لکھنو:
اتر پردیش کے متعدد اضلاع میں پولیس نے مذہب تبدیل کروانے کے جرم میں عیسائی مذہب کے بڑے لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ گرفتار لوگوں میں کئی پادری بھی شامل ہیں۔ یہ گرفتاریاں گزشتہ کئی دنوں کے دوران اعظم گڑھ، مئو اور مہوبا اضلاع میں کی گئی ہیں۔ واضح رہے عیسائی مذہب کے ذمہ داران پر الزام ہے کہ انھوں نے لوگوں کو ڈرا دھمکا کر یا لالچ دے کر انہیں عیسائی بنایا ہے۔ ان گرفتاریوں سے ٹھیک پہلے اتراکھنڈ میں ایک چرچ میں ہندو تنظیموں کے ذریعہ زبردست مارپیٹ کا معاملہ بھی سامنے آیا تھا۔
اترپردیش اور اتراکھنڈ دونوں صوبوں میں اسمبلی انتخابات قریب ہیں اور ان گرفتاریوں کو انتخابات کی روشنی سے بھی دیکھا جا رہا ہے۔ واضح رہے اس سے قبل اترپردیش پولیس کئی مسلم علماء کو تبدیلی مذہب کے الزام میں جیل بھیج چکی ہے اور اب کارروائی کا رخ عیسائی مذہب کے رہنماؤں کی جانب ہے۔ ایک معاملہ مئو ضلع کا ہے، جہاں پر مئو پولیس کو ہندو جاگرن منچ کے کارکنوں نے اطلاع دی تھی کہ مقامی شہادت پورا محلہ میں بجندر کمار کے گھر عیسائی مشنری کے ذریعہ عبادت کی مجلس کے نام پر غیر قانونی طور پر مذہب تبدیل کرایا جا رہا ہے۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر پادری ابراہم شکیل احمد سمیت آٹھ لوگوں کو گرفتار کیا۔ بتایا گیا ہے کہ ہندو جاگرن منچ کے کارکنوں کی تحریر پر پولیس نے پادری سمیت آٹھ لوگوں کے خلاف مختلف دفعات میں مقدمہ درج کیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق ہندو جاگرن منچ کی شکایت پر پولیس نے شہادت پورا کے بجندر کمار کے گھر پر چھاپہ مارا۔ ہندو جاگرن منچ کے ضلع پربھاری بھانو پرتاپ سنگھ کا الزام ہے کہ بجندر کمار کے گھر میں گزشتہ پانچ سالوں سے غیر قانونی طور پر تبدیلی مذہب کا کام چل رہا ہے۔ ہندو جاگرن منچ کے بقول یہاں عیسائی مذہب اختیار کرنے والے خاندان کے بچوں کا عیسائی مشنری اسکول میں داخلہ، مفت تعلیم، شادی بیاہ کے اخراجات اور علاج میں سہولیات کا لالچ دیا جاتا ہے اور اس طرح سے ان کا مذہب تبدیل کرایا جاتا ہے۔
واضح رہے پولیس کے چھاپے کے دوران بجندر کمار کے گھر پر کافی تعداد میں عورتیں موجود تھیں۔ پولیس نے گھر پر موجود پادری ابراہم شکیل احمد سمیت بجندر کمار، گیتا دیوی، درگاوتی، برنوال، پرتبھا، ابھیشیک بھاردواج اور سینٹ جوزف اسکول کے ہیڈ ماسٹر راجیش کمارعرف راجو کو غیر قانونی طور پر مذہب تبدیل کرانے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ ہندو جاگرن منچ کے کارکن رادھے شیام سنگھ کی تحریر پر آٹھ نامزد ملزمان کے خلاف آئی پی سی دفعہ 298، دفعہ 504 وبا ایکٹ سمیت اترپردیش مذہبی تبدیل ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ پولیس کے مطابق ملزمان سے تحقیقات جاری ہے۔ دوسری جانب گھر پر جمع ہوئی خواتین سے تبدیل مذہب سے متعلق معلومات حاصل کی جا رہی ہے۔ بجندر کمار جس کے یہاں یہ مجلس چل رہی تھی اس کا کہنا ہے کہ ان کے گھر پر یہ پروگرام کافی عرصہ سے ہو رہا ہے، ہندو جاگرن منچ کے لوگوں نے پولیس کو غلط اطلاع دے کر بلایا ہے۔ بجندر کے مطابق ان کے گھر پر گانے بجانے کا پروگرام چل رہا تھا جس پر مقامی لوگوں نے ہنگامہ کر دیا پھر ہندو جاگرن منچ کے لوگوں کو بلا لیا۔
اسی طرح کا معاملہ مہوبا ضلع میں بھی سامنے آیا جہاں ایک پادری پر پچھلے آٹھ سالوں سے غریبوں کو پیسوں کا لالچ دے کر مذہب تبدیل کرانے کا الزام لگا ہے۔ ھندتواوادی تنظیموں کی شکایت پر ملزم پادری آشیش جان کے خلاف مقدمہ درج کر جیل بھیج دیا گیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ پادری گزشتہ آٹھ سالوں سے غریبوں کا مذہب تبدیل کرانے کا کام کر رہا تھا۔ پولیس کےمطابق بلیا کا رہنے ولا آشیش جان نامی پادری ہندو سے عیسائی بنانے کا کام بے خوف ہوکر کر رہا تھا۔ پولیس کے مطابق سیمریا گاؤں کے تین کسانوں کو پیسوں کا لالچ دے کر عیسائی بنا چکا ہے۔ پولیس کے مطابق آشیش جان کیرل کی عیسائی مشنریوں سے جڑا ہوا ہے۔ ہندو تنظیموں کے مطابق پادری آشیش مہوبا کے ٹھاکرداس محلہ کے رہنے والے بیمار شخص سچن دیویدی کا علاج و کاروبار کے لئے پیسے دینے کا لالچ دے کر عیسائی مذہب میں شامل ہونے کا دباؤ بنا رہا تھا۔ ہندوتوا تنظیموں کے مطابق اس معاملے میں سچن نے پریشان ہو کر وشوہندو پریشد سے مدد مانگی تھی، پولیس نے ملزم آشیش کےخلاف ایکٹ 2020 کی دفعہ 3 دفعہ 5 کے تحت مقدمہ درج کرکے جیل بھیج دیا۔
یہ بھی پڑھیں :
اس سے قبل 8 ستمبرکو اعظم گڑھ ضلع کے مسپور لاٹ گھاٹ گاؤں میں مذہب تبدیل کرانے کے الزام میں پولیس نے عیسائی مشینری سے جڑے دو لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔ گاؤں کے پردھان نے دونوں لوگوں پر مذہب تبدیل کرانے کا الزام لگایا تھا۔ گاؤں کے پردھان کی شکایت پر پولیس نے دونوں پر مقدمہ بھی درج کیا تھا، حالانکہ دونوں ملزمین کا کہنا تھا کہ وہ دونوں صرف مذہب کی تشہیر کرتے تھے اور مذہب تبدیل نہیں کراتے تھے۔ یہاں مغربی بنگال کے جلپائی گڑی کا رہنے والا راجو اور اس کا ساتھی پردیپ کمار مسپور لاٹ گھاٹ گاؤں میں رام بچن کے گھر مذہبی پروگرام کرتے تھے۔ پردھان انل مشرا سمیت وشوہندو پریشد کے لوگوں کا الزام تھا کہ باہر سے آۓ راجو اور پردیپ عورتوں کو مذہب تبدیل کر نے کے لئے پیسوں کا لالچ دے رہے تھے۔ اور دھمکا بھی رہے تھے۔ کانگریس اقلیتی شعبہ کے صدر عمران پرتاپ گڑھی نے ان واقعات کی مذمت کی ہے اور کہا کہ اترپردیش کی بی جے پی حکومت مذہبی معاملات کو فروغ دے کر دوغلی سیاست کا راستہ تلاش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوگی آدتیہ ناتھ کی سرکار پوری طرح ناکام ہے اور یوگی حکومت میں دہشت گرد غنڈے بے لگام ہو چکے ہیں۔