ایران کی حمایت یافتہ لبنانی تنظیم حزب اللہ نے اسرائیلی حملے میں اپنے سربراہ حسن نصراللہ کی شہادت کی تصدیق کردی جب کہ اسرائیل نے بیروت حملوں میں ان کے علاوہ دیگر سینئر رہنماؤں کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق اپنے ایک بیان میں حزب اللہ نے کہا کہ سید حسن نصر اللہ گزشتہ روز اسرائیلی حملے میں مارے گئے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ایک روز قبل ہونے والے اس حملے میں حسن نصراللہ کی بیٹی زینت نصراللہ نے بھی جام شہادت نوش کیا جب کہ اسرائیلی فوج کے مطابق حزب اللہ کے دو اہم کمانڈر بھی اس حملے میں دم توڑ گئے۔
رپورٹس میں دعویٰ کیا گیاکہ بیروت پر اسرائیلی فوج نے 5،5 ہزار پاؤنڈ کے بم برسائے، ایف 35 لڑاکا طیاروں نے شہری آبادی کو نشانہ بنایا، سات گھنٹے تک وقفے وقفے سے ہونے والی بمباری کے نتیجے میں کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔
میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں ممکنہ حملوں کا الرٹ جاری کردیا گیا اور اس حوالے سے بم شیلٹرز کھول دیے گئے، فضائی دفاعی نظام کو بھی ہائی الرٹ کردیا گیا۔
غیرملکی خبر ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو ملک میں ہی انتہائی محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ایران لبنان کی حزب اللہ کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے تاکہ حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد اگلے اقدام سے متعلق فیصلہ کیا جاسکے۔
حسن نصرااللہ کی شہادت کے بعد حزب اللہ کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ تنظیم کی قیادت اس بات کا عزم کرتی ہے کہ وہ دشمن کا مقابلہ کرنے، غزہ، فلسطین کی حمایت، لبنان اور اس کے ثابت قدم اور قابل احترام عوام کے دفاع میں اپنا جہاد جاری رکھے گی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق گزشتہ روز اسرائیل نے لبنان کے درالحکومت بیروت پر اب تک کا سب سے بڑا حملہ کیا جس میں حزب اللہ کے ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا گیا جس کا بنیادی مقصد سید حسن نصر اللہ کو مارنا تھا۔
اسرائیل کی جانب سے فضائی حملوں کا یہ سلسلہ تقریباً 5 گھنٹوں تک جاری رہا، جب کہ ہفتہ کی صبح اسرائیل نے بیروت کے جنوبی مضافات اور لبنان کے دیگر علاقوں پر فضائی حملے کیے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے جمعے کی شام سے اب تک حزب اللہ کے 140 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا جس میں وہ انفرا اسٹرکچر بھی شامل ہے جو بیروت میں رہائشی عمارتوں کے نیچے موجود تھا۔
رائٹرز کے صحافیوں نے بیروت میں ہفتے کی صبح طلوع ہونے سے پہلے اور طلوع آفتاب کے بعد 20 سے زیادہ فضائی حملوں کی آوازیں سنی، حزب اللہ کے زیر کنٹرول جنوبی مضافاتی علاقوں سے دھواں اٹھتا دیکھا گیا جب کہ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کہ بیروت حملوں میں حسن نصر اللہ مارے گئے ہیں۔
دوسری جانب، صحافیوں کی جانب سے حسن نصر اللہ کی موت سے متعلق پوچھے گئے سوال پر اسرائیلی فوجی نے کہا ’میرے خیال میں یہ کہنا قبل از وقت ہے لیکن حزب اللہ اکثر ایسی خبروں کو چھپاتے ہیں اس لیے کچھ نہیں کہا جاسکتا‘۔
’حسن نصر اللہ سے رابطہ منقطع‘
حزب اللہ کے ذرائع نے رائٹرز کو بتایا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے جمعہ کے حملوں کے بعد ان کا تنظیم کے سربراہ حسن نصراللہ سے رابطہ نہیں ہو رہا ہے اور وہ ان تک پہنچ نہیں پارہے۔
اس سے قبل حزب اللہ کے قریبی ذرائع نے رائٹرز کو بتایا تھا کہ حسن نصر اللہ زندہ ہیں، ایران کی تسنیم نیوز ایجنسی نے اس بات کی تصدیق کی کہ نصراللہ محفوظ ہیں۔
اسرائیل نے یہ نہیں بتایا کہ آیا اس نے نصر اللہ کو نشانہ بنانے کے لیے فضائی حملے کیے لیکن ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ حزب اللہ کے اعلیٰ کمانڈروں کو نشانہ بنایا گیا تھا اور فضائی حملوں میں حزب اللہ کے میزائل یونٹ کے کمانڈر محمد علی اسمٰعیل اور ان کے نائب حسین احمد اسمٰعیل جاں بحق ہوگئے ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے ان حملوں کے بعد ہزاروں کی تعداد میں لوگ ان مقامات سے فرار ہو گئے ہیں، جو بیروت کے مرکز اور سمندر کے کنارے کے علاقوں میں چوکوں، پارکوں اور فٹ پاتھوں پر جمع ہو رہے ہیں۔
اس سے قبل اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ لبنان کی سرحد سے تقریباً 10 میزائل اسرائیل میں داغے گئے تھے جن میں سے کچھ کو روک لیا گیا تھا۔
اسرائیلی وزیراعظم کا حملے جاری رکھنے کا اعلان
اسرائیل کی جانب سے بیروت پر حملوں سے چند گھنٹوں قبل اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران حملے جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک حزب اللہ جنگ کا راستہ منتخب کرتی ہے ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو حق حاصل ہے کہ وہ اس خطرے کو دور کرے اور اپنے شہریوں کو بحفاظت اپنے گھروں کو واپس لوٹنے کا موقع فراہم کرے۔
لبنان کے وزارت صحت کے حکام نے بتایا ہے کہ گزشتہ روز کے حملے میں 6 افراد شہید اور 91 زخمی ہوئے ہیں جب کہ مجموعی طور پر اموات کی تعداد 700 سے زائد ہوگئی ہے۔
ایرانی نیشنل سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب
بیروت حملوں کے بعد ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے نیشنل سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا، اجلاس میں اسرائیلی حملوں اور خطے کی سیکیورٹی سے متعلق آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
ایران کے سپریم لیڈر کے مشیر علی لاریجانی نے کہا کہ اسرائیل ’تہران کی سرخ لکیریں عبور کر رہا ہے اور صورتحال سنگین ہوتی جا رہی ہے۔
لاریجانی نے ایران کے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ حزب حسن نصراللہ کے قتل سے اسرائیل کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، حزب اللہ کے پاس قائدانہ صلاحیت کی کمی نہیں ہے، مزاحمتی رہنماؤں کے قتل سے دوسرے کمانڈر ان کی جگہ لے لیں گے۔
اس سے قبل، ایران کے وزیرخارجہ نے اقوام متحدہ میں خطاب کے دوران اسرائیل کے ساتھ امریکا کو بھی برابر کا شراکت دار ٹہرادیا اور دنیا کو آگاہ کیا کہ بیروت پر اسرائیل کے تازہ حملوں میں امریکی فراہم کردہ 5 ہزار پاؤنڈ کے بنکر بسٹر بم استعمال کیے گئے ۔
دوسری جانب امریکا نے بیروت پر اسرائیلی حملوں میں ملوث ہونے کی تردید کردی، صدر جو بائیڈن نے دعویٰ کیا کہ انہیں بیروت حملے سے متعلق علم نہیں تھا جب کہ امریکی محکمہ دفاع نے بھی بیروت پر اسرائیلی حملوں سے لاعلمی کا اظہار کردیا۔