کلکتہ (انصاف نیوز )
دسویں اوربارہویں جماعت کے امتحانات میں کامیابی حاصل کرنے والے طلبا کی رہنمائی کیلئے اسٹوڈننس اینڈ یوتھ سوسائٹی کے زیر اہتمام اسلامیہ ہائی اسکول میں مولانا حسرت موہانی فاؤنڈیشن کے اشتراک سے کیرئیر کاؤنسلنگ اور اسکالرشپ معلوماتی کیمپ کا انعقاد کیا گیاتھا ۔
اس کیمپ کی سب سے بڑی خوبصورتی یہ تھی کہ 300سےزائد طالبات نے شرکت کی ۔اس موقع پر تعلیم کے مختلف شعبے سے وابستہ ماہرین نے شرکت کی ۔پروگرام دو حصوں میں منعقد ہوا ۔پہلے حصے میں طلبا کی حوصلہ افزائی اور مجموعی رہنمائی کےلئے ماہرین نے خطاب کیا ۔خطاب کرنے والوں میں الہدی اسلامک اسکول کے ڈائریکٹر مولانا ذکی مدنی، پروفیسر ربیع الاسلام شعبہ۔ریاضی سینٹ زیویئر کالج کلکتہ ،پروفیسر جنید جبران جاوید شعبہ مائیکرو بائیولوجی، پریذیڈنسی یونیورسٹی ،ڈاکٹر شاہ رخ ایاز سی این ایم کالج اینڈ ہسپتال ، بنگباسی کالج کے ڈاکٹر عاقب جاوید، 3عڈبلیو بی آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس آفیسر مہتاب عالم،ڈپٹی پولس سپرنڈنٹ محمد ہارون اور نیشنل جوڈیشل سائنس کے پروفیسر سرفراز احمد خان(ویسٹ بنگال نیشنل جوڈیشیل سائنس) نے قانون کی تعلیم اور اس کی ضرورت وافادیت پر روشنی ڈالی اور مستقبل میں اس کے اسکوپ کے حوالے سے ضروری معلومات فراہم کیں اور طلباء سے قانون تعلیم کی طرف راغب ہونے کی تلقین کی۔
پروگرام کے دوسرے حصے میں ہر ایک طالب علم سے انفرادی طور پر ماہرین نے بات چیت کی اور ان کی صلاحیت اور مستقبل کے بہتر امکانات کے پیش نظر مستقبل کی رہنمائی کی۔فاروق احمد نے طلبا کو اسکالر شپ کی اسکیموں سے متعلق بھی رہنمائی ۔
اس پروگرام کے روح رواں حسین رضوی نے بتایا کہ آج کے کیمپ میں شرکت کرنے والے طلبا کےلئے رہنمائی وہ سال بھر کریں گے ۔اس کے علاوہ ان طلبا کی مالی مدد کی جائے گی جو قابل اور اعلیٰ استعداد ہونے کے باوجود غربت کی وجہ سے تعلیم کا سلسلہ جاری نہیں رکھ پاتے ہیں ۔اس پروگرام میں کم وبیش 500طلبا کے قریب شرکت کی ۔
حسین رضوی نے کہا کہ حالیہ برسوں میں مسلمانوں میں تعلیم کے فروغ کےلئے کئی ساری کوششیں کی گئی ہیں اس کے باوجود ملک کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں مسلم بچوں کی تعداد 4.5فیصد سے بھی کم ہے۔ظاہر ہے کہ ملک میں مسلمانوں کی آبادی کے اعتبار سے یہ اعداد و شمار انتہائی مایوس کن ہے۔اس کی مختلف وجوہات ہیں۔تاہم ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ مسلمانوں میں ڈراپ آؤٹ کی شرح کافی زیادہ ہے۔60فیصد سے زائد بچے 10ویںاور 12ویں جماعت کے بعد ڈراپ آؤٹ کرجاتے ہیں۔اس وقت ہمارے سامنے ڈراپ آؤٹ کی شرح کو کم کرنا سب سے بڑا چیلنج ہے۔
طلبا کے درمیان کئی سالوں تک کام کرنے کے بعد ہمارے تجربے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ڈراپ آؤٹ کی بڑی وجہ یہ ہے کہ سرکاری اسکولوں میں 10ویں تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد مالی کی قلت اور گھریلومشکلات کی وجہ سے طلبا آگے کی تعلیم حاصل نہیں کرپاتے ہیں۔جب کہ ان میں کئی صلاحیت مند اور اچھے نمبرات حاصل کرنے والے طلبا بھی شامل ہوتے ہیں۔اگر ان بچوں کی صحیح رہنمائی اور مالی مدد کردی جائے تو یہ بچے قوم و ملت اور ملک کا نام روشن کریں گے۔”اسٹوڈنٹ یوتھ سوسائٹی‘‘نے ایسے طلبا جو قابل اوربا صلاحیت ہیں مگر مالی طور پر کمزور ہیں ان کی کفالت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس اسکیم کے تحت بارہویں جماعت میں زیر تعلیم طلبا کی تعلیم، ٹیوشن خرچ اور کتابوں کی فراہمی کا مکمل خر چ برداشت کیا جائے گا۔مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری میں رہنمائی اور اس کے اخراجات کو برداشت کیا جائے گا۔