Sunday, September 8, 2024
homeاہم خبریںبنگلہ دیش میں اقلیتوں کے مکانات اور مندروں کی حفاطت کیلئے علما...

بنگلہ دیش میں اقلیتوں کے مکانات اور مندروں کی حفاطت کیلئے علما اور مدارس کے طلبا سامنے آئے

ڈھاکہ :
بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے سقوط کے بعداقلیتوں پر حملے کی شکایات کے بعد کچھ ایسی خبریں آرہی ہیں کہ احتجاج میں فرنٹ لائن میں رہنے والےطلبا اقلیتوں کے مکانات اور گھر کی حفاظت کیلئے سامنے آئے ہیں ۔مسلم طلبارات بھر ہندو مندروں اور عبادت گاہوں کی حفاظت کر رہے ہیں۔ پیر کی رات سے بنگلہ دیش کے مختلف علاقوں میں ایسے ہی مناظر دیکھے گئے۔
بنگلہ دیشی میڈیا ’’پروتھم آلو‘‘ کے ویب سائٹ کے مطابق ہے کہ ’’اسلامی اندولن بنگلہ دیش‘‘ کے ارکان نے غازی پور میں مندروں سمیت مختلف سرکاری دفاتر کی سیکورٹی کی ذمہ داری سنھال لی ہے۔ وہ منگل کی صبح سے ہی غازی پور چھتر میں مختلف مندروں کے مرکزی دروازوں پر پہرہ دے رہے ہیں۔’’اسلامی آندولن بنگلہ دیش‘‘ کی غازی پور شاخ کے صدر ایس ایم وحید الاسلام نے کہاکہ پارٹی کے سربراہ کے حکم پر پورے بنگلہ دیش میں ہندئوںکے مندروں کی حفاظت کی جا رہی ہے۔ ہم بنگالی ہیں ہم سب بھائی بھائی ہیں۔
وحیدالاسلام نے ’’پروتھم آلو‘‘ سے کہاکہ ہم اقلیتوں کے گھروں یا مندروں پر حملوں کو روکنے کے لیے چوکس ہیں۔ اس کے علاوہ ہمارے ممبران مختلف سرکاری دفاتر کے سامنے سیکورٹی کے انچارج ہیں۔ ہم مرکز کی طرف سے مزید ہدایات تک یہ ڈیوٹی نبھائیں گے۔
اس صورتحال میں ڈیموکریسی منچ کے لیڈروں میں سے ایک جنید ساکی نے تمام سیاسی جماعتوں اور اہل وطن کو بنگلہ دیش میں مذہبی اقلیتوں پر حملے کرنے سے محتاط رہنے کا پیغام دیا ہے۔ منگل کو جنید نے میڈیا کو بتایا کہ ملک کے مختلف حصوں میں جو بھی حملے ہو رہے ہیں انہیں فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔ بالخصوص فرقہ وارانہ حملوں کے واقعات کو سختی سے روکا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ’سب کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے تاکہ طلبا اور عوام کی مشترکہ تحریک کی کامیابی موقع پرست قوتوں کے ہاتھ نہ لگے‘ ۔ پیر کو بنگلہ دیش کے صدر نے بھی ملک میں امن و امان کی صورتحال پر ایسی ہی تشویش کا اظہار کیا۔
پیر کی رات ایک پریس کانفرنس میںکوٹہ مخالف طلبا تحریک کے کوآرڈینیٹر ناہید اسلام نے بھی اقلیتوں پر حملہ نہیں کرنے کی اپیل کی ہے۔ناہید نے کہاکہ ’’پارٹی، رائے اور مذہب سے بالاتر ہو کر ہم سب متحد ہیں۔ اگر کسی قسم کی فرقہ وارانہ اشتعال انگیزی، تخریب کاری یا تقسیم کی کوشش کی جاتی ہے تو آزادی پسند طلبہ کو اسے روکنا چاہیے۔ محتاط رہیں اور ملکی وسائل کی حفاظت کریں۔
شفیق الرحمان نے جماعت سے اپیل کی کہ وہ اقلیتوں پر کسی بھی قسم کے حملے یا دھمکانے سے باز رہے۔ شفیق کا یہ بیان منگل کو بنگلہ دیشی میڈیا ’’ڈھاکا پوسٹ‘‘ کی ایک رپورٹ میں شائع ہوا۔ انہوں نے کہاکہ ہر ایک کو مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی عبادت گاہوں، گھروں اور املاک کی حفاظت کے بارے میں محتاط رہنا چاہیے۔ کوئی بھی شرپسند صورت حال کا فائدہ اٹھا کر انتشار پیدا نہ کرے۔ تمام پارٹیوں کے کارکن، عام لوگ بھی ہوشیار رہیں۔
بنگلہ دیش کے مختلف اسلامی اسکالرس اور علماء نے بھی اقلیتوں کے مکانات اور عبادت گاہوں پر حملہ نہیں کرنے کی اپیل کی ہے۔بنگلہ دیش مقبول اسلامی مذاکرات کار شیخ احمد اللہ ازہری نے ایک ویڈیو پیغام میں کہاکہ ہر کسی کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ فتح کے تہوار کے دوران کوئی اقلیت زخمی نہ ہو، اسلام عالمگیر نے یہ بھی کہاکہ اقلیتوں پر کوئی حملہ نہیں ہونا چاہیے۔ ان کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔
شیخ حسینہ نے پیر کی سہ پہر عوامی غصے کے پیش نظر وزارت عظمیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور ملک چھوڑ دیا ہے۔ اس خبر کے پھیلتے ہی ملک بھر میں جشن کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ بنگا بھون سے لے کر پارلیمنٹ بھون تک ہر چیز پر مشتعل ہجوم نے قبضہ کر لیا ہے۔ لوٹ مار اور توڑ پھوڑ شروع ہو گئی۔ ایک کے بعد ایک مجسمے ٹوٹ رہے ہیں۔ افواہیں پھیلنے لگیں۔ جن میں زیادہ تر اقلیتوں سے متعلق ہیں۔ بعض علاقوں میں اقلیتوں پر حملوں کے الزامات بھی لگائے گئے ہیں۔ اس کے بعد مسلم نوجوان ساری رات بنگلہ دیش میں مختلف مندروں اور سرکاری دفاتر پر پہرہ دیتے رہے ہیں۔ کہیں مدرسے کے طلباء نے ساری رات ہندو مندر کی پہرہ داری کی تو کہیں رام کرشن مشن کے مرکزی دروازے کو روک کر پہرہ دیا۔ یہ تصویریں جلتے بنگلہ دیش میں امید کی کرن ہیں۔یواین آئی۔نور

متعلقہ خبریں

تازہ ترین