Thursday, December 26, 2024
homeاہم خبریںہردیب سنگھ قتل:کناڈا معلومات فراہم کرتا ہے تو ہم جائزہ لینے کیلئے...

ہردیب سنگھ قتل:کناڈا معلومات فراہم کرتا ہے تو ہم جائزہ لینے کیلئے تیار ہیں:جے شنکر

نیو یارک (ایجنسی)
اپنے پرانے موقف میں تبدیلی لاتے ہوئے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر کہا کہ اگر کینیڈا علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے معاملے میں ’متعلقہ‘ معلومات فراہم کرتا ہے تو ان کا ملک ان معلومات کا جائزہ لینے کے لیے تیار ہے۔

ہردیپ سنگھ نجر کو رواں برس جون میں کینیڈا میں ہدف بنا کر قتل کیا گیا تھا اور کینیڈین وزیراعظم نے حال ہی میں ہاؤس آف کامنز میں اعلان کیا کہ انھیں تشویش ہے کہ انڈیا کی ریاست پنجاب سے تعلق رکھنے والے کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں انڈین حکومت کا ممکنہ کردار ہے۔

اس کے بعد کینیڈا نے ایک انڈین سفارت کار کو بھی ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔

انڈیا نے اس الزام کو بے بنیاد قرار دیا ہے اور اس نے جواباً نہ صرف ایک کینیڈین سفارت کار کو ملک بدر کر دیا جبکہ کینیڈین شہریوں کے لیے ویزا سروس بھی معطل کر دی ہے۔

خیال رہے کہ انڈیا ہردیپ سنگھ کو ایک مفرور دہشتگرد قرار دیتا ہے جنھیں کینیڈا نے پناہ دی تھی جبکہ کینیڈا ملک میں ان کی سرگرمیوں کو آزادی اظہار اور ’رول آف لا‘ کے طور پر دیکھتا ہے۔

نیویارک میں کونسل آن فارن ریلیشنز کے ایک پروگرام میں سکھ رہنما کے قتل کے حوالے سے الزامات کے سوال پر انڈین وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’انڈیا نے کینیڈا کو بتا دیا ہے کہ اس واقعے میں اس کا کوئی کردار نہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے کینیڈینز کو بتایا ہے کہ ایک تو یہ (ماورائے عدالت قتل) انڈین حکومت کی پالیسی نہیں اور دوسرا یہ کہ اگر آپ کے پاس کچھ متعلقہ و مخصوص معلومات ہیں تو ہمیں بتائیں ہم اس کا جائزہ لینے کے لیے تیار ہیں۔‘

جے شنکر کا یہ بھی کہنا تھا کہ کینیڈا میں علیحدگی پسند قوتوں سے متعلق منظم جرائم کے کئی واقعات دیکھے گئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ’سیاق و سباق کے بغیر تصویر مکمل نہیں ہوتی۔ آپ کو یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ پچھلے کچھ برسوں میں کینیڈا میں علیحدگی پسند قوتوں، تشدد، انتہا پسندی سے متعلق بہت زیادہ منظم جرائم ہوئے ہیں۔‘

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ہم نے بارہا کینیڈا سے کہا ہے کہ وہ خالصتان کے حامیوں کے خلاف کارروائی کرے۔ ہم نے کینیڈا کی سرزمین سے ہونے والے منظم جرائم سے متعلق بہت سی معلومات بھی فراہم کی ہیں۔‘

انڈین وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ہماری تشویش یہ ہے کہ سیاسی وجوہات کی بنا پر کینیڈا میں علیحدگی پسند سرگرمیوں کے لیے ماحول کافی سازگار رہا ہے اور جمہوریت کے نام پر انڈین سیاست میں مداخلت کی گئی ہے۔‘

انڈیا کی ریاست پنجاب میں تقریباً 58 فیصد سکھ اور 39 فیصد ہندو ہیں۔ 1980 اور 1990 کی دہائی کے اوائل میں ایک پرتشدد خالصتان علیحدگی پسند تحریک نے انڈیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا، جس میں ہزاروں لوگ مارے گئے تھے۔

انڈیا میں وہ تحریک اب بظاہر دم توڑ چکی ہے لیکن اس تحریک کے زیادہ تر حامی بنیادی طور پر بیرون ملک آباد پنجابی ہیں اور کینیڈا میں ان کی اچھی خاصی تعداد ہے۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین