کلکتہ (انصاف نیوز آن لائن ؍تابش تیمی)
کلکتہ شہر میں تعلیم کے فروغ کےلئے سرگرم کولکاتا الہدی ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر سوسائٹی نے اسٹوڈینٹ اینڈ یوتھ سوسائٹی کے اشتراک سے ابو الحسن ہائی اسکول کولوٹولہ کولکاتا میں فری کیریئر کاؤنسلنگ کا انعقاد کیا جس میں بڑی تعداد میں طلبا و طالبات نے شرکت کی ۔ان طلبا کی رہنمائی کےلئے مختلف یونیورسٹیوں کے اساتذہ، ماہرین تعلیم نے شرکت کی اور طلبا کی صلاحیت اور ان کی دلچسپی کے پیش نظر مشورے اور رہنمائی کی ۔
پروگرام کا افتتاح کرتے ہوئے الہدی انٹرنیشنل اسکول ہوڑہ کے جنرل سیکریٹری مولانا ذکی مدنی نے تعلیم کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ اتنے بڑے پیمانے پر محنت کرنے کے باوجود ہمارے سامنے جو رپورٹ ہے اس میں بتایاگیا ہے کہ اعلیٰ تعلیم میں مسلمانوں کی شرح نمائندگی میں کمی آئی ہے۔ظاہر ہے کہ یہ تشویش ناک بات ہے ۔آخر تعلیم کے شعبے میں اتنے بڑے پیمانے پر کام ہونے کے باوجود اعلیٰ تعلیم میں طلبا کی تعداد میں اضافہ کیوں نہیں ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ طلبا کی صحیح رہنمائی اور مستقبل کی منصوبہ بندی نہیں ہونے کی وجہ سے درمیان میں ہی طلبا تعلیم منقطع کرلیتے ہیں ۔ہمیں اس پر کام کرنے کی ضرورت ہے اور اس طرح کے کونسلنگ پروگرام معاون ثابت ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں مسلمانوں نے علم کے اوج کمال پر فائز تھے، علم حدیث، علم فقہ، علم کیمیا، سائنس اور سوشل سائنس، علم اجتماع میں مسلمانوں نے بڑے بڑے کارنامے انجام دیے، سرزمین ہند کو اپنے علم سے منور کیا اور کئی صدیوں تک مختلف ممالک میں حکمرانی کی، لیکن آج میدان تعلیم میں دلتوں سے بھی پیچھے جا چکے ہیں، سب سے بڑا المیہ تو یہ ہے کہ بنگال میں مسلمان ٣٣ فیصد ہیں لیکن تعلیمی فیصد صرف 7.2یے، آپ طلبا عہد کریں کہ تعلیم کے میدان میں اعلی مقام تک پہنچیں گے، سر سید نے کہا تھا کہ اگر تم اعلی اور معیاری تعلیم حاصل کروگے تو تمھیں تمہارے حق سے کوئی محروم نہیں کر سکتا، اگر آپ نوجوان جو ملک میں ٤٥-٥٠ فیصد ہیں، عہد کر لیں تو علمی میدان میں انقلاب برپا ہو گا اور آپ ملک و قوم کی بہترین خدمت کر سکیں گے اور آپ نئی نسل کو تعلیم یافتہ کرنے میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر سکیں گے۔
عالیہ یونیورسٹی میں ماس کمیونیکشن میں اسسٹنٹ پروفیسر محمد ریاض نے ماس کمیونیکش کی افادیت اور اس کی تعلیم کے لیے مختلف کالجوں کی طرف رہنمائی کرتے ہوئے کہا کہ ماس کمیونیکیشن کسی بھی فیلڈ سے پاس ہونے کے بعد کر سکتے ہیں اور آپ کے لیے چاہے سرکاری انفارمیشن ڈپارٹمنٹ ہو یا تدریس کا میدان، ہر جگہ ملازمت دستیاب رہے گی۔
سینٹ زیورس کالج میں ریاضی کے پروفیسر پروفیسر ربیع الاسلام صاحب نے ریاضی کے شعبے کا انتخاب کرنے کی افادیت بتاتے ہوئے کہا کہ چاہے دفاعی سسٹم ہو یا بینکنگ سسٹم، ہاسپیٹل ہو یا سائبر سسٹم ریاضی سے گریجوٹ کرنے والوں کےلئے مواقع فراہم کرتے ہیں ۔
فاروق صاحب نے اقتصادی طور پر کمزور طلبا کے لیے مختلف اسکالر شپ کا تعارف کرایا جس میں انھوں نے نیشنل اسکالر شپ، حضرت محل اسکالر شپ، اور مغربی بنگال حکومت کی مختلف اسکالر شپ کا تذکرہ کیا جہاں مختلف کورسیز کے لیے ١١٠٠ سے ساٹھ ہزار سالانہ تک اسکالر شپ دی جاتا یے، اس سے فائدہ اٹھائیں اور اقتصادی کمزوری کو تعلیم کی راہ میں رکاوٹ نہ بننے دیں
جوڈیشل سائنس میں پروفیسر سرفراز احمد خان نے وکالت کے فوائد اور اس کے کورسیز کے بارے میں بڑی تفصیلی گفتگو کی اور ہر طرح سے تعاون کرنے کی پیش کش کی،
حسین رضوی صاحب نے بھی اسٹوڈینٹ اینڈ یوتھ سوسائٹی کے ذریعہ طلبہ کو تعلیمی میدان میں آگے بڑھنے کے لیے ہر طرح کے تعاون کی یقین دہانی کرائی
یتیم خانہ اسلامیہ کے صدر عبد المجید اور سیکریٹری عبد القیوم انصاری نے بھی اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا
پروگرام کا آغاز قاری شاہجہاں محمدی نائب امام لال مسجد اہل حدیث کولوٹولہ کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔