تہران :ایجنسی
ایران نےہفتےکو اسرائیل پر ڈرونز اور میزائیلوں سے حملہ کیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ایران نے اس پر200 سے زیادہ ڈرونزاور میزائیل داغے ہیں۔ تاہم ایران نے کوئی معینہ تعداد بتائے بغیر ڈرونز اور بیلسٹک میزائیل فائر کرنے کی تصدیق کی ہے۔وائٹ ہاؤس نے اسرائیل کی حمایت کے اپنے آہنی عزم کا اعادہ کیا ہے۔
ایران کی عسکری فورس، اسلامی انقلابی گارڈز کور نے اتوار کی صبح سےقبل جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا کہ اس نے ایرانی سرزمین سے اسرائیل پر”درجنوں میزائل اور ڈرون” داغے ہیں۔
اس میں کہا گیا ہے کہ یہ حملہ ایرانی حکام کے بقول اس اسرائیلی حملے کا بدلہ ہے جس میں یکم اپریل کو دمشق میں ایران کے کئی سینئر فوجی کمانڈر ہلاک ہو گئے تھے۔
حملے کے بارے میں اسرائیلی فوج کا بیان
اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری نے کہا کہ ایران نے متعدد ڈرونز، کروز میزائل اور بیلسٹک میزائل داغے تھے جن میں سے زیادہ تر کو اسرائیل کی سرحدوں سے باہر انٹر سیپٹ کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جنگی طیاروں نے اسرائیل کی فضائی حدود سے باہر 10 سے زیادہ کروز میزائلوں کو بھی انٹر سیپٹ کیا۔
ہگاری نے کہا کہ معدودے چند میزائل اسرائیل میں گرے۔ امدادی کارکنوں نے بتایا کہ جنوبی اسرائیل میں ایک بدو عرب قصبے میں ایک 7 سالہ بچی بظاہر میزائل حملے میں شدید زخمی ہوئی ہے، تاہم انہوں نے کہا کہ پولیس ابھی اس کے زخمی ہونے کے حالات کی تحقیقات کر رہی ہے۔
ہگاری نے کہا کہ ایک میزائل ایک فوجی اڈے پر گرا جس سے معمولی نقصان ہوا لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
امریکہ کا اسرائیل کی حمایت کے آہنی عزم کا اعادہ
صدر بائیڈن ہفتے کو اپنی آبائی ریاست ڈیلاویئر کا دورہ مختصرکرکے کابینہ کے ارکان اور دیگر اعلیٰ امریکی حکام کے ساتھ میٹنگ کے لیے واشنگٹن واپس آئےتھے۔
انہوں نےاپنی قومی سلامتی کی ٹیم کے ساتھ امریکہ کے اتحادی پر ایران کے ڈرون اور میزائل حملے کے بارے بات چیت کے بعد اسرائیل کے ساتھ یکجہتی کے عزم کا اعادہ کیا۔
بائیڈن نے ملاقات کے بعد X پر ایک پوسٹ میں کہا، “میں نے ابھی اپنی قومی سلامتی کی ٹیم سے اسرائیل کے خلاف ایران کے حملوں کی اپ ڈیٹ کے لیے ملاقات کی ہے۔”
انہوں نے مزید کہا “ایران اور اس کے پراکسیز کے خطرات کے خلاف اسرائیل کی سلامتی کے لیے ہمارا عزم آہنی ہے۔”
اتوار کو علی الصبح یروشلم میں دھماکوں اور سائرن بجنے کی آوازیں گونج اٹھیں۔
امریکی فوجی عہدیداروں نے کہا ہے کہ امریکہ نے ایران کے کچھ ڈرونز کو روک لیا ہے تاہم ڈرونز کی تعداد نہیں بتائی گئی۔
اسرائیل کی فوج نے اس سے قبل کہا کہ 100 سے زیادہ ڈرون فائر کیے گئے ہیں لیکن اس کا فضائی دفاع جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ اس میں بیلسٹک میزائلوں کا ذکر نہیں کیا گیا، جنہیں آسانی سے مار گرایا نہیں جاسکتا۔ تاہم ایران نے کہا کہ بیلسٹک میزائل اس کے حملے کا حصہ تھے۔
رائٹرز کے مطابق اسرائیل کے چینل 12 نے کہا کہ ان میں سے کچھ کو شام یا اردن کے اوپر سے گزرتے ہوئے مار گرایا گیا ہے۔
امریکہ نے جس کی خطے میں بڑی فوجی موجودگی ہے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کو غیر تخصیص شدہ مدد فراہم کرے گا۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان، ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے اس سے قبل ملک گیر ٹیلی ویژن خطاب میں اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ڈرونز کو اسرائیل تک پہنچنے میں کئی گھنٹے لگیں گے۔ اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ اس بات کی تصدیق نہیں کر سکتی کہ آیا اس نے کسی ڈرون کو روکا ہے یا ان کے اہداف کیا تھے۔
ایران کے سرکاری ٹی وی نیٹ ورک نے اتوار کی رات اطلاع دی کہ اسلامی جمہوریہ کی افواج نے ایرانی سرزمین سے اسرائیل کی طرف درجنوں حملہ آور ڈرون لانچ کیے ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ یہ حملہ ایرانی حکام کے بقول اسرائیلی حملے کا بدلہ ہے جس میں یکم اپریل کو دمشق میں کئی سینئر ایرانی فوجی کمانڈر ہلاک ہوئے تھے۔
امریکی ترجمان کے بقول صدر بائیڈن کا مؤقف واضح ہے کہ اسرائیل کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ امریکہ اسرائیل کے عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور ایران کی جانب سے لاحق خطرات کے مقابلے میں اسرائیل کا دفاع کرے گا۔
ترجمان ایڈرین واٹسن نے ایک بیان میں مزید کہا ہے کہ صدر جو بائیڈن کو صورتِ حال سے مسلسل آگاہ کیا جا رہا ہے اور امریکی صدر کی سیکیورٹی ٹیم اسرائیل اور اپنے دیگر اتحادیوں اور پارٹنرزکے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔
ایران کے سرکاری ٹی وی نے بھی اسرائیل پر حملے کی تصدیق کی ہے۔
اے پی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایران نے ایک ایسے انتقامی مشن میں، جس کی کوئی مثال نہیں ملتی، ہفتے کی رات کو اسرائیل کی جانب درجنوں ڈرون اور بیلسٹک میزائل داغےہیں جس نے مشرق وسطیٰ کو ایک ممکنہ علاقائی جنگ کے قریب دھکیل دیا۔
ملک کے 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سےسے دہائیوں کی دشمنی کے باوجودایسا پہلی بار ہوا جب ایران نے اسرائیل پر براہ راست فوجی حملہ کیاہو۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعہ کو تہران کو خبردار کیاتھاکہ وہ حملہ نہ کرے۔
بائیڈن نے ایک تقریب کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا،”میں محفوظ معلومات میں جانا نہیں چاہتا لیکن میری توقع تاخیر کے مقابلے میں اسیا جلد ہونے کی ہے۔” یہ پوچھے جانے پر کہ اسرائیل پر حملہ کرنے سے متعلق ایران کے لیے ان کا کیا پیغام ہے، بائیڈن نے کہا، “ایسا نہ کریں۔”
انہوں نے کہا کہ ہم اسرائیل کے دفاع کے لیے وقف ہیں، ہم اسرائیل کا ساتھ دیں گے، ہم اسرائیل کے دفاع میں مدد کریں گے اور ایران کامیاب نہیں ہوگا۔
امریکہ نے اس معاملے پر بات چیت کے لیے مشرق وسطیٰ میں اپنے اعلیٰ کمانڈر مائیکل کریلا کو اسرائیل بھیجا ہے۔
ایران اسرائیل کے اندر بڑے پیمانے پر انفراسٹرکچر، ہوائی اڈے اور توانائی کے مراکز سمیت اہم مقامات کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس کا دفاعی نظام اس حملے کے مقابلے کے لیے تیار ہے اور خطرے کا شکار علاقوں میں سائرن کے ذریعے لوگوں کو خبردار کر دیا جائے گا۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگاری نے کہا ہے کہ ان کا ملک اس ایرانی حملے کے جواب میں دفاعی اور جارحانہ دونوں طرح کے اقدامات کر سکتا ہے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے ڈرون حملے کے پیشِ نظر اپنی فضائی حدود ہر قسم کی پروازوں کے لیے بند کر دی ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان دمشق میں شامی وزیر خارجہ فیصل مقداد کے ہمراہ قونصل خانے کی نئی عمارت کا افتتاح کر رہے ہیں۔ یکم اپریل کو قونصلیٹ کی سابقہ عمارت ایک فضائی حملے میں تباہ ہو گئی تھی جس میں ایرانی قدس فورس کے 7 عہدے داروں سمیت 16 افراد ہلاک ہوئے۔ 8 اپریل 2024
اردن اور عراق نے بھی اپنی فضائی حدود ہر قسم کی پروازوں کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
گزشتہ ہفتے شام میں ایرانی قونصل خانے پر فضائی حملے کے بعد سے اسرائیل پر ایران کے حملے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا۔ حملے میں پاسدارانِ انقلاب کے کے ایک اہم جنرل سمیت 12 افراد مارے گئے تھے۔
ایران نے حملے کا الزام اسرائیل پر عائد کیا تھا۔ لیکن اسرائیل نے تاحال اس حملے میں ملوث ہونے کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔
امریکی اور اسرائیلی حکام نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ایران ہفتے یا اتوار کو اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کر سکتا ہے۔
اس سے قبل ہفتے کو ایرانی کمانڈوز نے آبنائے ہرمز میں اسرائیل سے تعلق رکھنے والے ایک مال بردار بحری جہاز کو بھی قبضے میں لے لیا تھا۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ‘ارنا’ کے مطابق پاسدارانِ انقلاب کے اہلکار ہیلی کاپٹر کی مدد سے مال بردار بحری جہاز پر اترے تھے اور اسے ایرانی حدود میں لے گئے تھے۔
‘ایم ایس سی ایریز’ نامی جہاز پر پرتگال کا جھنڈا آویزاں تھا اور اس پر عملے کے 25 ارکان سوار تھے