ڈویژن بنچ نے کہاکہ کمیشن کو بغیر کسی اضافی وقت کے تین ماہ کے اندر عدالتی حکم پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔ اتنی دیر لگانے کے باوجود حکم کی تعمیل نہ کرنے پر دو لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔
سال 2010 میںبائیں محاذ کے دور حکومت میں مدرسہ گروپ-D کے عہدہ پر عملہ کی تقرری کے لیے ٹسٹ لیا گیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ اس بھرتی کے عمل میں 3000 کارکنوں کا تقرر کیا جائے گا۔ فریقین کے وکیل فردوس شمیم کے مطابق حکومت نوکریاں نہیں دینا چاہتی۔ چنانچہ وہ اس معاملے میں لاتعلق بنی ہوئی تھی۔ حکومت کی اس بے حسی کی وجہ سے تقرری نہ ہو سکی ہے۔
درخواست گزاروں نے عدالت کو بتایا کہ 2019 میں جسٹس راج شیکھر منتھا کی سنگل بنچ نے حکم دیا تھا کہ اس آسامی کو 14 دنوں کے اندر پُر کیا جائے۔ لیکن مدرسہ سروس کمیشن اس حکم کو چیلنج کرتے ہوئے ڈویژن بنچ کے پاس اس معاملے کو رکھا۔ ڈویژن بنچ نے اگلے سال سنگل بنچ کے حکم کو برقرار رکھا۔ لیکن اس کے بعد بھی ان کی تقرری نہیں ہوئی۔ اس وقت کمیشن نے کوویڈ کی صورتحال کے پیش نظر حکم پر عمل درآمد کے لیے عدالت سے چھ ماہ کا وقت مانگا تھا۔ اس کے بعد چھ ماہ کے بعد کوویڈ کی وجہ بتا کر مزید چھ ماہ کا وقت لیا جاتا ہے۔ اس طرح مدرسہ سروس کمیشن کئی بار وقت لینے کے باوجود گروپ ڈی کے 3000 عہدوں پر تقرر نہیں کر سکا۔جمعرات کو دونوں فریقوں کے بیانات سننے کے بعد عدالت نے کہا کہ مدرسہ سروس کمیشن کو کئی بار عدالت کے حکم پر عمل نہیں کرنے اور بعد میں بھی حکم کی تعمیل نہیں کرنے پر دو لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کی ہدایت دی ہے۔