Friday, October 18, 2024
homeاہم خبریںتہران یونیورسٹی میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ ادا--تدفین...

تہران یونیورسٹی میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ ادا–تدفین قطر میں

تہران:

تہران یونیورسٹی میں جمعرات کو فلسطینی گروپ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے جبکہ ان کی تدفین دوحہ میں کی جائے گی۔

ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے اسماعیل ہنیہ اور ان کے محافظ وسیم ابو شعبان کی نماز جنازہ پڑھائی۔

ایرانی سوگواروں کی بڑی تعداد نے حماس کے مقتول اہلکار کے جنازے میں شرکت کی۔

ہنیہ منگل کو ایران کے نومنتخب صدر مسعود پیزشکیان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے ایرانی دارالحکومت میں موجود تھے جب ان پر حملہ ہوا تھا جس میں ان کی جان گئی۔
بین الاقوامی اور ایرانی میڈیا کے مطابق ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ پڑھائیں گے۔

ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے (ارنا) کے مطابق سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای تہران یونیورسٹی میں نماز جنازہ پڑھائیں گے۔

ایران کے سپریم ںے بدھ کو ایک بیان میں کہا تھا ’ہم ان (اسماعیل ہنیہ) کا انتقام اپنا فرض سمجھتے ہیں۔‘

حماس کے سیاسی بیورو کے رکن موسیٰ ابو مرزوک نے بھی جوابی کارروائی کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’رہنما اسماعیل ہنیہ کا قتل ایک بزدلانہ عمل ہے اور اس کا جواب دیا جائے گا۔‘

فلسطینی تنظیم حماس نے بدھ کے روز کہا ہے کہ اس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ ایران کے دارالحکومت تہران میں اسرائیلی حملے میں قتل کر دیے گئے۔ اسماعیل ہنیہ ایران کے نئے صدر مسعود پزشکیان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کرنے ایران آئے تھے۔

اس واقعے کے بعد پاکستان بھر میں حماس رہنما کے قتل کے خلاف احتجاج کیا گیا اور اسلام آباد اور کراچی میں ان کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔
فلسطینی تنظیم حماس کے سیاسی رہنما کے قتل کے حوالے سے دنیا بھر سے ردعمل اور تازہ ترین اپ ڈیٹس ملاحظہ کیجیے:

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس

اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بدھ کے روز ہنگامی اجلاس منعقد کرے گی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سلامتی کونسل کی روسی صدارت کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ایران کی درخواست اور روس، چین اور الجزائر کے نمائندوں کی حمایت سے یہ اجلاس شام 4:00 بجے (2000 GMT) پر مقرر کیا گیا ہے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونیو گوتیرش نے تہران اور بیروت پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں ’خطرناک اشتعال انگیزی‘ قرار دیا۔ منگل کی شام کو ایک اسرائیلی حملے میں لبنان میں حزب اللہ کے اعلیٰ کمانڈر فواد شکر بھی مارے گئے تھے۔

گوتیرش کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ ’سیکریٹری جنرل کا خیال ہے کہ جنوبی بیروت اور تہران میں جو حملے دیکھے گئے ہیں، وہ ایک خطرناک اشتعال انگیزی کی نمائندگی کرتے ہیں، ایسے وقت میں جب تمام کوششیں غزہ میں جنگ بندی کی جانب اور تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی جانب ہونی چاہییں۔‘

ایران کے اقوام متحدہ میں سفیر امیر سعید اراوانی نے سلامتی کونسل کو ایک خط میں ارکان سے ’ایران، لبنان اور شام کی خودمختاری پر اسرائیل کے جارحانہ اور دہشت گردانہ حملوں کی اور پرزور مذمت‘ کرنے کی اپیل کی۔

غزہ: الجزیرہ کے صحافی اور کیمرہ مین اسرائیلی حملے میں جان سے چلے گئے

اسماعیل الغول الجزیرہ کے لیے غزہ میں رپورٹنگ کرتے تھے (الجزیرہ ٹی وی)

الجزیرہ کے عربی صحافی اسماعیل الغول اور ان کے ساتھی کیمرہ مین رامی الريفی بدھ کو غزہ میں اسرائیلی حملے میں مارے گئے۔

الجزیرہ ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ مغربی غزہ میں ان صحافیوں کو الشاطی پناہ گزین کیمپ میں نشانہ بنایا گیا۔

رپورٹ کے مطابق وہ تہران میں آج اسرائیلی حملے میں قتل ہونے والے حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کے غزہ میں گھر کے پاس موجود تھے تاکہ واقعے سے متعلق رپورٹنگ کرسکیں۔

امریکہ کو اسماعیل ہنیہ کے قتل کی پہلے سے خبر نہیں تھی: امریکی وزیرِ خارجہ

امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے بدھ کو کہا کہ امریکہ حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کے ایران میں قتل سے ’نہ آگاہ تھا اور نہ ہی ملوث۔‘

بلنکن نے سنگاپور کے چینل نیوز ایشیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں آپ کو یہ نہیں بتا سکتا کہ اس کا کیا مطلب ہے۔ میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ فائر بندی کی ضرورت، جو ہر کسی کے لیے اہم ہے، باقی ہے۔‘

حماس رہنما کے قتل سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک ایسی چیز ہے جس سے نہ ہم آگاہ تھے اور نہ ہی ملوث۔‘

سکریٹری خارجہ سائرس قاضی نے قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کو بریفنگ دیتے ہوئے حماس کے سیاسی دھڑے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل سے ’اشتعال بڑھے گا، حالات خراب ہوں گے، توقع تھی غزہ کے مسئلے پر پیش رفت ہو رہی ہے اور مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔‘

انہوں نے بدھ کی سہ پہر کہا کہ ’امریکہ اور ایران کے درمیان رابطہ کی بھی توقع تھی لیکن اب تمام پیش رفت تک رک چکی ہے، اس واقعے کے بعد کشیدگی بڑھنے کے نتیجہ میں پیٹرولیم کی قیمتیں بڑھنے کا خدشہ ہے۔‘

پاکستان کی اسماعیل ہنیہ کے قتل کی مذمت، اسرائیلی مہم جوئی پر تشویش

اس سے قبل پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھی تہران میں اسماعیل ہنیہ کی اسرائیلی حملے میں قتل کی مذمت کی۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’اسماعیل ہنیہ کے خاندان اور فلسطین کے لوگوں سے تعزیت کرتے ہیں۔‘

دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کی ہر قسم جیسے کہ ماورائے عدالت قتل اور سر زمین سے باہر قتل کی مذمت کرتا ہے، اس بات سے قطع نظر کے اس کے محرکات کیا ہیں۔

’ہم اس غیر ذمہ دارانہ عمل سے گہرے صدمے میں ہیں، (یہ حملہ) ایرانی صدر کی صدارت کی افتتاحی تقریب کے قریبی وقت میں ہوا۔ اس تقریب میں پاکستان کے ڈپٹی وزیر اعظم سمیت کئی غیر ملکی رہنماؤں نے شرکت کرنی تھی۔‘

پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ خطے میں بڑھتی ہوئی اسرائیلی مہم جوئی پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے۔

’ (اسرائیل) کی تازہ ترین کارروائیاں پہلے سے ہی عدم استحکام کا شکار خطے میں ایک خطرناک اضافہ ہیں اور امن کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔‘

اسماعیل ہنیہ کا انتقام اپنا فرض سمجھتے ہیں: آیت اللہ خامنہ ای

ایران کے سپریم رہنما آیت اللہ خامنہ ای نے بدھ کو حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی موت پر اسرائیل کے خلاف بدلہ لینے کے عزم کا اظہار کیا۔

ایرانی رہنما نے اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل نے ’اپنے خلاف ایک بےرحم سزا کا راستہ ہموار کیا ہے۔

’ہم ان (اسماعیل ہنیہ) کا انتقام اپنا فرض سمجھتے ہیں۔‘

خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ہنیہ ’ان کے گھر میں ایک عزیز مہمان تھے۔‘

اسماعیل ہنیہ ’صیہونی فضائی حملے‘ میں قتل، حماس کی تصدیق

اس سے قبل خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حماس نے اپنے بیان میں کہا: ’بھائی، رہنما، مجاہد اسماعیل ہنیہ، تحریک کے سربراہ، تہران میں اپنے ہیڈکوارٹر پر صیہونی فضائی حملے میں اس وقت قتل کر دیے گئے، جب وہ نئے (ایرانی) صدر کی تقریبِ حلف برداری میں شریک تھے۔‘

نئے ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف برداری منگل (30 جولائی) کو تہران میں منعقد ہوئی تھی، جس میں پاکستان سمیت کئی ممالک کے سربراہان اور رہنماؤں نے شرکت کی۔

اس سے قبل بدھ کی صبح ایرانی پاسداران انقلاب نے حماس سربراہ کی موت کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ تہران میں اسماعیل ہنیہ کی رہائش گاہ پر حملہ ہوا اور وہ ایک محافظ سمیت مارے گئے۔

مزید پڑھیے

اسرائیلی حملے میں حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کے تین بیٹوں کی موت

حماس کے رہنما اسرائیلی حراست میں چل بسے

مردہ قرار دیا گیا اسرائیلی ٹاپ کمانڈر ہمارے پاس ہے: حماس

حماس کا نتن یاہو کو ’دہشت گرد‘ قرار دینے کے پاکستانی فیصلے کا خیرمقدم
ایرانی پاسداران انقلاب کی ویب سائٹ پر جاری بیان کے مطابق: ’تہران میں حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے گھر کو نشانہ بنایا گیا اور اس واقعے کے نتیجے میں وہ اور ان کا ایک محافظ شہید ہو گئے۔‘

پاسداران انقلاب نے مزید کہا کہ واقعے کی وجہ فوری طور پر واضح نہیں ہے لیکن اس کی ’تحقیقات کی جا رہی ہیں۔‘

ایران کی تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق حماس کے سربراہ ہنیہ کے قتل کی تحقیقات کا اعلان کیا گیا ہے اور جلد نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔

ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ ان کا ملک اپنی علاقائی سالمیت کا دفاع کرے گا اور ذمہ داروں کو اپنے کیے پر پچھتاوا ہوگا۔

اسرائیلی فوج نے فوری طور پر اسماعیل ہنیہ کی موت کی خبروں پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

تاہم سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتن یاہو نے حماس کو تباہ کرنے اور یرغمال بنائے گئے تمام افراد کو واپس لانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

اسماعیل ہنیہ کی موت کی خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب گذشتہ روز ہی اسرائیلی فوج نے لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ایک حملے میں حزب اللہ کے فوجی کمانڈر فواد شکر کی موت کا دعویٰ کیا تھا۔

اسرائیل فوج کے مطابق: ’فواد شکر حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ کے انتہائی قریبی اور قابل اعتماد ساتھی تھے اور حملوں اور کارروائیوں کی منصوبہ بندی اور ہدایت میں ان کے مشیر تھے۔‘ جبکہ ’غزہ تنازعے کے آغاز کے بعد سے فواد شکر نے اسرائیل پر حزب اللہ کے حملوں کا حکم دیا تھا۔‘

متعلقہ خبریں

تازہ ترین