کلکتہ 22مئی: انصاف نیوز آن لائن
کلکتہ ہائی کورٹ نےآج ممتا بنرجی کی قیادت والی حکومت کو ایک اور بڑا جھٹکا دیتے ہوئے اس کے دور حکومت میں جاری تمام اوبی سی سرٹیفکٹ کو منسوخ کردیا ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ان چودہ سالوں میں اوبی سی سرٹیفکٹ کا جواجرا کیا گیا ہے وہ قوانین کے مطابق نہیں ہیں ۔اوبی سی کمیشن کے ذریعہ ہ پسماندہ برادریوں کی شناخت نہیں کی گئی تھی ۔
ماہرین نے بتایا کہ اس فیصلے سے سب سے زیادہ مسلمان متاثر ہوسکتے ہیں ۔کیوں کہ مسلمانوں کی کئی برادریوں کو اس میں شامل کیا گیا ہے۔
کلکتہ ہائی کورٹ نے بدھ کو کہا کہ اس فیصلے کے بعد منسوخ شدہ سرٹیفکیٹ کوکسی بھی ملازمت کے عمل میں استعمال نہیں کیا جا سکتا ہے۔ ہائی کورٹ کے اس حکم کی وجہ سے تقریباً پانچ لاکھ او بی سی سرٹیفکیٹ منسوخ کر دیے گئے ہیں۔ تاہم ہائی کورٹ نے کہا کہ اس فیصلے سے ان لوگوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا جنہوں نےاس سرٹیفکٹ کے ذریعے سرکاری ملازمت حاصل کرنے والوں کیلئے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
تاہم بدھ کو کلکتہ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں ترنمول کانگریس کی حکومت کا خاص طور پر ذکر نہیں کیا۔ عدالت نے کہا کہ 2010 کے بعد جاری کردہ تمام او بی سی سرٹیفکیٹ منسوخ کر دیے جائیں گے۔ اتفاق سے ریاست میں 2011 سے ترنمول کانگریس برسراقتدار ہے۔ نتیجے کے طور پر عدالت کا حکم صرف ترنمول جماعت کی طرف سے جاری کردہ او بی سی سرٹیفکیٹ پر اثر انداز ہونے والا ہے۔
کلکتہ ہائی کورٹ نے کہا کہ 2010 کے بعد جتنے بھی او بی سی سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے ہیں، وہ قانون کے مطابق صحیح طریقے سے پیش نہیں کیے گئے ہیں۔ اس لئے اس سرٹیفکیٹ کو منسوخ کیا جارہا ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ اس ہدایت کا ان لوگوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا جنہوں نے اس سرٹیفکیٹ کا استعمال کرتے ہوئے پہلے ہی نوکری حاصل کی ہے یا وہ نوکری حاصل کرنے کے مراحل میں ہیں۔ دوسرے اب اس سرٹیفکیٹ کو ملازمت کے عمل میں استعمال نہیں کر سکیں گے۔
کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس تپبرتا چکرورتی اور جسٹس راج شیکھر منتھا نے بدھ کو فیصلہ سنایا۔ بنچ نے کہاکہ اس فیصلے کے بعدریاستی مقننہ یعنی اسمبلی کو فیصلہ کرنا ہے کہ او بی سی کون ہوں گے۔مغربی بنگال پسماندہ طبقات کی فلاح و بہبود کمیشن او بی سی کی فہرست کا تعین کرے گا۔ اس فہرست کو ریاستی مقننہ یا اسمبلی کو بھیجا جانا چاہیے۔ جن کے ناموں کو اسمبلی سے منظوری دی جائے گی وہ بعد میں او بی سی سمجھے جائیں گے۔