نئی دہلی : انصاف نیوز آن لائن
’آپریشن سندور‘ کے بعد پورے ملک کی تعریفیں بٹورنے والی کرنل صوفیہ قریشی کے خلاف مدھیہ پردیش حکومت میں وزیر اور بی جے پی لیڈر وجئے شاہ نے جو متنازعہ بیان دیا تھا، اس کے لیے انھیں معافی مانگنی پڑی تھی۔ یہ ہنگامہ ابھی پوری طرح سے ختم بھی نہیں ہوا ہے اور کرناٹک میں بی جے پی رکن قانون ساز کونسل این روی کمار نے مسلم آئی اے ایس افسر فوزیہ ترنم کو ’پاکستانی‘ بتا کر سیاسی ہنگامہ شروع کر دیا ہے۔
دراصل ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے این روی کمار نے فوزیہ ترنم کے بارے میں کہہ دیا کہ ’وہ پاکستان سے آئی ہوئی لگتی ہیں‘۔ کچھ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اپنی تقریر کے دوران بی جے پی لیڈر نے کہا کہ ’’کلبرگی ضلع کلکٹر دفتر نے بھی اپنی آزادی گنوا دی ہے۔ ضلع کلکٹر میڈم بھی کانگریس کی ہی سن رہی ہیں۔ مجھے نہیں پتہ کہ ضلع کلکٹر پاکستان سے آئی ہیں یا یہاں کی آئی اے ایس افسر ہیں۔‘‘ بی جے پی لیڈر کے اس بیان کی آئی اے ایس ایسو سی ایشن نے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور فوزیہ ترنم کو ایک صاف شبیہ والا افسر بتایا ہے۔ اس معاملے میں این روی کمار کے خلاف مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔
این روی کمار کے متنازعہ بیان کے بعد فوزیہ ترنم سرخیوں میں ہیں۔ لوگ ان کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جاننا چاہتے ہیں۔ فوزیہ ترنم 2014 بیچ کی آئی اے ایس افسر ہیں۔ ان کی یو پی ایس سی میں 31ویں رینک تھی۔ موجودہ وقت میں ان کی تعیناتی کلبرگی میں ہے۔ فوزیہ کی پیدائش 2 اپریل 1992 کو کرناٹک کے بنگلورو میں ہوئی تھی۔ یہیں پر انھوں نے اپنی تعلیم مکمل کی اور ٹی سی ایچ میں اینالسٹ عہدہ پر کام کیا۔ ایک انٹرویو میں انھوں نے خود بتایا تھا کہ 2010 میں ملازمت چھوڑنے کے بعد انھوں نے یو پی ایس سی کی تیاری شروع کی۔ 2011 میں سول سروس امتحان کلیئر کیا۔ رینک 307 آئی اور آئی آر ایس کی پوسٹ ملی۔ اگلے سال پھر امتحان دیا، لیکن رینک میں بہتری نہیں ہوئی۔ اس کے بعد وہ ناگپور میں ٹریننگ کے لیے گئیں اور ہوم ٹاؤن میں ہی انھیں تعیناتی مل گئی۔
2014 میں فوزیہ ترنم نے ایک بار پھر یو پی ایس سی امتحان کریک کیا اور 31ویں رینک پائی۔ انٹرویو کے دوران انھوں نے بتایا تھا کہ آئی آر ایس کے طور پر کام کرتے ہوئے انھیں یہ محسوس ہوا کہ آئی آر ایس اور آئی اے ایس کے پروفائل میں کتنا فرق ہے۔ ایسے میں آخری کوشش کی اور کامیابی مل گئی۔ پہلی تعیناتی سے اب تک ان کی شبیہ بے حد صاف رہی ہے۔ آئی اے ایس فوزیہ ترنم کو اسی سال پبلک ایڈمنسٹریشن میں اچھے کام کے لیے جنوری ماہ میں صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے اعزاز سے نوازا تھا۔ وہ یہ انعام حاصل کرنے والے 22 افسران میں شامل تھیں۔