نئی دہلی:
مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کو مطلع کیا ہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں غیر قانونی طریقے سے مقیم مہاجرین کی تعداد کا پتہ لگانا ممکن نہیں ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ غیر قانونی مہاجرین خفیہ طریقے سے ملک میں داخل ہوتے ہیں۔
دراصل سپریم کورٹ شہریت قانون کی دفعہ 6اے کے آئینی جواز معاملے پر سماعت کر رہا ہے۔ یہ معاملہ آسام میں غیر قانونی طور پر رہنے والے مہاجرین سے متعلق ہے۔ اس معاملے میں ہو رہی سماعت کے دوران مرکزی حکومت نے حلف نامہ داخل کر بتایا ہے کہ ملک میں رہنے والے غیر قانونی مہاجرین کی اصل تعداد کے بارے میں پتہ لگانا ناممکن ہے۔
مرکزی حکومت نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ غیر ملکی ٹریبونل کے احکامات کے تحت 1966 سے 1971 کے درمیان 32381 لوگوں کی بطور بیرون ملکی شہری شناخت کی گئی ہے۔ ساتھ ہی یہ جانکاری بھی دی گئی کہ 17861 لوگوں کو اس سہولت کے تحت شہریت دی گئی ہے۔ عدالت نے سوال کیا کہ ہندوستان میں تقریباً کتنے غیر قانونی مہاجرین آ رہے ہیں، اس پر مرکزی حکومت نے کہا کہ غیر قانونی مہاجرین بغیر کسی جائز دستاویز کے خفیہ طریقے سے ملک میں داخل ہوتے ہیں۔ ایسے میں ان کے بارے میں پتہ لگانا، انھیں حراست میں لینا اور انھیں ان کے وطن واپس بھیجنا ایک پیچیدہ عمل ہے۔
مرکزی حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ 2017 سے 2022 کے درمیان 14346 غیر ملکیوں کو ان کے ملک واپس بھیجا گیا ہے۔ فی الحال آسام میں 100 غیر ملکی ٹریبونل کام کر رہے ہیں اور 31 اکتوبر 2023 تک 3.34 لاکھ معاملے حل کیے گئے ہیں، لیکن اب بھی 97714 معاملے زیر التوا ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ غیر ملکی ٹریبونل کے حکم سے متعلق 8461 معاملے گواہاٹی ہائی کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ آسام پولیس کے ذریعہ سرحد پر پیٹرولنگ اور دیگر طریقوں سے دراندازی کو روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ساتھ ہی سرحد پر فنسنگ بھی کی جا رہی ہے۔