Sunday, December 22, 2024
homeاہم خبریںتری پورہ میں مسلمانوں کے خلاف وشو ہندو پریشد کے جرائم کو...

تری پورہ میں مسلمانوں کے خلاف وشو ہندو پریشد کے جرائم کو انتظامیہ نے جان بوجھ کر چھپایا ۔جمعیۃ علما کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ۔حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرنے والوں کو پولس بچانے کی کوشش کی جارہی ہے

اگرتلہ (انصاف نیوز آن لائن؍پریس ریلیز)
تری پورہ کے فساد زدہ علاقوں کے دوسرے آج جمعیۃ علماء ہند کی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے اگرتلہ میں ایک پریس کانفرنس کی اورسرکار کے سامنے پانچ نکاتی مطالبہ پیش کیا۔پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے کہا کہ تری پورہ ہمیشہ سے ایک پرامن ریاست رہی ہے ، یہاں ہندو اور مسلم کے نام پر کبھی بڑے فرقہ وارانہ فسادات نہیں ہوئے ، لیکن ان دنوں جس طرح وشو ہندو پریشد، بجرنگ دل وغیرہ نے ریاست کے پرامن ماحول کو زہرآلود کیاہے، جس کے نتیجے میں تری پورہ کے مختلف حصوں میں مسلم اقلیتوں کے مکانوں، دکانوں اور مساجد پر حملے کیے گئے ، وہ انتہائی قابل مذمت اور ملک کے وقار ، اتحاد و سالمیت کے لیے نقصان دہ ہے ۔ اس کے علاوہ سب سے زیادہ اذیت کی بات یہ ہے کہ وشو ہند و پریشد کی ایک ریلی میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقد س میں انتہائی نازیبا کلمات کہے گئے، لیکن آج تک پولس انتظامیہ نے اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا ۔یہاں جو کچھ بھی ہورہا ہے ، وہ ایک منظم فساد ہے ، ورنہ فساد الگ الگ حصوں میں نہ ہوتے ۔

تری پورہ میں ابھیشیک بنرجی کی جوشیلی تقریر میں مسلمانوں پر ہندو انتہاپسندوں کے تانڈو کا کوئی ذکر نہیں ——- تری پورہ کے مسلمانوں میں مایوسی کہ تری پورہ میں اقتدار تک پہنچنے کا خواب دیکھنے والی ترنمول کانگریس کےلئے 8.5فیصدمسلمانوں کی فکر نہیں

کیا ایسے موقع پر یہ ضروری نہیں تھا کہ ریاستی سرکار اور پولس انتظامیہ ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرتی اور ان کو کیفر کردار تک پہنچاتی ، لیکن اس کے برعکس لاء اینڈ آرڈ رکے ذمہ دار پولس ڈی جی پی جناب وی ایس یادو نے ٹوئیٹر کے ذریعہ یہاں رونما ہونے والے واقعات کو فیک نیوز بتایا اور اپنے بیان میں یہ سفید جھوٹ کا استعمال کیا کہ پانی ساگر میں کسی مسجد میں آگ زنی نہیں کی گئی ۔

ان وجوہات کی بنیاد پر جمعیۃعلماء ہند کے قومی صدر مولانامحمود مدنی صاحب کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند کی ایک فیکٹ فائنڈنگ ٹیم یہاں جائے وقوع پر موجود ہے ، اس ٹیم میں جمعیۃ علماء ہند کے نیشنل جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی صاحب ، مولانا عبدالمومن صاحب صدر جمعیۃ علماء تری پورہ ، مولانا غیور احمد قاسمی صاحب اور مولانا یسین جہازی صاحب شامل ہیں ۔ہم نے پانی ساگر کا بھی دورہ کیا ہے ۔ ہمارے پاس تصویر ہے ، یہاں مسجد سی آرپی ایف پانی ساگر کو ظالموں نے بے رحمی سے نذر آتش کیا ہے ، جو کچھ بھی یہاں ہوا ہے، روح فرساہے اوریہاں کی مسلم اقلیت خوف زدہ ہے ۔
کوئی بھی سرکار حقائق سے چشم پوشی کرکے یا کسی اصلی واقعہ کی تردید کرکے سچائی کو دبا نہیں سکتی اور نہ وہ اپنی ذمہ داری سے بری ہوسکتی ہے۔لیکن اس کا یہ رویہ اپنے آئینی عہدے کی تذلیل کے درجے میں ہے ، یہ سرکار کی آئینی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے اقلیتوں کے جان ومال کے تحفظ کی ذمہ داری ادا کرے ، جس میں یہاں کی سرکار اور پولس دونوں ناکام رہی ہے ۔

تری پورہ میں مسلمانوں پر مظالم اور مساجد میں توڑ پھوڑ پر ترنمول کانگریس اور بائیں محاذ کی مجرمانہ خاموشی—– تشدد کی آڑ میں منصوبہ بند طریقے سے تری پورہ کے 8.6فیصد مسلم آبادی کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کی کوشش

جمعیۃ علما ء ہند نے یہاں جو کچھ بھی دیکھا ہے ، اس کی فیکٹ رپورٹ تیار کرے گی اور حکومت ہند کے اعلی عہدیداروں سے ملاقات کرکے اسے پیش کرے گی ۔ہماری لڑائی ، اس ملک کی عزت و وقار اور سالمیت کے تحفظ کی بھی ہے ، نیز بلالحاظ مذہب و ملت مظلوموں اورکمزوروں کے آئینی حقوق کے تحفظ کے لیے ملک کے سبھی طبقات کے افراد متحدہ ہیںاور ہم اس اتحاد کا مظاہرہ بھی کریں گے۔جمعیۃ علماء ہند نے اپنے جائزے میں یہاں جو کچھ بھی دیکھا ہے ، اس کی روشنی میں ہم یہاں کی ریاستی اور مرکزی سرکاروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ
(۱ ) تری پورہ میں ہونے والے جلوس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرنے والوںاور اس پروگرام کے منتظمین پر سخت کارروائی کی جائے ، یہ ہرگز ہرگز قابل برداشت نہیں ہے ۔ اس سے ملک کے مسلمانوں کے عقیدے ، جذبات کوگہری چوٹ لگی ہے ۔
(۲) ان جماعتوں اور گروہوں پر سخت کارروائی کی جائے جو فساد، آگ زنی اور اقلیت پر حملے میں ملوث تھے اور مستقبل میں ان کے پروگراموں پر پابندی عائد کی جائے ۔
(۳) فساد متاثرہ دکانوں ، مکانوں کی بازآبادکاری کی جائے اور ان کے مالکوں کو معقول معاوضہ دیا جائے
(۴) ریاست کے ڈی جی پی اور متاثرہ علاقوں کے پولس انتظامیہ کو معطل کیا جائے
(۵) یہاں کی مسلم اقلیت کے جان و مال کے تحفظ کے لیے خصوصی دستے تعینات کیے جائیں ۔

(۱) نرورا ٹیلہ ضلع سپاہی جولا، تری پورہ کی مسجد جو راجدھانی اگرتلہ سے تقریباً 30 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے 23 اکتوبر 2021 کو شرپسندوں نے راتتقریباً دس بجے اس مسجد میں آگ زنی کی . وفد نے یہاں پہنچ کر مقامی لوگوں سے بات چیت کی تو معلوم ہوا کہ اس گاؤں میں 45 گھر مسلمانوں کے اور 200 گھر غیر مسلم کے ہیں . ہندو مسلم میں باہمی اتحاد ہے لیکن کچھ شرپسندوں نے باہر سے آکر مسجد کی بے حرمتی کی اور باہمی اتحاد کو نقصان پہنچایا۔
(۲) اگرتلہ کرشنا نگر مسجدمی فسادیوں نے دو دن تک اذان نماز نہیں ہونے دی اور مسجد کی کھڑکی کو نقصان پہنچایا
(۳)  اگرتلہ چندرا مسجد میں شرپسندوں نے آگ زنی کی کوشش کی اور سور کے گوشت پھینکے۔
(۴)راجدھانی اگرتلہ سے 320 کلو میٹر دور راتاچھارا میں واقع مسجد میں شرپسندوں نے پتھر بازی کی لیکن جانی مالی کوئی نقصان نہیں ہوا۔ اس گاوں میں تقریباً 45 گھر مسلمانوں کے ہیں اور 100 غیر مسلم گھر ہیں ۔
(۵)  جامع مسجد حاجی گاؤں پال بازار راتا چھیرا کمار گھاٹ میں22 اکتوبر 2021 کو شرپسند عناصر نے مسجد پر حملہ کیا اور پنکھا، کھڑکی، دروازہ اور قرآن مجید وغیرہ جلا دیا اور مائیک اٹھا لے گئے. اس مسجد کے امام مولانا عبد الجلیل صاحب صاحب نے بتایا کہ تقریباً لاکھوں کا نقصان ہوا ہے۔
(۶) سایہ دار پارک راتاچھارا پہنچا اور مسجد اور گھروں کا معائنہ کیا. مسجد پر پتھراؤ کیا گیا لیکن کوئی جانی و مالی نقصان کی اطلاع نہیں ہے. البتہ ہزاروں کی بھیڑ نے دہشت انگیزی کی جس سے علاقے کے سبھی مسلمان گھروں کو چھوڑ کر بھاگ گئے جو اب رفتہ رفتہ واپس آرہے ہیں. مقامی افراد کے چہروں پر خوف و ہراس چھائے ہوئے تھے
(۷)  جامع مسجد چام ٹیلہ پانی ساگر نورتھ تری پورہ میں کھڑکیاں، دیوار کی جالیاں، پنکھے اور احاطہ کے درختوں کو توڑ دیا گیا ہے. یہاں غیر مسلم آبادی کی اکثریت ہے جب کہ کل 12 گھروں میں مسلمان آباد ہیں۔
(۸) فد مسجد سی آر پی ایف پانی ساگر یہ مسجد نشیبی جگہ میں واقع ہے. اس مسجد کو مکمل طور پر آگ لگا دی گئی ہے۔قرآن پاک ،چٹائیاں، پنکھے اور چھتوں کو نذر آتش کردیا گیا ہے. ساتھ ہی متصل امام صاحب کے کمرے کو مکمل طور پر تباہ کردیا گیا ہے
(۹) جامع مسجد درگاہ بازار کی مسجد کو مکمل طور پر تباہ کردیا گیا ہے۔ کھڑکی دروازے، مائک جلا کر راکھ کردیے گئے ہیں۔ جلے ہوئے قرآن مجید کے حصے بھی ملے
(۱۰)  مہارانی بازار ضلع گومتی اودے پورکی چھ مسجدوں کی بجلیاں کاٹ دی گئی تھیںاور نمازیوں کو دھمکی دی گئی
(۱۱) سونامورا اتر کلم چورا کی مسجد کو شرپسندوں نے نقصان پہنچایا تھا لیکن بازار اور اہل محلہ نے مل کر مسجد کی مرمت کا کام کرلیا ہے
(۱۲) بلوچر ضلع سپاہی جالا میں اذان بند کرنے کی دھمکی دی تھی۔ پھر بعد میں ہندو مسلم کی مشترکہ میٹنگ ہوئی، جس میں باہمی میل ملاپ کی بات کی گئی ہے اور حالات مکمل طور پر پرامن ہیں.

متعلقہ خبریں

تازہ ترین