انصاف نیوزآن لاین
آر جی کارمیڈیکل کالج و اسپتال میں جونئیر ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے واقعےکے بعد پورے ملک میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔بنگال، کلکتہ سے لے کر ممبئی تک میں ڈاکٹرس اور مختلف شعبے سے وابستہ افراد کام کی جگہوں پر خواتین کی حفاظت کیلئے تحریک چلارہے ہیں ۔ کئی اسپتالوں میں ڈاکٹرز ہڑتال پر ہیں۔ اس درمیان ایک رپورٹ آئی ہے جس میں عوامی نمائندے جنہیں عوام منتخب کرکے اسمبلی او ر پارلیمنٹ بھیجتی ہے کے خلاف جاری مجرمانہ الزامات کی رپورٹ سامنے آئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملک میں اس وقت 151 ایم ایل ایز اور ایم پیز کے خلاف خواتین کے خلاف زیادتی کے مجرمانہ مقدمات چل رہے ہیں۔اس معاملے میں مغربی بنگال کے عوامی نمائندے سرفہرست ہے۔ پارٹی کے لحاظ سےبی جے پی لیڈروں کے خلاف سب سے زیادہ خواتین کے خلاف زیادتی کے مقدمات چل رہے ہیں ۔کئی ایسے لیڈرہیں جن کے خلاف عصمت دری کے مقدمات چل رہے ہیں۔
ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (ADR) نے 2019 اور 2024 کے درمیان ہونے والے مختلف انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے امیدواروں کے حلف ناموں کی جانچ کی ہے۔ اس پانچ سالہ مدت کے دوران کل 4,908انتخابی حلف نامے کمیشن کو جمع کرائے گئے۔ ADR نے 4,639 حلف ناموں کا تجزیہ کیا اور 300 صفحات پر مشتمل ایک طویل رپورٹ تیار کی ہے۔ ان کی رپورٹ کے مطابق اس وقت ملک کے عوامی نمائندوں کے خلاف ریپ کے 16 مقدمات درج ہیں۔ جرم ثابت ہونے پر کم از کم سزا 10 سال قید ہے۔ ملک کی دو سب سے بڑی سیاسی جماعتوں بی جے پی اور کانگریس کے پانچ پانچ ممبران پارلیمنٹ کے خلاف عصمت دری کے مقدمات چل رہے ہیں۔
خواتین کے خلاف جرائم کے معاملے میں مغربی بنگال سرفہرست ہے۔ بنگال میںممبر پارلیمنٹ اور ممبران اسمبلی کے خلاف کل 25 کیس درج ہیں۔ اے ڈی آر کی رپورٹ کے مطابق ریاستی فہرست میں دوسرے نمبر پر آندھرا پردیش (21) اور تیسرے نمبر پر اڈیشہ (17) ہے۔ ملک کی حکمراں جماعت بی جے پی اس فہرست میں سرفہرست ہے ۔۔بی جے پی کےکل 54 نمائندوں(ممبر پارلیمنٹ اور ممبر اسمبلی) نے اپنے حلف ناموں میں خواتین کے خلاف جرائم کے معاملات کا اعتراف کیا ہے۔ بی جے پی کے بعد کانگریس (23) اور تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) (17) ہیں۔
بنگال کے دو نمائندوں کے خلاف عصمت دری کا معاملہ چل رہا ہے ۔جس میں بشنو پور کے بی جے پی ممبر پارلیمنٹ سومترا خان اور شمالی دیناج پور چوپڑا سےترنمول کانگریس کے ممبر اسمبلی حمیدالرحمن۔ اس کے علاوہ چار ممبران پارلیمنٹ کے خلاف خواتین کے خلاف جرائم کے مقدمات درج ہیں۔ سومترا کے علاوہ بالور گھاٹ سے بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ اور مرکزی وزیر سوکانت مجمدار، مالدہ نارتھ سے بی جے پی ایم پی کھگین مرمو، بنگاؤں سے بی جے پی ایم پی شانتنو ٹھاکر کے نام اس فہرست میں ہیں۔
اس کے علاوہ بنگال کے جن ممبران اسمبلی کے نام خواتین کے خلاف جرائم کی فہرست میں ہیں ان میں مکل رائے (کرشن نگر نارتھ)، منگوبند ادھیکاری (بھٹر)، پریشرام داس (کیننگ ویسٹ)، لکشمن چندر گھوروئی (درگا پور ویسٹ)، امرناتھ شاکھا (اوندا)، بشنو پرساد شرما (کرشیانگ)، بابل سپریو (بالی گنج)، اتر بارک (پوٹاش پور)، تپن چٹوپادھیائے (پورباستھلی)، دیپک برمن (فلکتا)، گوری شنکر گھوش (مرشد آباد)، کوشک رائے (مینگوری)، امیرالاسلام (شمسیر گنج)، اسیم کمار سرکار (ہرینگاٹہ)، اسیم بسواس (راناگھاٹ نارتھ ایسٹ)، سومین رائے (کالیا گنج)، حمیدالرحمٰن (چوپڑا)، مدھوسودن بھٹاچاریہ (میماری)، سبرت ٹھاکر (گائیگھاٹہ) اور آلوک جلداتا (رادیگھی)۔
خواتین کے خلاف جرائم کی فہرست میں ایک خاتون کا نام بھی شامل! وہ بی جے پی کے اگنی مترا پال ہیں۔ جو آسنسول جنوب سے ممبر اسمبلی ہیں اور گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں مدنی پور حلقہ سے ہار گئی تھیں ۔
آل انڈیا فہرست پر نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ خواتین کے خلاف جرائم کے معاملے میں تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کا نام ہے۔ اس کے علاوہ شیوسینا (ادھو ٹھاکرے دھڑے) کے رہنما اور مہاراشٹر سے راجیہ سبھا کے رکن سنجے راوت، اڈیشہ کے سندر گڑھ سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اور مرکزی قبائلی وزیر جیول اورم، اندور کے ممبر اسمبلی اور بی جے پی کے آل انڈیا جنرل سکریٹری کیلاش وجے ورگیہ اور لالو پرساد یادو کے نام شامل ہیں۔ اس فہرست میں لالو یادو کے بڑے بیٹے اور ممبر اسمبلی تیج پردپ یادو بھی شامل ہیں۔