نئی دہلی 6؍ستمبر
آزاد مدارس بالخصوص یوپی کے مدارس کو درپیش چیلنج کے تناظر میں، آج جمعیۃ علماء ہند کے صدر دفتر نئی دہلی میں’ تحفظِ مدارس‘ کے عنوان سے ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں دارالعلوم دیوبند ، ندوۃ العلما لکھنو،مظاہر علوم سہارن پورسمیت یوپی کے دو سو سے زائد مدارس کے مہتمم و نمایندے شریک ہوئے ۔ اجلاس میں یوپی سرکار کے ذریعہ بارہ سوالات پر مشتمل سروے پر روشنی ڈالی گئی اور اس کے اسباب و علائق کو پاور پوائنٹ پرزینٹیشن کے ذریعہ تفصیل سے بتایا گیا ۔اجلاس میں جہاں یہ محسوس کیا گیا کہ قانو ن و ضابطوں کو لے کر اندرونی اصلاح کی ضرورت ہے، وہیں سرکار کے پس پشت رویے پر بھی سوال اٹھاگیا جو معاندانہ طریقہ اختیا ر کر کے عوام میں انتشار و بے چینی پید ا کرتی ہے اور قوموں کے بیچ میں بد اعتمادی کی دیوار قائم کرتی ہے،وہ انتہائی قابل مذمت ہے ۔ سرکاروں کو ایسے رویے سے باز آنا چاہیے، کیوں کہ اس ملک میں مدارس کا بہت ہی شاندار اور تاریخی کردار ہے اور اس نے ہمیشہ وطن کے لیے قربانیاں دی ہیں، آج بھی مدرسے ملک کی خدمت کررہے ہیں، حاشیہ پر رہنے والے بچوں کو تعلیم سے آراستہ کررہے ہیں ، یہاں سے پڑھ کر نکلنے والے لوگ مخلص اور وطن پرست ہوتے ہیں ۔اہل مدارس کو ملک کے نظام پر عمل نہ کرنے والا بتانا درحقیقت بدنیتی پر مبنی ہے ، اس کا معقول و موثر جواب دیا جانا ضروری ہے ۔ان خیالات کا اظہار اس پروگرام کے داعی اور جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی کیا ، انھوں نے میڈیا کو بتایا کہ آگے کی کارروائی کے لیے ایک اسٹیرنگ کمیٹی بنائی گئی ہے جس میں (۱) امیر الہند مولانا سید ارشد مدنی صدر جمعیۃ علماء ہند (۲) مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی شیخ الحدیث و مہتمم دارالعلوم دیوبند (۳) مولانا محمد سفیان قاسمی مہتمم دارالعلوم وقف دیوبند،(۴) مولانا مفتی محمد راشد اعظمی نائب مہتمم دارالعلوم دیوبند(۵) مولاناسید اشہد رشیدی مہتمم جامعہ قاسمیہ شاہی مرادآباد (۶) مولانا حکیم الدین قاسمی ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند (۷) مولانا نیاز احمد فاروقی سکریٹری جمعیۃ علماء ہند (۸) مولانا مفتی اشفاق احمد اعظمی (۹) جناب کمال فاروقی رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بور ڈ (۱۰)جناب مجتبی ٰ فاروق جماعت اسلامی ہند (۱۱) مولانا سید ازہر مدنی گنگوہ (۱۲) مولانا محمود اسعد مدنی صدر جمعیۃ علماء ہند شامل ہیں ۔مولانا محمود مدنی نے کہا کہ مدارس بہت ہی عظیم اثاثہ ہیں ، ہمارے بزرگوں نے جو یہ نظام دیا ہے ، وہ دنیا میں کہیں نہیں ہے ، اس لیے ہر قیمت پر اس کی حفاظت کی جائے گی ۔
آج کے اجلاس میں باہمی مشاورت کے بعد تین نکاتی تجویز بھی منظور ہوئی (۱) مدراس میں اندرونی نظام کے اعتبار سے جو قانونی خامیاں ہیں ، ان کو جلد ازجلد درست کرایا جائے (۲) جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے ایک ہیلپ لائن بنائی جائے اور ٹیم تیار کی جائے جو کاغذات کی درستگی میں اہل مدارس کا تعاون کریں (۳) این آئی او ایس یا کسی اور شکل میں عصری تعلیم کا سلسلہ مدارس میں شروع کیاجائے ۔
امیر الہند مولانا سید ارشد مدنی صدر جمعیۃ علماء ہند نے اپنے خطاب میں کہا کہ دینی مدارس ، فرقہ پرستوں کی آنکھوں کے کانٹے ہیں ،اس لیے ہمیں ان کی نیتوں کو سمجھنا چاہے۔ انھوں نے کہا کہ نظام کو درست کرنے کی بات اپنی جگہ ہے، لیکن ہمیں اپنے مدارس کی بقاو تحفظ کے لیے کمربستہ ہونا ہو گا ، ہم نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ امن وامان کے ساتھ ہمارے دینی اداروں کو چلنے دیا جائے ،لیکن فرقہ پرست ہمارے وجود کو ختم کرنے کی تمنا رکھتے ہیں، جسے ہم ہرگز نہیں ہو نے دیں گے ۔انھوں نے کہا کہ مدارس اسلامیہ کا وجود ملک کی مخالفت کے لیے نہیں بلکہ ملک کے لیے ہے، اس کا ڈیرھ سو سالہ کردار گوا ہ ہے کہ یہاں سے ہمیشہ ملک کی تعمیر کا کام ہو ا ہے ۔
دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مدارس کے اندرونی نظام کو درست کرنے پر ہمیں غور کرنا چاہیے بالخصوص دارالاقامہ وغیرہ سے متعلق جو نظام ہے ، اس کی پاسداری کی ہر ممکن کوشش کی جائے تاہم ظالم کے ارادوں سے بھی ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ۔انھوں نے جمعیۃ علماء ہند کو مبارک بادی کہ اتنی مختصر مدت میں کافی معلوماتی اجلاس منعقد کیا ۔دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی نے کہا کہ جمعیۃعلماء ہند کی صدسالہ تاریخ گواہ ہے کہ اس نے ہمیشہ ملک وملت کی رہ نمائی ہے ، ہم امید کرتے ہیں کہ اس مشکل وقت میں و ہ اہل مدارس کی رہ نمائی کرے گی ۔ اس سلسلے میں انھوں نے ایک ہیلپ لائن قائم کرنے کی تجویز بھی رکھی ۔
دارالعلوم ندوۃ العلماء کے ناظم اعلیٰ مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کی نمائندگی کرتے ہوئے مولانا عتیق احمد بستوی نے کہا کہ سروے میں مذکور سوالنامہ کا مقصد اصلاح نہیں بلکہ شرارت ہے ، اس لیے فرقہ پرستی کی اس نئی سوچ کامعقول جواب دیا جائے، اس سلسلے میں انھوں نے مشورہ دیا کہ سرکار کے ذمہ داروں سے بھی رابطہ کیا جائے ۔ ان کے علاوہ مفتی محمد صالح نائب ناظم جامعہ مظاہر علوم سہارن پور، مولانا سید حبیب احمد باندوی مہتمم جامعہ عربیہ ہتھوڑا باندہ ،مولانا عبدالرحیم ناظم اعلیٰ مدرسہ عربیہ ریاض العلوم گورینی،جناب مجتبیٰ فاروق جماعت اسلامی ہند، جناب کمال فاروقی رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ،مولانا مشتاق احمد انفر آسام ، مولانا عبدالقادر آسام، مولانا اشرف مدرسہ نورالعلوم پرتاب گڑھ،پروفیسر محمد نعمان شاہ جہاں پوری ، مولانا محمد یامین مبلغ دارالعلوم دیوبند،مولانا اسجد قاسمی لکھیم پور،مولانا شریف قاسمی دیوبند،مولانا امین الحق عبداللہ کانپور وغیرہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیااور اپنی تجاویز پیش کیں۔جس کی روشنی میں تین نکاتی تجاویز منظور ہوئیں
اس اجلاس میں مدارس کے خلاف مختلف ریاستوں میں جاری کارروائی اور اس کے تدارک کے حوالے سے مولانا نیاز احمد فاروقی ایڈوکیٹ سپریم کورٹ و سکریٹری جمعیۃ علماء ہند نے ایک اہم پرزینٹیشن پیش کیا ۔ نظامت کے فرائض مشترکہ طور سے ناظم عمومی جمعیۃعلماء ہند مولانا حکیم الدین قاسمی اور مفتی محمد عفان منصورپوری صدر المدرسین جامع مسجد امروہہ نے انجام دیے۔