Saturday, July 27, 2024
homeاہم خبریںمحمڈن اسپورٹنگ کلب پر بدعنوانی کا سایہ ---- ...

محمڈن اسپورٹنگ کلب پر بدعنوانی کا سایہ —- کلکتہ ہائی کورٹ کی 2014سے مالی حساب و کتاب پیش کرنے کی ہدایت —–کلکتہ کے ایک اردو اخبار کی زرد صحافت کا مظاہرہ۔عدالت کے فیصلے کی غلط تشریح۔۔۔طاقتو ر گروپ کو فائدہ پہنچانے کی کوشش:سابق جنرل سیکریٹر ی

کلکتہ (انصاف نیوز آن لائن )
شہر ہ آفاق محمڈن اسپورٹنگ کلب اس مرتبہ اپنے کارناموں کی وجہ سرخیوں میں نہیں ہے بلکہ بدعنوانی و بدانتظامیوں کی وجہ سے سرخیوں میں ہے ۔کلکتہ ہائی کورٹ نے اس پورے معاملے میں سخت رویہ کا مظاہرہ کرتے ہوئے کلب انتظامیہ کو 2014-15سے2021تک آڈٹ رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے ۔
محمڈن اسپورٹنگ کلب کے سابق جنرل سیکریٹری شیخ وسیم اکرم نے کلکتہ ہائی کورٹ میں اسی سال13 اپریل کو کلکتہ ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ کلب کےانتظام و انتصرام میں کوئی شفافیت نہیں ہے ۔ 2010سے 2016تک بڑے پیمانے پر کلب کے اکائونٹ سے نقد روپے سیلف چیک کے ذریعہ نکالے گئے ہیں ۔اس لئے اس پورے معاملے کی جانچ کی جائے۔
وسیم اکرم نے انصاف نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس درمیان چٹ فنڈ کمپنی انجل گروپ سے بھی قانونی و غیر قانونی طریقہ ے چندہ لیا گیا ہے ۔وسیم اکرم نے کہا کہ کلب کے دفتر میں 2010سے کوئی آڈٹ رپورٹ نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ ممبران یہ دعویٰ کررہے ہیں سلطان احمد کے پاس تھا۔انہوںنے کہاکہ سلطان احمد صدر تھے کلب نہیں تھے۔پھر کلب کے دفتر میں حساب کیوں نہیں رکھا گیاہے۔وسیم اکرم دعویٰ کرتے ہیں کہ جان بوجھ کر اس کو غائب کیا گیا ہے ۔


وسیم اکرم نے کہا کہ گزشتہ سال جولائی میں محمڈ ن اسپورٹنگ کلب کا جنرل سیکریٹری عہدہ سنبھالنے کے فوری بعد انہیں چٹ فنڈ کمپنی انجل گروپ سے لین دین کے معاملے میں سی بی آئی نے نوٹس دیا ۔جب وہ سی بی آئی کے سامنے پیش ہوئے تو تب ان پرانے ممبران سے حساب و کتاب مانگا تو تب ان کے سامنے یہ راز کھلا کے محمڈن اسپورٹنگ کلب کے لین دین میں بڑی گڑبڑی ہے۔
وسیم اکرم کہتے ہیں جب وہ سینئر ممبران اورکلب کے صدر امیرالدین بابی اور قمرالدین سے حساب مانگنے لگے تو یہ لوگ ناراض ہوگئے اور اس کے بعد مجھے نکالنے کی سازش کرنے لگے ۔ان لوگوں نے مجھ سے حساب مانگا میں نے پورا حساب بائوچر کے ساتھ پیش کردیا۔اس کے باوجود یہ لوگ افواہ اڑارہے ہیںکہ میں نے حساب نہیں دیا ہے ۔جب کہ محمڈن اسپورٹنگ کلب کے دفتر میں بائوچر موجود ہے۔مگر اب اس بائوچر اور دیگر ریکارڈ غائب کئے جارہے ہیں ۔

کل اس معاملے میں کلکتہ ہائی کورٹ کے جج سبیاچی دتہ نے عرضی گزارشیخ وسیم اکرم کے وکیل اور محمڈن اسپورٹنگ کلب کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد کہا کہ چوں کہ عرضی گزار نے سنگین الزامات عاید کئے ہیں اس لئے عدالت یہ سمجھتی ہے کہ محمڈن اسپورٹنگ کلب کے نظام میںشفافیت آنی چاہیے اس لئے عدالت کلب انتظامیہ کو ہدایت دیتی ہے کہ وہ اگلے 15 دنوں میں2014سے مالی لین دین کی آڈٹ رپورٹ پیش کریں ۔عدالت نے کہا کہ حلف نامہ کے ذریعہ پیش آڈٹ رپورٹ پر اگر عرضی گزار کوئی جواب دینا چاہتا ہے تو حلف نامہ جمع ہونے کے بعد اگلے پانچ دنوں میں اس پر جواب داخل کرسکتے ہیں ۔اب اس معاملے کی 30جون کو اگلی سماعت ہوگی۔
اس کے علاوہ عدالت نے محمڈن اسپورٹنگ کلب کی انتظامیہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ حلف نامہ کے ذریعہ اپنے ممبران کی تفصیل پیش کریں ۔اس کے ساتھ ہی عدالت نے کہا ہے کہ اگر اس میں کوئی تبدیلی کی جاتی ہے تو اس کا عدالت کے فیصلے پر اثر پڑے گا ۔

خیال رہے کہ وسیم اکرم کو کلب کے عہدیداران نے بڑے ہی اہتمام سے جنرل سیکریٹری کے عہدہ پر فائز کیا گیاتھا۔سلطان احمد خاندان کے خلاف اس کو ہیرو کے طور پر پیش کیا گیا تھا مگر سوال یہ ہے کہ آخر صرف 6مہینے بعد ہی وسیم اکرم سے انتظامیہ کو منھ بھنگ ہوگیا۔ وسیم اکرم پر مالی دین میں گڑبڑی اور من مانی کا الزام عاید کرتے ہوئے پہلے معطل کیا گیا اور بعد انہیں سیکریٹری کے عہدہ سے ہٹادیا گیا۔


وسیم اکرم کا دعویٰ ہے کہ اس نے کلب انتظامیہ کے سامنے 6مہینے کا مکمل حساب پیش کردیا ہے۔جب کہ کلب کے ممبران کا دعویٰ ہے کہ وہ حساب ناقص ہے ۔اس میں صرف اخراجات کی تفصیل ہے اور اس کے لئے بائوچر پیش نہیں کیا گیاہے۔اس کے علاوہ آمدنی کی کوئی تفصیل نہیں ہے۔ٹی وی 9سے ملنے والی رقم کی کوئی تفصیل نہیں ہے۔اسی طرح وسیم اکرم نے دعویٰ کیا کہ بنکرہلس کمپنی سے جوا نہوں نے معاہدہ کیا تھا ۔مگر کلب انتظامیہ نے اس کو شراب کی کمپنی قرار دے کر معاہدہ ہونے نہیں دیا گیا مگر بعد اسی بنکر ہلس سے معاہدہ کیا گیا۔جب کہ کلب انتظامیہ نے کہا کہ معاہد ہ میں بہت ہی زیادہ گڑبڑی تھی اس لئے اس کو روک دیا گیا تھا۔
13اپریل کو وسیم اکرم نے عدالت میں عرضی دائر کرتے ہوئے تین باتیں رکھی تھیں کہ محمڈن اسپورٹنگ کلب میں حساب و کتاب میں شفافیت نہیں ہے، دوسرے یہ کہ ممبری شپ کی تفصیل اور انتخاب نہیں ہونے کا ذکر کیا تھا۔اس معاملے میں 28اپریل کو سماعت ہوئی تھی ۔عدالت نے اس وقت درخواست گزار سے کہا تھا کہ وہ کلکتہ کے دو کثیر الاشاعت میں اس مقدمے کی تفصیل شایع کریں ۔کیوں کہ یہ عام لوگوں سے متعلق کا معاملہ ہے۔
وسیم اکرم نے کہا کہ عدالت میں عرضی دائرکرنے کے کئی تین ہفتے کے بعد 23مئی کو کلب انتظامیہ نے انتخابات کا اعلان کردیا ۔جب کہ یہ مکمل طور پر غیر قانونی ہے۔وسیم اکرم دعویٰ کرتے ہیں کہ کلکتہ کے ایک اردوا خبار نے کلکتہ ہائی کورٹ کی سماعت کی غلط رپورٹنگ کی ہے ۔جب کہ عدالت نے کبھی بھی انتخابات کو رد کرنے کے معاملے میں کچھ بھی نہیں کہا ہے۔نہ ہی ریسور کی ابھی کوئی بات کی ہے۔

محمڈن اسپورٹنگ کلب کے سابق جنرل سکریٹر الحاج قمرالدین کا موقف

محمڈن اسپورٹنگ کلب کے سابق جنرل سیکریٹری قمرالدین اس پور معاملےمیں سوال اٹھاتے ہیں کہ آخر وسیم اکرم جنرل سیکریٹری کے عہدہ پر فائز رہنے کےلئے بے چین کیوں ہے؟وہ کہتے ہیں کہ ہم لوگوں نے وسیم اکرم کو بہت ہی امیدوں سے جنرل سیکریٹری مقرر کیا تھا۔مگر وہ جنر ل سیکریٹری بنتے ہی من مانی کرنے لگے تھے۔ممبران سے حقائق چھپانے لگے تھے۔اخراجات بھی من مانے طریقے سے کرنے لگے تھے۔انہوں نے کہا کہ ٹی وی 9سے 9لاکھ روپے لئے ۔اس کا حساب پیش نہیں کیا۔اس کےعلاوہ بنکر ہلس سے بھی 64لاکھ روپے لئے ۔اس کا بھی حساب نہیں پیش پیش کیا۔اس کے علاوہ آئی لیگ کھلانے کےلئے ایسے شخص سے 5لاکھ روپے لیا جو سی ایل ایف نہیں کھیلا تھا۔انہو ں نے کہا کہ محمد وسیم نے جوحسابات پیش کئے ہیں اس میں بہت ہی زیادہ گڑبڑی ہے۔

کلب کے پرائیوٹ لمیٹڈ کمپنی کا معاملہ
محمڈ ن اسپورٹنگ کلب کو پرائیوٹ لمیٹڈ بنانے کے معاملے قمرالدین کہتے ہیں کہ آل انڈیافٹ بال فیڈریشن کی ہدایت پر کیا گیا تھا۔پہلے صد فیصد شیئر کلب کے صدر اور جنرل سیکریٹری سلطان احمد اور جمیل منظر کے پاس تھے بعد میں سلطان احمد کے انتقال کے بعد اب چار افراد اقبال احمد، امیرالدین بابی ، جمیل منظر اور میرے نام سے ہے۔ہم لوگ مالک نہیں ہے بلکہ محمڈن اسپورٹنگ کلب کے نمائندے ہیں ۔
نقد لین دین
وسیم اکر م کے ذریعہ مالی لین دین میں گڑبڑی کے الزام میں قمرالدین کہتے ہیںکہ نوٹ بندی سے قبل کھلاڑی کیش میں ہی اپنا معاوضہ لیتے تھے چوں کہ وہ ٹی ایس دینے کو تیار نہیں ہوتے تھے اس لئے انہیں سیلف روپیہ نکال کردیا جاتا تھا۔وہ کہتے ہیں کہ میرے اکائونٹ میں محمڈن اسپورٹنگ کلب سے ایک روپیہ بھی نہیں آیا ہے اور نہ کوئی ثابت کرسکتا ہے۔بلکہ میں نے لاکھوں روپے ان 20سالوں میں کلب کو چندہ دیا ہے ۔حال ہی میں 8لاکھ روپے دیا ہے ۔اس کے علاوہ میں نے کریڈٹ کارڈر سے ٹکٹ بکنگ کرایا ہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ گزشتہ 20aسالو ں سے محمڈن اسپورٹنگ کلب سے واقع ہے ۔ان سالوں میں ہمیں اسپانسر جو ملے ہیں وہ محدود ہے ۔2004میں ایم جے اکبر کی وجہ سے ریلائنس گروپ سے معاہدہ ہوا اور اس کے ذریعہ ایک کروڑ روپے ملے ہیں ۔2005میں سابق مرکزی وزیر پریہ رنجن داس منشی نے اے آئی ایف کے ذریعہ 50لاکھ روپے حاصل ہوئے۔50لاکھ روپے ریکٹین گروپ کے ذریعہ ملے۔اس کے بعد 2008میں امتا گرو پ سے ایک کروڑ روپے ملے ۔2012میں انجل گروپ سے 20لاکھ روپے اور اس کے بعد بنگا ل حکومت سے ایک کروڑ روپے ملے ۔انہوں نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ گزشتہ 20سالوں میں ان روپے سے کلب چل گئے تھےانہوں نے کہا کہ کلب کے ممبران خود چندہ دیتے تھے۔جب ہم لوگ خود چندہ دیتے تو پھر ہم گڑبڑی کیسے کرسکتے ہیں ۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین