انصاف نیوز آن لاین
گزشتہ سال شاہ رخ خان کی فلم پٹھان کے ایک منظر پر جس طریقے سے ہندتو بریگیڈ نے ہنگامہ کھڑا کیا اورشاہ رخ خان کی مسلم شبیہ کو ہندوتو دشمنی کے طور پر پیش کیا گیا اس نے یہ واضح کر دیا تھا کہ اب سیاست کو ہندوتو کے رنگ میں رنگنے کے بعد فلمی دنیا کے بھی بھگواکرن کی کوششیں کھل کر شروع ہو گئی ہیں۔اس سلسلے میں بالی ووڈ کے چنندہ ادا کاروں اور ہدایت کاروں کا استعمال کیا جا رہا ہے اور پوری فلمی صنعت پر موجودہ بی جے پی حکومت کے نظریئے کی تشہیر کے لئے فلمیں بنانے کا دباؤ ہے ۔ جس کا متعدد ہدایت کاروں نے متعدد مواقع پر اظہار بھی کیا ہے ۔
گزشتہ 10 مارچ کو بالی ووڈ کے معروف ہدایت کار انوبھو سنہا کی فلم بھیڑ کا ٹریلر ریلیز ہوا ۔اس میں 2020 کے لاک ڈاؤن کے دوران ہزاروں تارکین وطن کی حالت زار کی کہانی پیش کی گئی تھی،اس ٹریلر میں کورونا سے نمٹنے ،اور تارکین وطن کے مسائل سےنمٹنے میں حکومت کی ناقص کار کردگی پر بھی روشنی ڈالی گئی تھی اور حکومت کی بے حسی کو بھی پیش کیا گیا تھا۔حیرت انگیز طور پر تین دن کے اندر ٹریلر کو واپس لینا پڑا ۔اور فلم کے ریلیز ہونے تک اس میں 13 جگہوں پر ترمیم کی گئیں ۔حکومت کے حوالے سے تمام مناظر کو ہٹا دیا گیا ۔حقیقی معنوں میں فلم کی روح نکال دی گئی ۔
ملک اور آرٹیکل15 جیسی فلمیں بنانے والے انوبھو سنہا کہتے ہیں کہ یہ ہمارے لئے انتہائی تکلیف دہ تھا۔جو ہم نے حالات محسوس کئے انہیں حالات کو فلم کے ذریعہ دنیا کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کی تھی لیکن بد قسمتی سے ایسا نہیں ہو سکا۔انہوں نے کہا کہ فلم بنانا اور اسے مکمل کرنا ان دنوں اپنے آپ میں ایک کارنامہ ہے ۔
دی ویک سے وابستہ صحافی پوجا جائسوال نے فلموں کے ذریعہ ہندتو کے فروغ پر مبنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ پچھلے دو برسوں میں ہندی فلم انڈسٹری نے 20 سے زاید ایسی فلمیں بنائی ہیں جن میں ہندتوکے نظریات کو فروغ دیا گیا ہے ۔اس میں قوم پرستی اور ہندتو جیسے تصورات کا احاطہ کیا گیا ہے ۔اس میں دی کشمیر فائلز ،سمراٹ پرتھویراج،رام سیتو،برہماستر ،اور شیوا جی جیسی فلمیں شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اس سال 30 جنوری کو مہاتما گاندھی کے برسی کے دن ہدایت کار راج کمار سنتوشی نے ’گاندھی گوڈسے: ایک یودھ‘ فلم ریلیز کی ۔جس میں گوڈسے کو اپنے نظریات کی وضاحت کرنے اور گاندھی کے قتل کے پس پردہ اپنے جرام کے جواز پیش کرنے کی اجازت دیتی ہے۔
2023 میں صرف چار ماہ میں ہندی فلم انڈسٹری میں دس سے زیادہ اس طرح کی بڑے بجٹ اور بڑے بینر کی فلمیں قطار میں ہیں جن میں کھل کر آر ایس ایس کے ہندوتو کے نظریات کو پیش کر رہی ہیں۔رندیپ ہڈا کی سوتنتر ویر ساورکر،کرن جوہر کی اے وطن میرے وطن،پربھاس کی آدی پروش،وکی کوشل کی سام مانک شاہ۔یہ تمام فلمیں اسی نظریات کو فروغ دیتی کہانیوں پر مبنی ہیں جس ایجنڈے پر آر ایس ایس برسوں سے عمل پیرا ہ