انقرہ ایجنسی
ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ سوئیڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں ترکیہ کے سفارت خانے کے قریب احتجاج اور اس میں قرآن نذر آتش کرنے کے واقعے کے بعد سوئیڈن کو اب یہ امید نہیں رکھنی چاہیے کہ ترکیہ اس کی نیٹو رکنیت کے لیے حمایت کرے گا۔
تین دن قبل ہفتے کو اسٹاک ہوم میں سوئیڈن کی نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) میں شمولیت کے معاملے پر ترکیہ کے خلاف احتجاج ہوا تھا۔ سوئیڈن کے لیے مغربی فوجی اتحاد نیٹو میں شمولیت کے لیے ترکیہ کی حمایت ضروری ہے جس کے بغیر وہ اس اتحاد کا رکن نہیں بن سکتا۔
ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے پیر کو کابینہ کے اجلاس کے بعد خطاب میں کہا کہ وہ جو ترکیہ کے سفارت خانے کے سامنے ایسے کسی بھی توہین آمیز عمل کی اجازت دینے کے بعد، اب ان کو نیٹو کی رکنیت کے حصول کے لیے ترکیہ کی حمایت کی امید نہیں رکھنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر آپ دہشت گرد تنظیموں کے ارکان اور اسلام کے دشمنوں سے بہت زیادہ محبت کرتے ہیں اور ان کا تحفظ کر رہے ہیں تو پھر آپ کے لیے ہماری تجویز ہے کہ اپنے ملک کے تحفظ کے لیے ان کی ہی حمایت حاصل کریں۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق سوئیڈن کے وزیرِ خارجہ توبیاس بیلسترم نے صدر ایردوان کے بیان پر فوری طور پر کوئی بھی ردِ عمل نہیں دیا۔ البتہ ’رائٹرز‘ کو ارسال کیے گیے تحریر جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اصل میں انہوں نے کہا کیا ہے۔
گزشتہ برس کے آغاز پر روس نے یورپی ملک یوکرین کے خلاف جارحیت کا آغاز کیا تو بعض ممالک کو اپنی سیکیورٹی کے خدشات لاحق ہوئے۔ ایسے میں سوئیڈن اور فن لینڈ نے نیٹو کی رکنیت کے حصول کے لیے درخواست دی تاہم یہ دونوں ممالک اس وقت تک نیٹو کے رکن نہیں بن سکتے جب تک اس اتحاد کے تمام 30 رکن ممالک اس کے حق میں نہ ہوں۔
سینیٹ کے اکثریتی لیڈرچک شومر(درمیان میں) فن لینڈ سفارت خانے کی قونصلرمنسٹر پیوی نیوالا، سویڈن کی امریکہ کے لیے سفیر کیون اولوف ڈوٹر،اور دوسرے مہمانوں کے ہمراہ فن لینڈ اور سویڈن کی نیٹو رکنیت کی توثیق سے قبل کیپٹل ہل پر تصویر۔ 3 اگست 2022
قبل ازیں ترکیہ یہ بھی کہہ چکا ہے کہ سوئیڈن کرد عسکریت پسندوں اور 2016 میں ترک حکومت کے خلاف بغاوت کرنے والے گروہ کے حوالے سے واضح مؤقف اختیار کرے۔ ترکیہ کرد عسکریت پسندوں اور حکومت کے خلاف بغاوت کرنے والے گروہ کو دہشت گرد قرار دیتا ہے۔
امریکہ کے محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ سوئیڈن اور فن لینڈ نیٹو اتحاد میں شامل ہونے کے لیے تیار ہیں۔
البتہ انہوں نے صدر ایردوان کے بیان کے حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
نیڈ پرائس کا مزید کہنا تھا کہ بالآخر یہ ایک فیصلہ اور اتفاقِ رائے ہے کہ سوئیڈن اور فن لینڈ کو ترکیہ سے بات کرنی ہے۔
صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ایسی کتابوں کو نذرِ آتش کرنا جو کہ مقدس ہوں ایک انتہائی توہین آمیز عمل ہے۔ ان کے بقول امریکہ آگاہ ہے کہ سوئیڈن میں ہونے والے معاملے کے پیچھے کون ہو سکتا ہے، جو کہ جان بوجھ کر اتحاد کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہا۔
ڈنمارک کی دائیں بازو کی جماعت ’ہارڈ لائن‘ کے رہنما راسموس پلڈان نے سوئیڈن میں احتجاج میں قرآن نذرِ آتش کیا تھا۔ راسموس پلڈان ڈنمارک کے ساتھ ساتھ سوئیڈن کی شہریت بھی رکھتے ہیں۔
راسموس پلڈان ماضی میں کئی بار ایسے مظاہرے کر چکے ہیں جن میں قرآن کو نذرِ آتش کیا گیا تھا۔
متعدد عرب ممالک جن میں سعودی عرب، اردن، کویت شامل ہیں، انہوں نے اس مظاہرے کی مذمت کی ہے۔
ترکیہ پہلے ہی سوئیڈن کے سفیر کو بلا کر احتجاج ریکارڈ کرا چکا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سوئیڈن کے وزیرِ دفاع کے ترکیہ کے دورے کو بھی منسوخ کر دیا گیا ہے۔
اس رپورٹ میں معلومات خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لی گئی ہیں۔