Sunday, December 22, 2024
homeاہم خبریںپیجر دھماکوں کے اگلے ہی دن لبنان میں واکی ٹاکی دھماکے- 9...

پیجر دھماکوں کے اگلے ہی دن لبنان میں واکی ٹاکی دھماکے- 9 افراد جاں بحق – 300 زخمی

بیروت: ایجنسیاں

لبنان کے دارالحکومت بیروت میں پیجر دھماکوں کے اگلے ہی روز حزب اللہ کو ایک اور بڑا دھچکا لگا ہے جہاں حزب اللہ کے شہید ارکان کے جنازے میں شریک افراد کے ساتھ ساتھ دیگر افراد کے واکی ٹاکیز میں دھماکے ہوئے جس سے کم از کم 9 افراد شہید اور 300 سے زائد زخمی ہو گئے۔

خبر رساں ایجنسیوں اے ایف پی اور رائٹرز کے مطابق حزب اللہ کے ایک قریبی ذرائع نے بتایا کہ بیروت کے جنوب میں واقع نواحی علاقوں میں واکی ٹاکی دھماکے ہوئے اور ان میں سے دو دھماکے دو مختلف گاڑیوں میں ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ حزب اللہ کا مضبوط گڑھ سمجھنے جانے والے بیروت کے مشرقی اور جنوبی علاقوں میں آج بھی پیجر اور ڈیوائسز کے دھماکے ہوئے۔

لبنان کی وزارت صحت نے دھماکوں میں 9 افراد کی شہادت اور 300 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔

رائٹرز کے مطابق سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ کم از کم ایک دھماکا گزشتہ روز پیجر دھماکوں میں شہید ہونے والوں کی نماز جنازہ کے دوران ہوا۔

سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق سوہمور کے علاقے میں ڈیوائسز کے پھٹنے سے تین افراد شہید ہو گئے جبکہ بلبیک کے ہسپتال میں موجود ذرائع نے بتایا کہ اب تک واکی ٹاکی دھماکے میں زخمی کم از کم 15 افراد کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ یہ واکی ٹاکی بھی پانچ ماہ قبل اسی وقت خریدے گئے تھے جب پیجر کی خریداری کی گئی تھی۔

دوسری جانب حزب اللہ نے پیجر دھماکوں کا بدلہ لینے کے لیے آج اسرائیلی فوج کی توپوں کے ٹھکانوں کو میزائل سے نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے تاہم اس حوالے سے اب تک اسرائیل کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز لبنان میں چھوٹی مواصلاتی ڈیوائسز پیجر پھٹنے سے کم از کم 12 افراد شہید ہوگئے تھے جبکہ ایرانی سفیر، حزب اللہ کے متعدد اراکین سمیت ڈھائی ہزار سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

لبنان کے وزیر صحت فراس ابیاد نے نیوز کانفرنس کے دوران تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ پورے ملک میں پیجرز پھٹنے کے واقعات رونما ہوئے جس میں 2 ہزار 750 زخمی بھی ہوئے۔

حزب اللہ نے پیجر دھماکوں کا الزام اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ سائبر حملے کرنے پر صہیونی ریاست کو سزا دی جائے گی جہاں رپورٹس کے مطابق جدید ماڈل کے پیجرز حالیہ مہینوں میں ہی خریدے گئے تھے۔

پیجر ایک الیکٹرانک ڈیوائس ہے جو اکثر ممالک میں سیکیورٹی اداروں کی جانب سے استعمال کی جاتی ہے، بنیادی طور پر یہ ڈیوائس پیغام رسانی کے لیے استعمال ہوتی ہے جب کہ پیجر کو مواصلات کے لیے موبائل فون سے زیادہ محفوظ تصور کیا جاتا ہے۔

قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق لبنان میں چھوٹی مواصلاتی ڈیوائسز پیجر پھٹنے سے 8 افراد شہید ہوگئے جب کہ ایرانی سفیر، حزب اللہ کے متعدد اراکین سمیت ڈھائی ہزار سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔

لبنان کے وزیر صحت فراس ابیاد نے نیوز کانفرنس کے دوران تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پورے ملک میں پیجرز پھٹنے کے واقعات میں 8 افراد مارے گئے جبکہ 2 ہزار 750 زخمی ہوئے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق لبنان بھر کے ہسپتالوں میں ہنگامی حالت نافذ ہے اور زخمیوں کے لیے خون کے عطیات دینے کی اپیل کی گئی ہے۔

پیجر کیا ہے؟
پیجر ایک چھوٹی، پورٹیبل الیکٹرانک ڈیوائس ہے جسے بیپر بھی کہا جاتا ہے یعنی کسی بھی واقعے سے متعلق معلومات فراہم کرنا اور بنیادی طور پر پیجر بھی مختصر پیغام یا انتباہ بھیجنے اور وصول کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔

زیادہ تر پیجرز بیس اسٹیشن یا سنٹرل ڈسپیچ سے ریڈیو فریکوئنسی کے ذریعے پیغامات وصول کرتے ہیں، یہ پیغامات نمبرز یا ٹیکس کی شکل میں ہوتے ہیں جو سامنے والے کو کسی بھی صورتحال سے آگاہ کرنے کے لیے بھیجے جاتے ہیں۔

پیغام رسانی کے لیے ضروری ہے کہ دونوں طرف پیجرز موجود ہوں جو آج کے دور میں بہت کم استعمال ہوتے ہیں، دراصل یہ ٹیکسٹ میسج کی ایک ابتدائی شکل ہے جس میں پیغام وصول کرنے والا اسی پیجر کے ذریعے مختصر جواب دے سکتا ہے۔

پیجرز رکھنے والے صارف کو موبائل فون کی طرح ایک بیپ یا وائبریشن سے یہ اطلاع ملتی ہے کہ اس کے پاس کوئی پیغام آیا ہے۔

پیجرز کب استعمال ہوتے تھے؟
1990 کی دہائی کے آخر اور 2000 کی دہائی کے اوائل میں پیجرز کا استعمال بہت زیادہ تھا لیکن جیسے جیسے موبائل فون عام ہوتے گئے ویسے ہی پیجرز کا استعمال بھی کم ہونے لگا اور آج کے جدید دور میں نئی نسل اس ڈیوائس سے بہت کم واقفیت رکھتی ہے۔

پیجرز خاص طور پر ایسے شعبوں میں استعمال ہوتے تھے جس میں فوری اور قابل اعتماد مواصلات کی ضرورت ہوتی تھی، پیجرز عام طور پر ڈاکٹروں، نرسوں اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے والے اداروں کی جانب سے استعمال کیے جاتے تھے کیوں کہ ان ڈیوائسز کا کسی پر انحصار نہیں ہوتا تھا جو بعض حالات میں قابل رسائی نہیں ہوتے۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین