Saturday, July 27, 2024
homeاہم خبریںاساتذہ تقرری گھوٹالہ: سپریم کورٹ نے 26ہزار اساتذہ کی ملازمت کو ردکرنے...

اساتذہ تقرری گھوٹالہ: سپریم کورٹ نے 26ہزار اساتذہ کی ملازمت کو ردکرنے کے کلکتہ ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگادی

انصاف نیوز آن لائن

سپریم کورٹ نے آج 25,753اساتذہ اورغیر تدریسی عملہ کو راحت بھری خبر دیتے کلکتہ ہائی کورٹ کے فیصلے پر عارضی روک لگادی ہے۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس جے بی پارڈی والا اور منوج مشرا کی بنچ نے سی بی آئی کو اپنی تحقیقات جاری رکھنے اور ریاستی کابینہ کے ارکان سے بھی تفتیش کرنے کی اجازت دی۔تاہمسپریم کورٹ نے سی بی آئی سے کہا کہ وہ تحقیقات کے دوران کسی بھی مشتبہ شخص کو گرفتار کرنے جیسی جلد بازی والی کارروائی نہیں کرے۔

اس سے قبل سپریم کورٹ نے اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’’ادارہ جاتی گھوٹالہ ‘‘ ہے۔ریاستی حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کی تقرری سے متعلق ڈیجیٹل ریکارڈ کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری ان کی تھی جس کو نہیں نبھایا گیا ہے۔

سپریم کورٹ نے کلکتہ ہائی کورٹ کے 22 اپریل کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت کر رہی تھی، جس نے 25,753 اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کی تقرری کو کالعدم قرار دیا تھا۔عدالت نے کہا کہ ’’سرکاری ملازمتیں بہت کم ہیں… اگر عوام کا اعتماد ختم ہو جائے تو کچھ نہیں بچے گا۔ یہ ادارہ جاتی فراڈ ہے۔ سرکاری ملازمتیں انتہائی نایاب ہیں اور انہیں سماجی اہمیت کے اعتبار سے دیکھا جاتا ہے ۔ سپریم کورٹ کے جج نے سوال کیا کہ اگر ان کی تقرریوں کو بھی بدنام کیا گیا تو پھر سسٹم میں کیا رہ جائے گا؟ لوگوں کا یقین ختم ہو جائے گا، آپ اس پر کیسے یقین کریں گے؟

بنچ نے کہا کہ ریاستی حکومت کے پاس یہ ظاہر کرنے کے لئے کچھ نہیں ہے کہ متعلقہ ڈیٹا انتظامیہ کے ذریعہ برقرار رکھا گیا تھا اور اس کی دستیابی کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔یا تو آپ کے پاس ڈیٹا ہے یا آپ کے پاس نہیں۔ آپ دستاویزات کو ڈیجیٹل شکل میں برقرار رکھنے کے پابند تھے۔ اب یہ واضح ہے کہ کوئی ڈیٹا نہیں ہے۔آپ اس حقیقت سے ناواقف ہیں کہ آپ کے سروس پرووائیڈر نے دوسری ایجنسی کو مقرر کیا ہے۔ آپ کو سپروائزری کنٹرول برقرار رکھنا تھا ۔

وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے آج اساتذہ تقرری کو رد کئے جانے کے فیصلےپر سپریم کورٹ کی روک پر اپنی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے پوری اساتذہ کمیونٹی کو مبارکباد دی۔
وزیر اعلیٰ نے اپنے ایکس ہینڈل پرلکھا ہے کہ ’’سپریم کورٹ میں انصاف ملنے کے بعد میں واقعی خوش ہوں اور ذہنی طور پر مطمئن ہوں۔ میری پوری اساتذہ کمیونٹی کو مبارکباد اور معزز سپریم کورٹ کا میرا مخلصانہ احترام ہے۔
منگل کو سپریم کورٹ میں ایس ایس سی کیس کی سماعت ہوئی۔ پوری ریاست بشمول اساتذہ تقرری کیلئے امیدوار اور اساتذہ کی نظریں اس طرف مرکوز تھیں کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ کیا ہوگا۔ سپریم کورٹ نے 2016 کے ایس ایس سی بھرتی کے عمل میں 25,753افراد کی نوکریوں کو منسوخ کرنے کے حکم کو عارضی طور پر معطل کردیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اب نوکری کینسل نہیں ہو رہی۔ معطلی کی وجہ بتاتے ہوئے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ اگر اہل اور نااہل کو الگ کرنا ممکن ہے تو پورے پینل کو منسوخ کرنا مناسب نہیں ہوگا۔ تاہم یہ ہدایت حتمی نہیں ہے۔ یہ معطلی عارضی ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اس کیس کا حتمی حکم 16 جولائی کو سنایا جائے گا۔
ساتھ ہی سپریم کورٹ نے کہا کہ فی الحال کسی کو تنخواہ واپس نہیں کرنی پڑے گی۔ لیکن جن لوگوں کو ایس ایس سی 2016 پینل میں ملازمت ملی ہے انہیں بانڈ دینا ہوگا۔ اگر بعد میں ان کی تقرری غیر قانونی پائی جاتی ہے، تو نااہل افراد کو رقم واپس کرنی ہوگی۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ سی بی آئی اپنی جانچ اسی طرح جاری رکھے گی جس طرح وہ غیر قانونی بھرتیوں کی جانچ کر رہی تھی۔ تاہم کابینہ کے خلاف غیرمعمولی آسامیاں بنانے کے حوالے سے انکوائری پر روک برقرار رہے گی۔ تاہم یہ ہدایت حتمی نہیں ہے۔ یہ معطلی عارضی ہے۔

سپریم کورٹ نے 2016 کے ایس ایس سی بھرتی کے عمل میں 25,753 لوگوں کی نوکریوں کو منسوخ کرنے کے حکم کو عارضی طور پر معطل کردیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی نوکریاں منسوخ نہیں ہو رہیں۔ معطلی کی وجہ بتاتے ہوئے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ اگر اہل اور نااہل کو الگ کرنا ممکن ہے تو پورے پینل کو منسوخ کرنا مناسب نہیں ہے۔ تاہم یہ فیصلہ حتمی نہیں ہے۔ یہ معطلی عارضی ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اس کیس کا حتمی فیصلہ 16 جولائی کو سنایا جائے گا۔

ترنمول کانگریس سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو ’’سچائی کی جیت‘‘کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ بی جے پی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ انہیں اس فیصلے کی توقع تھی۔ انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ عدالت عظمیٰ نے ریاستی حکومت کے مطالبے کی تعمیل میں سی بی آئی تحقیقات پر روک نہیں لگائی۔سپریم کورٹ کی جانب سے عبوری حکم جاری کرنے کے بعد ترنمول کانگریس کے آل انڈیا جنرل سکریٹری ابھیشیک بندوپادھیائے نےلکھا کہ بنگال کی جیت ہوئی ہے۔ میں اپنی آخری سانس تک تمام امتیازی سلوک کے خلاف لڑتا رہوں گا اور عوام کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا رہوں گا۔’ جئے بنگلہ۔

متعلقہ خبریں

تازہ ترین