انصاف نیوز آن لائن :
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی ہیلی کاپٹر حادثہ میں موت کے بعد جہاں ایران میں غم کا ماحول ہے ،وہیں مشرق وسطیٰ میں سیاسی پیش رفت کے حوالے سے بھی گفتگو شروع ہوگئی ہے۔دوسری جانب سازشی نظریات بھی زندہ ہونے لگے ہیں ۔کیوں کہ رئیسی نے غیر متوقع طور عرب دنیا سے اپنے تعلقات کو بحال کرلیا تھا اور وہ فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مسلسل آواز بلند کررہےتھے۔ظاہر ہے کہ اس سے امریکہ اور اسرائیل کے مفادات کو نقصان پہنچ رہا تھا۔
امریکی، برطانوی میڈیا رپورٹس اور تجزیوں میں کہا گیا ہے کہ ایران ہیلی کاپٹر حادثہ، ذمہ دار کون؟ انگلی اٹھنا شروع، سازشی نظریات زندہ ہوگئے، آذربائیجان میں مسئلہ درپیش، علاقے میں صیہونیوں اور موساد کی موجودگی ہے، تحقیقات کی جائینگی۔
واقعہ کی جگہ سے قیاس آرائیوں کی حوصلہ افزائی ہوئی، خلاء سے لیزر اسٹرائیک کی گئی، کچھ کا دعویٰ، بعض نے واقعے کو خامنہ ای کے بیٹے کی جانشینی کی لڑائی کو مورد الزام ٹھہرایا۔ تفصیلات کے مطابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہونے کے بعد کئی نظریات نے سر اٹھایا، غیر ملکی میڈیا نے اس پر کئی رپورٹس شائع کیں۔
امریکی جریدہ’ نیوز ویک‘‘ لکھتا ہے کہ ہیلی کاپٹر حادثے میں ایرانی صدر کی ہلاکت نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا اور وسیع قیاس آرائیاں آن لائن پھیلنا شروع ہو گئی۔اس بات پر بھی انگلیاں اٹھائی گئی ہیں کہ کون ذمہ دار ہوسکتا ہے لیکن بغیر کسی ثبوت یا تائید کے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایرانی حکام نے ابھی تک یہ نہیں بتایا کہ حادثے کی وجہ کیا ہے، اگرچہ خراب موسم نے اس میں کردار ادا کیا ہوگا۔
سوشل میڈیا اسرائیل کے ملوث ہونے کے بارے میں نظریات سے بھرا ہوا ہے لیکن دونوں ممالک کے درمیان موجودہ کشیدگی سے بڑھ کر کوئی قابل اعتبار ثبوت نہیں۔ جب کہ ابھی تک کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا۔
اسرائیل کا کسی بھی سازش میں ملوث ہونے سے انکار
ایک اسرائیلی اہلکار نے رائٹرز کو بتایا کہ اسرائیل کا اس حادثے سے کوئی تعلق نہیں۔اس حوالے سے غیر ملکی خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں ایک اسرائیلی عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ’اسرائیل ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے میں ملوث نہیں ہے‘۔واضح رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں اسرائیل کی جانب سے فضائی حملے میں سینئر ایرانی کمانڈر جاں بحق ہوگئے تھے۔اس حملے کے جواب میں جب ایران نے اسرائیل پر میزائل داغے تب سے ہی دونوں ممالک کے درمیان صورتحال بہت کشیدہ ہوگئی تھی۔بعد ازاں، اسرائیل نے جواب میں ایران کے صوبے اصفہان پر محدود جوابی حملہ کیا۔
امریکہ کی عجیب و غریب دعویٰ
امریکا کا کہنا ہے کہ ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد ایران نے امریکا سے مدد طلب کی تھی، تاہم امریکا لاجسٹک وجوہات کی بناء پر ایران کی درخواست کو قبول کرنے سے قاصر رہا۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے پریس بریفنگ کے دوران مدد فراہم کرنے کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔انہوں نے کہا کہ 45 سال پرانا ہیلی کاپٹر خراب موسم میں استعمال کرنے کے فیصلے کی ذمہ دار ایرانی حکومت ہے۔میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ ایران پر لگائی پابندیوں کے لیے بالکل معذرت نہیں کریں گے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے مزید کہا کہ ایرانی حکومت نے اپنے ہوائی جہاز کو دہشت گردی کو سپورٹ کرنے کے لئے استعمال کیا، ایرانی حکومت پر پابندیاں جاری رکھیں گے۔واضح رہے کہ ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کو حادثہ ایرانی صوبے مشرقی آذربائیجان میں شدید دھند کے دوران پہاڑی علاقوں سے گزرتے ہوئے پیش آيا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق حادثے میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان جاں بحق ہوئے۔تہران ٹائمز کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں مشرقی آذربائیجان کے گورنر ملک رحمتی، مشرقی آذربائیجان میں ایرانی سپریم لیڈر کے نمائندے محمد علی بھی جاں بحق ہوئے۔
ایرانی صدر کی آخری رسومات
ایران کے صدر کی آخری رسومات کی ادائیگی کا سلسلہ آج تبریز سے شروع ہوگا۔
ایرانی حکام کے مطابق آخری رسومات کے سلسلے میں تبریز، قم، تہران، بیرجند اور مشہد میں جلوس برآمد کیے جائیں گے۔
تبریز سے تمام میتیں قم لائی جائیں گی جہاں تعزیتی تقریب مقامی وقت کے مطابق شام 4 بجے ہوگی۔
تہران میں آخری رسومات بدھ کی صبح ساڑھے 9 بجے ادا کی جائیں گی اور جاں بحق افراد کی نماز جنازہ بدھ کو تہران ہی میں ادا کی جائے گی۔
صدر رئیسی و دیگر کی نماز جنازہ سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای پڑھائیں گے۔
آیت اللّٰہ رئیسی کی تدفین مشہد میں امام رضا کے روضے کے احاطے میں جمعہ کی شب کی جائے گی اور آیت اللّٰہ آل ہاشم کی تدفین جمعہ کو تبریز میں کی جائے گی جبکہ مشرقی آذربائیجان کے گورنر کی تدفین مراغہ شہر میں کی جائے گی۔