Sunday, September 8, 2024
homeاہم خبریںحفاظ پلس کا نظام مدارس اسلامیہ کے طلبا کو قومی دھارے میں...

حفاظ پلس کا نظام مدارس اسلامیہ کے طلبا کو قومی دھارے میں شامل کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا:ڈاکٹر عبد القدیر

اگلے سالوں میں 5000حفاظ کرام کو عصری اداروں کے نظام میں شامل کیا جائے گا

کلکتہ 19فروری

مدراس اسلامیہ کو جدید تعلیم سے جوڑنے کی پرزور وکالت کرتے ہوئے شاہین گروپ کے ڈائریکٹرڈاکٹر عبد القدیر نےجامعۃ الہدی الاسلامیہ کے زیر اہتمام منعقد تعلیمی بیداری کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کا خاتمہ کرنے کا آسان راستہ تعلیم ہے۔ مسلمانوں کی سماجی ، معاشی اور معاشرتی پسماندگی کا خاتمہ تعلیمی بیداری کے ذریعہ آسانی سے کیا جاسکتا ہے۔

ڈاکٹر عبد القدیر نے کہا کہ ڈراپ آئوٹ طلبا کو تعلیمی نظام میں شامل کرنے کیلئے ہمیں خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے تعلیم کے تئیں مسلم سماج میں بیداری اور فکر نہیں ہے جو ہونی چاہیے اور اس کی وجہ سے ہم بچھڑتے جارہے ہیں ۔ والدین غیر ضروری کاموں پر روپیہ خرچ کرتے ہیں مگر اپنے بچوں کی تعلیم کو نظرانداز کردیتے ہیں ۔اس کی وجہ سے مسلمانوں میں ڈراپ آئوٹ کی شرح سب سے زیادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ کوئی بھی ایک بچہ اسکول کے نظام سے باہر نہ رہ سکے اور اس میں مدرسہ پلس نظام اہم کردار ادا کرسکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مدارس اسلامیہ نے ماضی میں بھی مسلمانوں کی نمائندگی کی ہے اور آج وہ خود کو جدید تعلیم سے خود کو جوڑ کر ایک نئی صبح کا پیغام دے رہے ہیں ۔۔انہوں نے کہا کہ شاہین گروپ نے مدارس کے پانچ ہزار طلباء کوسیکنڈری اور ہائر سیکنڈری امتحانات میںکامیب کرانے کا ہدف مقرر کیا ہے اور بہت ہی جلد ہم اس ہدف کو پورا کرلیں گے۔

مغربی بنگال میں جامعۃ الہدی ٰ کے ڈائریکٹر مولانا ذکی مدنی نے ڈاکٹر عبدالقدیر کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ الہدی انٹر نیشنل اسکول اور جامعۃ الہدی ڈاکٹر عبد القدیر کی سرپرستی میں غریب و نادار بچوں کو تعلیمی نظام کا حصہ بنانے کیلئے سرگرم ہے۔انہو ں نے کہا کہ جامعۃ الہدی میں حفظ پلس کا نظم چل رہا ہے ۔ ہمیں امید ہے کہ یہ تمام طلبا کامیابی حاصل کریں گے۔اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ ہمارے یہاں میڈیکل جوائنٹ انٹرننس امتحانات کی بھی شاہین گروپ کی نگرانی میں تیاری کرائی جاتی ہے۔

خیال رہے کہ مدارس کے طلبا کو نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوپن اسکولنگ سے امتحانات پاس کرائے جاتے ہیں۔ڈاکٹر عبدالقدیر نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ مدارس کے طلباء محنتی ہیں اورحفظ قرآن کی وجہ سے ان کا حافظہ بہت ہی مستحکم ہوجاتا ہے۔اس لئے اگر ان کی مناسب رہنمائی اور سرپرستی کرلی جائے تو وہ مرکزی دھارے میں آکر اہم کردار ادا کرسکتے ہیں ۔انہوں نے مزید بتایا کہ اس وقت ہندوستان بھر میں دو ہزار طلباء مدرسہ پلس پروگرام میں شامل ہوچکے ہیں اور ڈیڑھ سال میں وہ سیکنڈری اسکول کے امتحانات میں شرکت کریں گے۔ ہم نے پانچ ہزار طلبا کے لیے ہدف مقرر کیا ہے، اور ان اقدامات کے بعد آپ معاشرے کے سوچنے کے انداز میں نمایاں تبدیلی دیکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مدارس کے یہ طلبا اگر میڈیکل کے شعبے میں اپنے کیرئیر کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں تو ہم ان کیلئے اکیڈمی چلاتے ہیں اور معمولی اخراجات پر جوائنٹ امتحان کی تیاری کراتے ہیں ۔
تعلیمی بیداری کنونش کلکتہ شہر کے مرکزی علاقے کولوٹولہ میں لال مسجد کے تیسری منزل پر منعقد کیا گیا۔مولانا ذکی مدنی نے کہا کہ مسجد میں اس طرح کے پروگرام منعقد کرنے کا یہ خوشگوار تجربہ ہے اور آئندہ بھی ہم اپنی اس مسجد میں سماجی و معاشرتی اور ملی مسائل پر مسجد میں ہی پروگرام کا انعقاد کرتے رہیں گے۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین