Saturday, November 23, 2024
homeاہم خبریںآرجی کار میڈیکل عصمت دری کیس ۔۔۔اسپتال کے کئی جونیئر ڈاکٹر اور...

آرجی کار میڈیکل عصمت دری کیس ۔۔۔اسپتال کے کئی جونیئر ڈاکٹر اور دیگرعملہ پر سی بی آئی کی نظر

مہلوکہ ڈاکٹرکے والدین نے سی بی آئی کو آرجی کار کے کئی جونیئر ڈاکٹراور دیگر افراد پر شک کا اظہار کیا۔۔۔ممتا بنرجی کی ریلی پر سوالیہ نشان

آر جی کار میڈیکل کالج اور اسپتال میںعصمت دری اور قتل کی شکار ٹرینی ڈاکٹر کے والدین نے سی بی آئی کو بتایا ہے کہ میڈیکل اسٹیبلشمنٹ ، چند انٹرن اور کئی ڈاکٹر اس جرم میں ملوث ہوسکتے ہیں۔والدین نے مرکزی ایجنسی جو کلکتہ ہائی کورٹ کے حکم پر کیس کی تحقیقات کر رہی ہے کو ان لوگوں کے ناموں کے بتائے جن پر انہیں شبہ ہے۔
دوسری جانب آج کلکتہ ہائی کورٹ نے آر جی کار اسپتال میں حملے کو انتظامیہ کی ناکامی بتاتے ہوئے سخت سوالات کئے ہیں ۔دوسری جانب وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے آج اس معاملے میں ریلی نکال کر کئی سوالات کو جنم دیدیا ہے ۔ایک طرف وہ سیاسی جماعتوں پر سیاست کرنے کا الزام عائد کررہی ہیں مگر آج خو د سیاسی ریلی نکالی ۔

سی بی آئی کے ایک افسر نے کہاکہ والدین نے ہمیں بتایا کہ انہیں اپنی بیٹی کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کے پیچھے متعدد افراد کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔ انہوں نے ہمیں چند انٹرنز اور ڈاکٹروں کے نام بتائے ہیں جو آر جی کار ہسپتال میں ان کی بیٹی کے ساتھ کام کر تے ہیں۔مرکزی ایجنسی کے افسر نے کہا کہ وہ کلکتہ پولیس کے ڈاکٹروں اور افسران سے پوچھ گچھ کو ترجیح دے رہے ہیں جو تحقیقات کا حصہ تھے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کم از کم 30 ناموں کی شناخت کی ہے جنہیں ہم پوچھ گچھ کے لیے بلائیں گے۔ ہم نے پہلے ہی ان سے پوچھ گچھ شروع کر دی ہے۔سی بی آئی نے جمعہ کو ایک ہاؤس اسٹاف، دو پوسٹ گریجویٹ ٹرینیز (PGTs) کو طلب کیا جو اس رات ڈاکٹر کے ساتھ ڈیوٹی پر تھے ۔سی بی آئی کے اہلکاروں نے جمعرات کی رات تالہ پولیس اسٹیشن کے انچارج افسر سے پہلے ہی پوچھ گچھ کی تھی۔پوسٹ گریجویٹ ٹرینی کی لاش 9 اگست کو آر جی کار ہسپتال کے سیمینار روم سے ملی تھی۔ اس سلسلے میں پولیس نے اگلے دن ایک سیوک پولس کو گرفتار کیا تھا۔

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے جمعہ کو کلکتہ میں مولالی سے ڈورینا کراسنگ تک ایک احتجاجی ریلی کی قیادت کی۔آرجی کار اسپتال میں خاتون ڈاکٹر کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا گیا۔اس ریلی میں ترنمو ل کانگریس کےکارکنان بڑی تعداد میں موجود تھے۔ خاتون پوسٹ گریجویٹ ٹرینی ڈاکٹر کی مبینہ طور پر 9 اگست کو آر جی کار میڈیکل کالج اور اسپتال کے سیمینار روم میں عصمت دری اور قتل کر دیا گیا تھا۔اگلے دن اس جرم کے سلسلے میں ایک سیوک پولس کو گرفتار کیا گیا تھا۔اس موقع پر ممتا بنرجی نے کہاکہ میں نے والدین سے کہا ہے کہ ہم قصورواروں کو سزا دیں گے۔اتوار تک کا ہمیں موقع دیں ۔اس کے بعد سی بی آئی کو جانچ سونپ دیں گے۔اس وقت تک ہم پر بھروسہ رکھیں ۔مگر سیاست کی گئی اور سی پی آئی ایم اور بی جے پی نے مل کر اس پر سیاست کی گئی ۔کلکتہ پولس سے جانچ کی ذمہ داری لے کر سی بی آئی کو دیدی گئی ۔میں اس پر سیاست نہیں کرسکتی ہوں ۔

ممتابنرجی نے کہاکہ ’’ہم نے کامدونی میں دو لوگوں کو پھانسی دی تھی۔ دھننجیا کو پھانسی دی گئی۔ممتا بنرجی نے کہا کہ ہم نے الیکشن جیت لیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے ووٹنگ کروائی۔ ممتا نے سوال اٹھایا کہ جب منی پور میں خواتین پر تشدد ہورہا تھا تواس وقت مرکزی حکومت نے کتنی ٹیمیں بھیجیں؟ممتا بنرجی نے کہا کہ میں جانتی ہوںکہ سی پی ایم اور بی جے پی کے لوگوں نے آر جی کار اسپتال میں توڑ پھوڑ کی ہے۔ممتابنرجی نے انیتا دیوان، تاپسی ملک کے واقعات کو یاد کرتے ہوئے کہاکہ ’’راجر ہاٹ میں کنکال پڑے ہیں‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ سب سی پی ایم کے دور میں ہوا ہے۔ اس کے بعد انہوں نے بی جے پی کے زیر اقتدار گجرات میں گینگ ریپ، اناؤ، ہاتھور واقعہ، اتراکھنڈ میں نرس کی عصمت دری اور قتل کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کس کے دور میں ہوا؟ممتا نے کہا کہ سابق وزیر اعلی بدھ دیو بھٹاچاریہ جب زندہ تھے تو کئی بار ان کے گھر گئے تھے۔

میں رات بھر جاگتی رہی اور اس معاملے کی خبر لیتی رہی ۔طلبہ کے تمام مطالبات تسلیم کر لیے گئے ہیں۔ ڈاگ سکواڈ گیا، ویڈیو گرافی اور پوسٹ مارٹم کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ جب لاش گھر پہنچنے والی تھی، ایک بی جے پی لیڈر نے والدین کو درمیان میں چھوڑ دیا۔ پولیس نے مداخلت کی۔ممتا بنرجی نے کہا کہ اس نے واقعہ کے پہلے دن سے ہی آر جی بنا کر قدم اٹھایا ہے۔ ریاستی پولیس کو کارروائی کا حکم دیا۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین